نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عاشورہ کے دن کی متعدد فضیلتیں وارد ہیں؛ چنانچہ:
(۱) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
ما رأیتُ النبیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَتَحَرّیٰ صیامَ یومٍ فضَّلَہ علی غیرِہ الّا ہذا الیومَ یومَ عاشوراءَ وہذا الشہرَ یعنی شہرَ رَمَضَان (بخاری ومسلم)
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوکسی فضیلت والے دن کے روزہ کا اہتمام بہت زیادہ کرتے نہیں دیکھا، سوائے اس دن یعنی یومِ عاشوراء کے اور سوائے اس ماہ یعنی ماہِ رمضان المبارک کے۔
مطلب یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے آپ کے طرزِ عمل سے یہی سمجھا کہ نفل روزوں میں جس قدر اہتمام آپ یومِ عاشورہ کے روزہ کا کرتے تھے، اتنا کسی دوسرے نفلی روزہ کا نہیں کرتے تھے۔
(۲) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَیْسَ لِیَوْمٍ فَضْلٌ عَلٰی یومٍ فِي الصِّیَامِ الاَّ شَہْرَ رَمَضَانَ وَیَوْمَ عَاشُوْرَاءَ․ (رواہ الطبرانی والبیہقی، الترغیب والترہیب)
روزہ کے سلسلے میں کسی بھی دن کو کسی دن پر فضیلت حاصل نہیں؛ مگر ماہِ رمضان المبارک کو اور یوم عاشورہ کو (کہ ان کو دوسرے دنوں پر فضیلت حاصل ہے)۔
(۳) عن أبی قتادة رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: انّي أحْتَسِبُ عَلَی اللّٰہِ أنْ یُکفِّر السنةَ التي قَبْلَہ
(مسلم وابن ماجہ)
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ عاشوراء کے دن کا روزہ گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔ (ابن ماجہ کی ایک روایت میں ”السنة التی بعدہا“ کے الفاظ ہیں) کذا فی الترغیب)
ان احادیث شریف سے ظاہر ہے کہ یوم عاشوراء بہت ہی عظمت وتقدس کا حامل ہے؛ لہٰذا ہمیں اس دن کی برکات سے بھرپور فیض اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اللہ پاک ھمیں اس کی توفیق عنایت فرمائے
آمین یا رب العالمین
※※※