کیا اللہ تعالی کا اپنے بندوں سے 70 ماؤں سے زیادہ محبت کرنا کسی حدیث میں مذکور ھے


اللہ تعالی کا بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنا (عدد کی تخصیص کے ساتھ) کسی حدیث میں مذکور نہیں ھے لہذا اسے اس طرح بیان نہیں کرنا چاھیے تاھم یہ بات حدیث سے ثابت ھے کہ اللہ پاک اپنے بندوں سے ماں سے بھی زیادہ محبت کرتے ھیں کتنی زیادہ کرتے ھیں اس کا علم بھی اسی کریم ذات کو ھی ھے چنانچہ  اس سلسلے میں ایک روایت "بخاری و مسلم  میں موجود ھے کہ جس میں اللہ تعالی کا بندوں سے ماں سے زیادہ محبت کا ذکر ملتا ھے,

اس حدیث مبارکہ کے راوی حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ ھیں  

حدیث درج زیل ھے 


 قدِمَ على النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم سَبيٌ، فإذا امرأةٌ من السبيِ قد تحلُبُ ثَديَها تَسقي، إذا وجدَتْ صبيًّا في السبيِ أخذَتْه، فألصقَتْه ببَطنِها وأرضعَتْه، فقال لنا النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( أترَونَ هذه طارحَةً ولدَها في النارِ ) . قُلنا : لا، وهي تقدِرُ على أن لا تطرَحَه، فقال : ( لَلّهُ أرحَمُ بعبادِه من هذه بولَدِها ) . .

صحیح البخاري

 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کا پستان دودھ سے بھرا ہو تھا اور وہ دوڑ رہی تھی ، اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا اس نے جھٹ اپنے پیٹ سے لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی ۔ ہم سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال سکتی ہے ہم نے عرض کیا کہ نہیں جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنے بچہ کو آگ میں نہیں پھینک سکتی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہو سکتی ہے ۔



قدم على رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ بسَبيٍ . فإذا امرأةٌ من السَّبيِ ، تبتغي ، إذا وجدتْ صبيًّا في السَّبيِ ، أخذتْه فألصقَته ببطنها وأرضعتْه . فقال لنا رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ " أَتَرون هذه المرأةَ طارحةً ولدَها في النار ؟ " قلنا : لا . واللهِ ! وهي تقدر على أن لا تطرحَه . فقال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ " لَلَّهُ أرحمُ بعباده من هذه بولدها " . .

صحیح مسلم.



البتہ مسلم شریف کی ایک اور روایت میں یہ بھی ھے کہ اللہ کی رحمت کے 100 درجہ  ھیں جن میں سے  رحمت کا ایک درجہ  اللہ نے انسانوں،  جنات چوپایوں  وغیرہ میں رکھی ھے اسی کی بنا پر وہ آپس میں محبت و الفت اور باہمی رحمدلی اور نرمی, اور اپنے بچوں پر شفقت  کرتے ہیں, اور باقی 99 درجہ رحمت اللہ نے قیامت کے لیے رکھ چھوڑی ہے جسکے ذریعہ ﷲ پاک قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم فرمایئں گے 


في صحيح مسلم عن أبي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( إن لله مائة رحمة ، أنزل منها رحمة واحدة بين الجن والإنس والبهائم والهوام ، فبها يتعاطفون ، وبها يتراحمون ، وبها تعطف الوحش على ولدها ، وأخر الله تسعا وتسعين رحمة ، يرحم بها عباده يوم القيامة ) 



سو مذکورہ روایت کی روشنی میں بھی یہ کہا جاسکتا ہے: کہ اللہ تعالی ماں کی رحمدلی سے زیادہ اپنے بندوں پرمہربان ہے؛ مگر اس سلسلہ میں کوئی بھی عدد مخصوص کرنا صحیح نہیں ہے.

Share: