ھر ھزار میں سے نو سو ننانوے جھنمی اور ایک جنتی


قیامت کا دن انتہائی ھولناک دن ھو گا چنانچہ قرآن پاک میں اللہ پاک  کا ارشاد ھے

o إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ

 قیامت کی ہلچل ایک بڑی مصیبت ہو گی۔


قیامت کا دن تو ویسے ھی مصیبتوں اور ھولناکیوں سے بھرپور ھو گا لیکن ان ھولناکیوں میں اس وقت بہت زیادہ آضافہ ھو جائے گا جب اللہ پاک حضرت آدم علیہ السلام کو حکم فرمائیں گے کہ جھنمیوں  کو  جنتیوں سے الگ کر  دو . حضرت آدم علیہ السلام عرض کریں گے  یا اللہ : کس حساب سے ، تو حکم ھوگا کہ ھر ھزار میں سے نو سو نناوے جھنمی اور ایک جنتی  ۔ سو  اس وقت اھلِ محشر میں جو کہرام برپاھو گا اسے الفاظ میں بیان کرنا بہت مشکل ھے 

چنانچہ درج زیل حدیث مبارکہ میں  قیامت کے دن  کے رونما ھونے والے اس واقعہ کو بیان کیا گیا ھے 

حدثني يوسف بن موسى، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول الله:" يا آدم"، فيقول: لبيك وسعديك والخير في يديك، قال: يقول:" اخرج بعث النار"، قال: وما بعث النار؟ قال:" من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين"، فذاك حين يشيب الصغير، وتضع كل ذات حمل حملها، وترى الناس سكرى وما هم بسكرى ولكن عذاب الله شديد، فاشتد ذلك عليهم، فقالوا: يا رسول الله، اينا ذلك الرجل؟ قال: ابشروا فإن من ياجوج وماجوج الفا ومنكم رجل، ثم قال: والذي نفسي بيده، إني لاطمع ان تكونوا ثلث اهل الجنة، قال: فحمدنا الله وكبرنا، ثم قال: والذي نفسي بيده، إني لاطمع ان تكونوا شطر اهل الجنة، إن مثلكم في الامم كمثل الشعرة البيضاء في جلد الثور الاسود، او الرقمة في ذراع الحمار".

مجھ سے یوسف بن موسیٰ قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے آدم! آدم علیہ السلام کہیں گے حاضر ہوں فرماں بردار ہوں اور ہر بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے انہیں نکال لو۔ آدم علیہ السلام پوچھیں گے جہنم میں ڈالے جانے والے لوگ کتنے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ یہی وہ وقت ہو گا جب بچے غم سے بوڑھے ہو جائیں گے اور حاملہ عورتیں اپنا حمل گرا دیں گی اور تم لوگوں کو نشہ کی حالت میں دیکھو گے، حالانکہ وہ واقعی نشہ کی حالت میں نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہو گا۔ صحابہ  کرام کو یہ بات بہت سخت معلوم ہوئی تو انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر ہم میں سے وہ (خوش نصیب) شخص کون ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں خوشخبری ہو، ایک ہزار یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے۔ اور تم میں سے وہ ایک جنتی ہو گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم لوگ اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہو گے۔ راوی نے بیان کیا کہ ہم نے اس پر اللہ کی حمد بیان کی اور اس کی تکبیر کہی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مجھے امید ہے کہ آدھا حصہ اہل جنت کا تم لوگ ہو گے۔ تمہاری مثال دوسری امتوں کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے کسی سیاہ بیل کے جسم پر سفید بالوں کی (معمولی تعداد) ہوتی ہے یا وہ سفید داغ جو گدھے کے آگے کے پاؤں پر ہوتا ہے۔

(صحیح بخاری)


اللہ پاک ھم سب  پر اپنا کرم فرمائے اور دوزخ سے محفوظ فرمائے اور  اپنے فضل وکرم سے جنت میں داخلہ نصیب فرمائے

آمین یا رب العالمیں

Share: