موجودہ دور کا سب سے بڑا فتنہ “ فتنۂ قادیانیت”


اللہ تعالی  نے جب زمین پر  نوع انسانی کا سلسلہ شروع فرمایا تو اس کے ساتھ ھی نبوت اور رسالت کا روشن سلسلہ  بھی جاری فرما دیا اس طرح حضرت آدم علیہ السلام اللہ تعالی کے پہلے نبی اور رسول تھے اور یہ مبارک سلسلہ ان سے شروع ہو کر حضور خاتم النبیین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگیا۔  قرآن پاک  میں صاف صاف اعلان فرما دیا  گیا کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدکوئی بھی شخص منصب نبوت پر فائز نہ ہوگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت کادور قیامت تک رہیگا۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اس کو'' عقیدۂ ختم نبوت'' کہتے ہیں ۔یہ عقیدہ دین اسلام کی بنیاد اور ایمان کی روح ہے ۔اور ملت اسلامیہ کی وحدت کا راز بھی تا قیامت اسی عقیدہ میں پنہاں ہے ۔ قرآن کریم کی آیات اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عقیدہ کی حقانیت کی گواہی دی ہے ۔سب سے پہلے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم کا اجماع مسئلہ ختم نبوت پر ہوا۔ جب مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیا تو صحابہ کرام رضوان  اللہ عنہم کی پوری جماعت نے اس گستاخ کومتفقہ طور پر کافرو مرتد اور واجب القتل قرار دیکر اسے اس کی جماعت سمیت جہنم رسید کیا۔ہر دور میں جھوٹے مدعیان کے فتنے آئے لیکن ہر دور کے مسلمانوں نے ان فتنوں کو ختم کر کے اپنے رب کو راضی کر لیا ۔ 

برصغیرپر قبضہ کرنے کے باوجود انگریز مسلمانوں کے جذبہ جہاد سے خائف تھا۔ اس نے اسلامی تاریخ سے یہ اخذ کر لیا تھا کہ مسلمانوںکی عزت جہاد سے اور مسلمانوں کی ذلت عدم جہاد سے ہے ۔ انگریزنے جہا د کو ختم کرنے اور امت کو تقسیم کرنے کے لیے ایک انگریزی نبی بنانے کا منصوبہ بنایا۔ اس کا م کے لیے اس نے  لعنتی مرزا غلام قادیانی کا انتخاب کیا جس کا خاندان انگریزی حکومت کا وفادار تھا ۔ مرزا غلام  قادیانی نے انگریز کے اجرتی ڈاکو کا کردار ادا کرتے ہوے'' فتنۂ قادیانیت ''کی بنیاد رکھی ۔قادیانی یہودیوں کے آلہ کار، امریکہ کے تربیت یافتہ ، اسرائیل اور بھارت کے ایجنٹ ہیں ۔ان کی شریانوں میں توہین اسلام کا وہ گندا خون ہے جس کی بناء پر یہ کینسر سے زیادہ خطرناک ہیں۔ قادیانیت کا وجود ملت اسلامیہ کے لیے ایک ناسور اور ایمان کیلئے زہر قاتل ہے ،قادیانیت حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم سے بغاوت وعناد اور ختم نبوت پر ڈاکہ زنی کا دوسرانام ہے۔

ہمارے بہت سے مسلمان بھائیوں  کے ذہن میں ایک سوال آتا ہے کہ قادیانیوں اوردیگر غیر مسلموں میں کیا فرق ہے؟ ایسی کونسی بات ہے جس کی وجہ سے قادیانیوں کو دوسرے غیر مسلموں سے زیادہ برا قرار دیا جاتا ہے؟ اور دوسرے غیر مسلموں سے میل ملاپ اور ضروری تعلقات اور کاروبار کی بقدر ضرورت اجازت ہے مگر قادیانیوں کے ساتھ ایسی کوئی اجازت نہیں ہے؟ یعنی کہ قادیانیوں میں اور دوسرے غیر مسلموں میں کیا فرق ہے؟

اب علمی انداز میں اس بات کو سمجھیں ، یوں تو کفر کی بہت سی قسمیں ہیں مگر کفر کی چار اقسام بالکل ظاہر ہیں۔ 


(۱)مطلق کافر:

یہ کافر وہ ہے جو ظاہر و باطن سے خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا منکر ہو یا اعلانیہ کفر کا مرتکب ہو۔ اس قسم کے کافر کو مطلق (کھلا) کافر کہتے ہیں۔ اس میں یہودی، عیسائی ، ہندووغیرہ سب داخل ہیں۔ مشرکین مکہ بھی اسی قسم میں داخل تھے اور مطلق کافر تھے

(۲) منافق:

دوسری قسم والے کو منافق کہتے ہیں جو زبان سے ''لا الہ الا اللہ'' کہتا ہے مگر دل کے اندر کفر چھپاتا ہے۔


(۳) مرتد

 مرتدکا حکم آئمہ اربعہ کا متفق علیہ مسئلہ ہے کہ جو شخص اسلام میں داخل ہو کر مرتد ہوجائے نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ اسلام سے پھر جائے،اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ تین دن تک اس کے شبہات دور کرنے کی کوشش کی جائے ۔ اگر وہ دوبارہ اسلام میں داخل ہوجائے تو بہت اچھا ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کی زمین کو اس کے وجود سے پاک کردیا

جائے

(۴) زندیق:

یہ ان منافقوں سے بڑھ کرہے اور اس چوتھی قسم والوں کا جرم یہ ہے کہ وہ کافر ہیں مگر اپنے کفر کو اسلام کہتے ہیں۔ خالص کفر لیکن یہ اس کو اسلام کے نام سے پیش کرتے ہیں بلکہ قرآن کریم کی آیات سے، احادیث طیبہ سے، صحابہ کے ارشادات سے اور بزرگانِ دین کے اقوال سے توڑ موڑ کر اپنے کفر کو اسلام ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ایسے لوگوں کو شریعت کی اصطلاح میں ''زندیق'' کہا جاتا ہے ۔قادیانیوں کا تعلق  بھی اسی قسم سے ہے ۔


قادیانی  مرتد  ھی نہیں زندیق بھی ہیں، مرتد وہ ہوتا ہے جو اسلام کو ترک کر کے کوئی اور مذہب اختیار کر لے ۔اور زندیق وہ ہوتا ہے جو اپنے کفریہ عقائد کو اسلام کا نام دے ، لہذا یہ لوگ مذھب اسلام کے باغی ہیں،اور جس طرح کسی ملک کاباغی کسی  بھی رعایت کا مستحق نہیں ہوتا بلکہ جو لوگ ان لوگوں کے ساتھ میل جول رکھیں وہ بھی قابل گرفت ہوتے ہیں، بالکل اسی طرح چونکہ قادیانی بھی زندیق ہیں تو اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ لعنتی لوگ کسی  بھی رعایت اور  ھمدردی کے مستحق نہیں ھیں اسلامی معاشرے میں کافر آزادی سے رہ سکتا ھے لیکن مرتد اور زندیق کے لئے کوئی گنجائش نہیں 

دوسرے کافر  لوگ اپنے کفر کا برملا اعتراف کرتے ہیںاور اپنے آپ کو غیر مسلم اور مسلمانوں سے الگ قرار دیتے ہیں اور اپنی الگ مذھبی شناخت رکھتے ھیں جبکہ  لعنتی قادیانی اپنے کفریہ عقائد پر ملمع سازی کرکے مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیںمثلاً سب کومسئلہ معلوم ہے کہ شریعت میں خنزیر کا گوشت ممنوع ہے۔ اس کا کھانا، اس کا پکانا اور اس کا بیچنا وغيره سب حرام ہیں ۔اب ایک آدمی وہ ہے جو خنزیر کا گوشت فروخت کرتا ہے  لیکن یہ بتا کر فروخت کرتا ھے کہ یہ خنزیر کا گوشت ھے گو بلاشبہہ اسلامی نقطۂ نظر سے یہ بھی مجرم ہے، لیکن ایک دوسرا شخص  ہے جو  خنزیر کا گوشت فروخت کرتا ہے اور مزید ستم یہ کرتا ہے کہ اس پر شریعت کے مطابق زبیحہ بکرے کے گوشت کا لیبل چپکاتا ہے یعنی اسے بیچتا ہے بکرا کہہ کر، مجرم تو یہ دونوں ہیں لیکن ان دونوں کے جرم کی نوعیت میں زمین و آسمان کافرق ہے۔ ایک حرام کو بیچتا ہے۔ اس حرام کے نام سے ، جس کے نام سے بھی مسلمان کو گھن آتی ہے اور دوسرا اسی حرام کو بیچتا ہے۔ حلال کے نام سے، جس سے ہر شخص کو دھوکہ ہوسکتا ہے ۔ٹھیک یہی فرق یہودیوں، عیسائیوں، ہندوؤں ، سکھوں کے درمیان اور قادیانیوں کے درمیان ہے۔کفر ہر حال میں اسلام کی ضد ھی ہے لیکن دنیا کے تمام کافر اپنے کفرپر اسلام کا لیبل نہیں چپکاتے اور اپنے کفر کو اسلام کے نام سے پیش نہیں کرتے مگر  لعنتی قادیانی اپنے کفر پر اسلام کا لیبل چپکاتے ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیں کہ  ھم جو کہہ رھے یہ اسلام ھی ہے۔۔


*زندیق کا حکم* 

زندیق جو اپنے کفر کو اسلام ثابت کرنے پر تلا ہوا ہو اس کا معاملہ مرتد سے بھی زیادہ سنگین ہے۔ امام شافعی رحمة اللہ علیہ اورمشہور روایت میں امام احمد  بن حنبل رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کا حکم بھی مرتد کا ہے ۔ یعنی اگر تین دن میں اس نے توبہ کر لی تو اس کو چھوڑ دیا جائیگاورنہ یہ واجب القتل ہے۔ لیکن امام مالک رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ 

“لا اقبل توبة الزندیق''

میں زندیق کی توبہ نہیں قبول کروں گا 

یعنی اس پر سزائے موت لازماً جاری کی جایئگی۔ مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کے بارے میں اگر پتہ چل جائے کہ یہ زندیق ہے۔ اپنے کفر کواسلام ثابت کرتا ہے اور  وہ پکڑا جائے۔ پھر کہے کہ  اب میں توبہ کرتا ہوں، آئندہ میں ایسی حرکت نہیں کروں  گا تو اس کی توبہ کا  معاملہ  اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے۔ ہم تو اس پر قانونی سزا نافذ کریں گے۔جیسا کہ چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنے کی سزا ملتی ہے اور یہ سزا توبہ سے معاف نہیں ہوتی۔ امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ اور امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کے نزدیک زندیق واجب القتل ہے اور گرفتاری کے بعد اسکی توبہ قبول نہ کی جائے گی۔لیکن اگر کوئی زندیق از خود آکر توبہ کرلے۔ مثلاًکسی کو پتہ نہیں تھا کہ یہ زندیق ہے۔ اسی نے خود ہی اپنے زندقہ کااظہار کیا اور اس نے توبہ بھی کی تو اس کی توبہ قبول کی جائے گی۔ اسی طرح اگر یہ تو معلوم تھا کہ یہ زندیق ہے مگر اس کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو ہدایت دے دی اور اپنے زندقہ سے توبہ کر لی کہ جی ! میں مرزائیت سے توبہ کرتا ہوں تو اس کی توبہ  بھی قبول کی جائے گی اور اس پر سزائے ارتدار جاری نہیں کی جائے گی لیکن اگر گرفتاری کے بعد توبہ کرتا ہے تو توبہ قبول نہیں کی جائے گی چاہے سو دفعہ توبہ کرے۔

مرزا غلام قادیانی اور اس کی ذریت کے کافر ہونے میں بھی کوئی شک نہیں، اور جو ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی مسلمان نہیں۔مگرقادیانی کافر ہونے کے باوجود اپنے کفر کو اسلام کے نام سے پیش کرتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ ہم تو ''جماعت احمدیہ'' ہیں۔ہم تو مسلمان ہیں، لندن میں اپنی بستی کا نام رکھا ہے''اسلام آباد'' اور کہتے ہیں کہ ہم تو اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں۔ ہمارے ھاں تو شرائط بیعت میں بھی یہ لکھا ہوا ہے کہ میں صدق دل سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین مانتا ہوں۔

لہٰذا مرزائی زندیق ہیں کیونکہ وہ اپنے کفر پراسلام کو ڈھالتے ہیں۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں  اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد اگر کوئی نبوت کا دعوی کرے وہ کذاب ھے اور یہ مسلمانوں کا وہ عقیدہ ہے جس میں کسی شک و شبہہ کی کوئی گنجائش  ھی نہیں 

ھے

عقیدہ ختم نبوت اسلام کا وہ بنیادی عقیدہ ہے جس میں معمولی سا شبہ بھی قابل برداشت نہیں' حضرت امام ابوحنیفہ رحمة الله عليه کا قول ہے کہ:

"جو شخص کسی جھوٹے مدعی نبوت (نبوت کا دعویٰ کرنے والا) سے دلیل طلب کرے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے"۔

کیونکہ دلیل طلب کرکے اس نے اجرائے نبوت (نبوت جاری ہے) کے امکان کا عقیدہ رکھا (اور یہی کفر ہے)

دوسو سے زیادہ احادیث مباركه ایسی ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف عنوانات سے، مختلف طریقوں سے ختم نبوت کا مسئلہ سمجھایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہیں دی جائے گی۔لیکن قادیانی /مرزائی تحریف کرتے ہیں کہ خاتم النبیین کا یہ مطلب نہیں ہے بلکہ یہ مطلب ہے کہ آئندہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مُہر سے نبی بناکریں گے۔اس کے بعد مرزا قادیانی کو نبی بناتے ہیں ۔

ان کے نزدیک نعوذ بالله غلام قادیانی خود محمد رسول اللہ ہے اور  يه کلمہ طیبہ میں محمد رسول اللہ سے مرزا قادياني هي مراد لیتے ہیں۔ چنانچہ مرزا بشیر (مرزا قادیانی کا بیٹا ) لکھتا ہے۔

''مسیح موعود(مرزاقادیانی) خود محمد رسول اللہ ہیں جو اشاعت اسلام کیلئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے، اس لیے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں۔ ہاں! اگر محمد رسو ل اللہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی۔'' (کلمہ الفصل صفحہ158)

گویا''لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ'' کے معنی ان کے نزدیک ہیں ''لا الہ الا اللہ مرزارسول اللہ'' (نعوذ باللہ) جو دوبارہ قادیان میں آیا ہے۔پھر اس پر یہ کہ جو مرزا قادیانی کو نبی نہ مانے وہ کافر ہے چنانچہ مرزا بشیر ( مرزا قادیانی کا بیٹا )لکھتا ہے۔''ہرایک ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کونہیں مانتا یا عیسیٰ کو تو مانتا ہے مگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں مانتا ہے اور یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کومانتا ہے  مگر مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافربلکہ پکا کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ (کلمہ الفصل صفحہ110)

یہ ہے زندقہ ،کہ نام اسلام کا لیتے ہیں، لیکن اپنے کفریہ عقائد پر قرآن کریم کی آیات کو ڈھالتے ہیں اور اپنے بہت سے کفریہ عقائد کو اسلام کے نام سے پیش کرتے ہیں۔یہ شراب بیچتے ہیں مگر زمزم کا لیبل چپکا کر۔اگر یہ لوگ اپنے دین و مذہب کو اسلام کا نام نہ دیتے بلکہ صاف صاف کہہ دیتے کہ ہمارا اسلام سے کوئی تعلق نہیں تو ہمیں ان کے بارے میں اس قدر متفکر ہونے کی ضرورت نہ ہوتی۔قادیانیوں کو یہ حق آخر کس نے دیا ہے کہ وہ غلام قادیانی کو نبی اور رسول سمجھیں اور پھر اسلام کا دعویٰ بھی کریں؟ محمد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمہ کو منسوخ کر کے اس کی جگہ مرزا غلام قادیانی کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت سے دنیا کے سامنے پیش کریںپھر اس کا کلمہ جاری کرائیں۔مسلمانوں کو کافر اور کنجریوں کی اولاد کہیں ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی(قرآن کریم) کے بجائے مرزا کی وحی(تذکرہ) کو واجب الاتباع اور مدارنجات قرار دیں اورپھر ڈھٹائی کے ساتھ یہ بھی کہیں کہ ہم مسلمان ہیں اور غیر احمدی(یعنی مسلمان) کافر ہیں۔

اب ہمارے ذمہ کیا ہے ،مر تد اور زندیق کے بارے میں اسلام کا قانون  تو بالکل کلئیر ھے جو اوپر بیان ھوا مگر یہ  اسلامی حکومت کا کام ھوتا  ہے  وھی اسے کر سکتی ھے کیونکہ قانون کا نفاز اسی کی ذمہ داری ھے ہم انفرادی طور پر نہ تو اس پر قادر ہیں اور نہ ھی ھمیں اس کی اجازت ہے۔ 

البتہ ھمارا یہ فرض ضرور ہے کہ ہم قادیانیوں سے ہر قسم کا بائیکاٹ کریں۔ ان کو اپنی کسی مجلس میں، کسی محفل میں برداشت نہ کریں ان سے کوئی بھی تجارتی لین دین نہ کریں ان کی مصنوعات استعمال نہ کریں اور انھیں کافر کہنے میں کوئی جھجک محسوس نہ کریں تاکہ ان کی حوصلہ شکنی ھو اور شاید وہ اپنی ان غلیظ حرکتوں سے باز آجائیں  

یاد رکھیں قادیانیوں سے کسی طرح کا بھی نرم گوشہ رکھنا اور ان کے لئے دلائل بازی کرنا ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت سے محرومی کا سبب ہے۔قادیانی کائنات کے بدترین  اورغلیظ ترین کافر ہیں جو انھیں کافر نہ مانے وہ بھی کافر ہے 

ھمیں علی الاعلان یہ نعرہ لگاتے رھنا چاھیے

*”کافر کافر مرزائی کافر*

*جو انھیں کافر نہ سمجھے وہ  خود بھی کافر”*

Share: