عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 53 )


* ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدوجہد اور تحریکیں*



*قومی اسمبلی میں مرزا ناصر لعنتی پر  قائدِ ملٌت ، مفکرِ اسلام مولانا مفتی محمود صاحب رحمہ اللہ کی عالمانہ و فاضلانہ جرح،  ایک دلچسپ مکالمہ*


عوامی تحریک کے نتیجے میں جب یہ مسئلہ قومی اسمبلی میں پہنچا تو  فیصلہ ہوا کہ قادیانیوں اور لاھوریوں کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا موقف اور دلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں تو مرزا ناصر قادیانی سفید شلوار کرتے میں ملبوس طرے دار پگڑی باندھ کر آیا۔ متشرع سفید داڑھی۔قرآن کی آیتیں بھی پڑھ رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اسم مبارک زبان پر لاتا تو پورے ادب کے ساتھ درودشریف بھی پڑھتا مفتی محمود صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایسے میں ارکان اسمبلی کہ ذہنوں کو تبدیل کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ مفتی محمود صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں ”یہ مسئلہ بہت بڑا اور مشکل تھا“ اللہ کی شان کہ پورے ایوان کی طرف سے مفتی محمود صاحب رحمہ اللہ کو ایوان کی ترجمانی کا شرف ملا اور مفتی صاحب نے راتوں کو جاگ جاگ کر مرزا غلام قادیانی کی کتابوں کا مطالعہ کیا۔حوالے نوٹ کیے۔سوالات ترتیب دیئے۔ اسی کا نتیجہ تھا کہ مرزا ناصر قادیانی کے طویل بیان کے بعد جب جرح کا آغاز ہوا تو اسی پر مفتی محمود صاحب  رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ”ہمارا کام پہلے ہی دن بن گیا“ اب سوالات مفتی صاحب رحمہ اللہ کی طرف سے اور جوابات مرزا ناصر قادیانی کی طرف سےدیئے جانے تھے مفتی محمود صاحب  رحمہ اللہ کی طرف سے سوالات کا سلسلہ شروع ہوا تو اسمبلی میں علماء کی طرف سے قادیانی کیس میں مکمل اور کامیاب نمائندگی حضرت مفتی صاحب مرحوم نے فرمائی اور مرزا ناصر پر ایسی جرح فرمائی کہ اس کے اوسان خطا ہو گئے۔ اسمبلی میں حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ نے جو عالمانہ اور فاضلانہ بحث کی اس کی ایک جھلک ملاحظہ ہو۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

مرزا غلام قادیانی (لعنة اللہ علی کل حال )کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ ہے؟


مرزا ناصر  لعنتی 

وہ امتی نبی تھے۔ امتی نبی کا معنی یہ ہے کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرد جو آپ ﷺ کی کامل اتباع سے نبوت کا مقام حاصل کر لے۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

اس پر وحی بھی آتی تھی؟


مرزا ناصر  لعنتی

آتی تھی۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

خطا کا کوئی احتمال؟


مرزا ناصر  لعنتی

بالکل نہیں۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ جو دشمن مجھ پر ایمان نہیں لاتا خواہ اس کو میرا نام نہیں پہنچا ہو، کافر ہے، پکا کافر ہے، دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اس عبارت سے تو ستر کروڑ مسلمان سب کافر بنتے ہیں؟


مرزا ناصر  لعنتی

کافر تو ہیں لیکن چھوٹے کافر ہیں جیسا کہ امام بخاری نے اپنی صحیح میں کفردون کفر کی روایت درج کی ہے۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

آگے مرزا نے لکھا ہے، ’’پکا کافر۔‘‘


مرزا ناصر  لعنتی

اس کا مطلب ہے اپنے کفر میں پکے ہیں۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

آگے لکھا ہے، ’’دائرہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘ حالانکہ چھوٹا کفر ملت سے خارج ہونے کا سبب نہیں بنتا۔


مرزا ناصر  لعنتی

دارصل دائرہ اسلام کے کئی دوائر ہیں اور مختلف کیٹٹیگریاں (درجات ) ہیں۔ اگر بعض سے نکل گیا تو بعض سے نہیں نکلا۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

ایک جگہ اس نے لکھا ہے کہ جہنمی بھی ہیں ؟


(حضرت مفتی صاحب بیان کرتے تھے کہ جب اسمبلی ممبروں نے یہ سنا تو سب کے کان کھڑے ہو گئے کہ اچھا ہم جہنمی ہیں۔ اس سے ممبروں کو دھچکا لگا، وہ سمجھ گئے کہ ہم تو انہیں مسلمان سمجھتے ہیں اوریہ ہمیں کافر قرار دیتے ہیں)


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

 کیا مرزا قادیانی سے پہلے کوئی نیا نبی آیا ہے جو امتی نبی ہو؟ کیا صدیق اکبرؓ یا حضرت عمر فاروقؓ امتی نبی تھے؟


مرزا ناصر  لعنتی

نہیں۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

کیا قیامت تک کوئی اور امتی نبی آئے گا؟


مرزا ناصر  لعنتی

نہیں۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

پھر تو اس کے مرنے کے بعد آپ کا اور ہمارا عقیدہ ایک ہو گیا۔ جو ہمارا تصور ہے خاتم النبیین کے بارے میں وہی آپ کا بھی ہے۔ بس فرق یہ ہے کہ ہم حضور اقدس ﷺ کے بعد نبوت ختم سمجھتے ہیں، تم مرزا قادیانی کے بعد ایسا سمجھتے ہو۔ تو گویا تمہارا خاتم النبیین مرزا غلام قادیانی ہے اور ہمارے خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی ﷺ ہیں۔‘‘


مرزا ناصر  لعنتی

وہ فنا فی الرسول تھے۔ یہ ان کا اپنا کمال نہیں تھا، وہ تو عین محمد ہو گئے تھے (معاذاللہ)۔ نبی کریم ﷺ کی اس سے زیادہ توہین اور کیا ہو سکتی تھی۔ 


منکروں کو ’’ذریۃ البغایہ‘‘ کہنے کی بات بھی ہوئی۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

مرزا قادیانی نے اپنی کتابوں کے بارے میں لکھا ہے:

کتب ینتظر الیھا کل مسلم بعین المحبۃ والمودۃ وینتفع من معارفھا و یقبلنی و یصدق دعوتی الاذریۃ البغایا الذی ختم اللہ علی قلوبھم فھم لا یقبلون۔

(ان کتابوں کو ہر مسلم محبت اور مودت کی آنکھ سے دیکھتا ہے اور ان کے معارف سے نفع اٹھاتا ہے، مجھے قبول کرتا اور میرے دعویٰ کی تصدیق کرتا ہے مگر بدکار عورتوں کی اولاد، وہ لوگ جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے وہ مجھے قبول نہیں کرتے)


مرزا ناصر  لعنتی

بغایا کے معنی سرکشوں کے ہیں۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

بغایا کا لفظ قرآن میں آیا ہے وما کانت امک بغیا ’’اور تیری ماں بدکارہ نہ تھی‘‘۔


مرزا ناصر  لعنتی

قرآن میں بغیا ً ہے بغایا نہیں۔


*مفتی محمود رحمہ اللہ*

صرف مفرد اور جمع کا فرق ہے۔ نیز جامع ترمذی میں اس مفہوم میں لفظ بغایا بھی مذکور ہے۔ البغایا الاتی ینکحن انفسھن بغیر نبیہ۔ 

میں تمہیں چیلنج کرتا ہوں کہ تم اس لفظ کا استعمال اس معنی (بدکارہ) کے علاوہ کسی دوسرے معنی میں ہر گز نہیں دکھا سکتے۔

 

یہ سن کر مرزا ناصر لعنتی لا جواب ھوگیا اور اپنے چہرے سے پسینہ پونچھنے لگا

یہ جرح تیرہ روز جاری رہی۔ گیارہ دن ربوہ گروپ پر جو مرزائی قادیانی کو نبی تسلیم کرتا ہے اور دو دن لاہوری پارٹی پر جو مرزا قادیانی کو مجدد مانتی ہے۔ ہر روز آٹھ گھنٹے جرح ہوئی۔ اس طویل جرح و تنقید نے قادیانیت کے بھیانک چہرہ کو بے نقاب کر دیا۔ حزب اختلاف نے ’’ملت اسلامیہ کا موقف‘‘ کے نام سے دو سو صفحات پر مشتمل ایک مطبوعہ دستاویز ارکان اسمبلی میں تقسیم کی جس کی تدوین و ترتیب کی سعادت حضرت مولانا سمیع الحق صاحب اور حضرت مولانا محمد تقی عثمانی کو حاصل ہوئی۔

حق تعالیٰ نے اپنے فضل و رحمت کے ساتھ ایسی کایا پلٹی کہ ممبران اسمبلی  عقیدۂ ختم نبوت  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تحفظ کی خاطر قادیانت کا کماحقہ احتساب کرنے پر تل گئے اور انہوں نے مسٹر بھٹو کو صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ ’’آپ ہمارے سیاسی لیڈر ہیں اور یہ ھمارے دین و مذہب کا معاملہ ہے۔

Share: