سترہ رمضان المبارک - حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کا یومِ وفات


سترہ رمضان المبارک ام المومنین حضرت  عائشہ  صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کا یوم وفات ہے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے 17 رمضان 58 ہجری، بروز منگل 66 سال کی عمر میں اس دار فانی سے پردہ فرمایا تھا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی صغیر سن زوجہ تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے انہیں شرف زوجیت  اپنے دوست اور صحابی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے احترام میں عطا کیا تھا۔


ولادت

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی تاریخِ ولادت کے متعلق تاریخ و سیرت کی تمام کتابیں خاموش ہیں۔ ان کی ولادت کی صحیح تاریخ نبوت کے پانچویں سال کا آخری حصہ ہے۔

ان کا لقب صدیقہ تھا، ام المومنین ان کا خطاب تھا جبکہ نبی مکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنت الصدیق سے بھی خطاب فرمایا ہے اور کبھی کبھار حمیرا کے لقب سے بھی پکارتے تھے۔


کنیت

عرب میں کنیت شرافت کا نشان سمجھا جاتا تھا  چونکہ حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالی عنہا کے ہاں کوئی اولاد نہ تھی اس لیے کوئی کنیت بھی نہ تھی۔

ایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے حسرت کےساتھ عرض کیا کہ دوسری ازواج مطہرات  نے تو اپنی سابق اولادوں کے نام پر کنیت رکھ لی ہے، میں اپنی کنیت کس کے نام پر رکھوں؟ حضور  اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا کہ اپنے بھانجے عبد اللہ کے نام پر رکھ لو، چنانچہ اسی دن سے ام عبد اللہ کنیت قرار پائی۔


نکاح

ایک روایت کے مطابق حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا ہجرت سے 3 برس قبل حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں اور 9 برس کی عمرمیں رخصتی ہوئی۔ ان کا مہر بہت زیادہ نہ تھا صرف 500 درہم تھا۔


وفات

سن 58 ہجری کے ماہِ رمضان میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیمار ہوئیں اور انہوں نے وصیت کی کہ انہیں امہات المومنین  رضی اللہ تعالی عنہما اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے اہل بیت کے پہلو میں جنت البقیع میں دفن کیا جائے۔

ماہ رمضان کی 17 تاریخ منگل کی رات ام المومنین عائشہ  رضی اللہ تعالی عنہا نے وفات پائی۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہا  18 سال کی عمر میں بیوہ ہوئی تھیں اور وفات کے وقت ان کی عمر 66 برس تھی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔


*فضائل و کمالات*

﴿1﴾ عن ابی موسیٰ عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال کمل من الرجال کثیر، ولم یکمل من النساء الا مریم بنت عمران و آسیتہ امراتہ فرعون، و فضل عائشتہ علی النساء کفضل الثرید علیٰ سائر الطعام۔                      ﴿رواہ البخاری و مسلم﴾


﴿ترجمہ﴾ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ، سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مردوں میں تو بہت لوگ درجہء کمال کو پہنچے ہیں، مگر عورتوں میں صرف مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ بی ہی کامل ہوئی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے کہ تمام کھانوں میں ثرید افضل و اعلیٰ ہے


﴿2﴾ وعن عائشة قالت  قال لی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اریتک فی المنام ثلات لیال، یجی بک الملک فی سرقة من حریر، فقال لی، ھٰذا من عنداللہ یمضہ ۔ ﴿رواہ البخاری و مسلم﴾

﴿ترجمہ ﴾ حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ  سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم مجھے دکھائی گئیں خواب میں تین رات، فرشتہ ریشمی کپڑے کے سایک ٹکڑے میں تمہیں لے کر آتا، اور مجھ سے کہتا کہ یہ آپ کی بیوی ہیں، تو میں نے تمہارے چہرے سے کپڑا ہٹایا، تو دیکھا کہ وہ تم ہو، تو میں نے دل میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے تو وہ اس کو پورا فرمائے گا۔       

(صحیح بخاری و مسلم )


﴿3﴾ وعن عائشة قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یاعائشة ھٰذا جبریل یقرئک السلام قالت وعلیہ السلام ورحمة اللہ ، قالت وھریریٰ مالا اریٰ ۔   

(رواہ البخاری و مسلم )


﴿ترجمہ﴾ حضرت عائشہ   رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے بیان فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اے عائشہ یہ جبرائیل ہیں جو تم کو سلام کہلوارہے ہیں تو میں نے عرض کیا وعلیہ السلام ورحمة اللہ ﴿ ان پر بھی سلام ہو اور اللہ کی رحمت﴾ آگے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا  نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ دیکھتے تھے، جو ہم نہیں دیکھتے۔ 

(صحیح بخاری ومسلم)


﴿4﴾ وعنھا قالت ان الناس کانوا یتحرون بھدایاھم یوم عائشة یبغون بذالک مرضاة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وقالت ان نساءَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کُن حزبین فحزب فیہِ عائشة وحفصة وصفیة وسودة، والحزب الاٰخر ام سلمة وسائر نساءِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، فکلم حزب ام سلمة فقلن لھا کلمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یکلم الناس فیقول من اراد ان یھدی الیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلیھدہ الیہ حیث کان، فکلمتہ فقال لھا لاتو ذینی فی عائشة فان الوحی لم عا تنی وانا فی ثواب امراة الا عائشة، قالت اتوب الی اللہ من اذاک یا رسول اللہ، ثم انھن دعون فاطمة فارسلن الیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فکلمتہ فقال  عا بنیة الاتحبین ما احب قالت بلیٰ، قال فاحبی ھٰذہ۔ ﴿رواہ البخاری ومسلم)


﴿ترجمہ﴾ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب خصوصیت سے میری باری ہی کے دن ہدیے بھیجنے کا اہتمام کرتے تھے، وہ اپنے اس عمل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی چاہتے تھے، ﴿اور صورت حال یہ تھی کہ﴾ آپ کی ازواج کے دوگروہ تھے، ایک گروہ میں عائشہ، حفصہ، صفیہ اور سودہ رضی اللہ تعالی عنہما تھیں، اور دوسرے گروہ میں ام سلمہ اور باقی ازواج رضی اللہ تعالی عنہما ، ام سلمہرضی اللہ تعالی عنہا کی گروہ والیوں نے ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بات کی، ار ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تم کہو کہ آپ اپنے اصحاب سے فرمادیں کہ اگر کوئی آپ لئے ہدیہ بھیجنا چاہے تو آپ جہاں بھی ہوں ﴿یعنی ازواج میں سے کسی کے یہاں بھی مقیم ہوں﴾ تو وہ وہیں آپ کو ہدیہ بھیجے، چنانچہ ام سلمہ  رضی اللہ تعالی عنہا نے آپ سے یہی عرض کیا، آپ نے فرمایا کہ تم مجھے عائشہ  رضی اللہ تعالی عنہا کے بارے میں اذیت نہ دو، یہ عائشہ  رضی اللہ تعالی عنہا ہی کی خصوصیت ہے کہ انہیں لے لحاظ میں مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے، ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول میں اللہ کے حضور میں آپ کا اذیت دینے سے توبہ کرتی ہوں۔ پھر ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی گروہ والی ازواج مطہرات نے ﴿ آپ کی صاحبزادی﴾ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کو اسی غرض سے آپ کے پاس بھیجا، چنانچہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہی عرض کیا تو آپ نے فرمایا اے بیٹا کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی جس سے مجھے محبت ہو، عرض کیا کیوں نہیں ﴿یعنی آپ جس سے محبت کرے ہیں میں ضرور اس سے محبت کروں گی﴾ آپ نے فرمایا فاحبی ھٰذہ تو تم اس ﴿عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا ﴾ سے محبت کرو۔       

(صحیح بخاری و مسلم)


*حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی دس امتیازی خصوصیات*

یوں تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ہی ازواجِ مطہرات امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن سب ہی اپنی اپنی جگہ عظمت و بزرگی اور شان و شوکت کی حامل ہیں ۔ ہاں! یہ اللہ جل شانہٗ کی قدرت اور شان ہے کہ وہ ایک دوسرے کو آپس میں درجوں بلند فرما تا ہے ۔ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکو بھی اُس نے اپنے فضل وکرم سے کئی فضیلتوں کا جامع فرمادیا ۔


چنانچہ خود ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :’’ مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے دس صفات  مرحمت ہوئیں جو پہلے کبھی کسی عورت کو نہ ملیں :

(۱) نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حضرت جبریل امین علیہ السلام ایک ریشمی کپڑے میں میری تصویرلے کر آئے ۔

(۲) نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میر ے علاوہ کسی دوسری کنواری لڑکی سے نکاح نہ فرمایا۔

(۳) نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے علاوہ کسی ایسی خاتون سے نکاح نہ فرمایاجس کے والدین مہاجر ہوں ۔

(۴) جبریل امین علیہ السلام نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا : ’’ ان سے نکاح فرمالیجیے یہ آپ کی بیوی ہیں ۔ ‘‘

(۵) نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کا نزول بھی میرے بستر پر ہوا۔

(۶) آسمانوں سے میری براء ت نازل ہوئی ۔

(۷) نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ساری دنیا میں مَیں ہی سب سے زیادہ محبوب تھی۔

(۸) جب آپ کا وصال ہوا تو میری ہی باری کا دن تھا۔

(۹) نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب وصال فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میر ے سینے اور گلے کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے تھے ۔

(۱۰) نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تدفین بھی میرے ہی مکان میں ہوئی۔‘‘


 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا  اوراحادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ  رضی اللہ تعالی عنہا کو علمی صداقت اور احادیث روایت کرنے کے حوالے سے دیانت و امانت میں امتیاز حاصل تھا۔ ان کا حافظہ بہت قوی تھا جس کی وجہ سے وہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے صحابہ کرام کے لیے بڑا اہم مرجع بن چکی تھیں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا حدیث حفظ کرنے اور فتویٰ دینے کے اعتبار سے صحابہ کرام سے بڑھ کر تھیں۔ حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالی عنہا  نے 2 ہزار 2 سو 10 احادیث روایت کرنے کی سعادت حاصل کی۔

دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوئی خاتون ایسی نہیں جس نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے زیادہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے احادیث روایت کرنے کی سعادت حاصل کی ہو۔ حضرت عائشہ صدیقہ  رضی اللہ تعالی عنہا سے 174 احادیث ایسی مروی ہیں جو بخاری و مسلم میں ہیں۔

Share: