عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 72 )


*  مرزائی ریشہ دوانیاں،سرکاری چشم پوشی اور اربابِ اختیار کی مرزائیوں پر نوازشیں! *




*مرزائی اور  زرداری حکومت*


جیسا کہ سابقہ حکومتوں نے مرزائیوں کو  مختلف غیر قانونی سہولتیں دے رکھی تھیں  زرداری حکومت نے بھی انہیں اُسی طرح جاری رکھا  انہیں  نوازنے کی پالیسیاں اپنا کر رکھیں انہیں کلیدوں عھدوں پر فائز کرنے  کے علاوہ اور بہت سے اقدامات سے مرزائیوں کو نوازے رکھا

ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے طے شدہ قانون کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن عوامی غیض وغضب نے ایسا نہ ھونے دیا 

مرزائیوں کے حوالے سے زرداری کا دور مشرف دور کا ھی تسلسل تھا البتہ چونکہ زرداری کو اپنے آصل مقصد (لوٹ کھسوٹ) سے ھی فرصت نہیں تھی اس لئے مرزائیوں کے لئے کوئی نیا  بڑا کارنامہ سر آنجام نہ دے سکا 


توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کا قانون ختم کروانے کیلئے صدر زرداری  اور گورنر پنجاب نے بیانات دئیے تاکہ اندازہ لگایا جاسکے کہ عوام کا رد عمل کیا ھو گا لیکن ملک بھر میں ان بیانات پر شدید احتجاج ھوا نماز جمعہ کے اجتماعات میں خطباء نے تحفظ ناموس رسالتؐ (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) و ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے موضوع پر خطاب کیا اور توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کا قانون ختم کروانے کی سازشیں کرنے والوں کے خلاف مزاحمتی قراردادیں منظور کی گئیں۔ مقررین نے مختلف مقامات پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے گورنر پنجاب نے بیان دیا تھا کہ توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے قانون کو ختم کر دیا جائے۔ اب صدر زرداری نے بھی مغرب کو خوش کرنے کے لیے یہ کہہ دیا کہ توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے قانون کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ علماء نے کہا کے توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے والے صدر زرداری اور گورنر پنجاب کی اسلام دشمنی اور مرزائیت نوازی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ لیکن کوئی کلمہ گو مسلمان یہ نہیں کہہ سکتا کہ توہین رسالت(صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کا قانون ختم کیا جائے ہم سروں پر کفن باندہ کر اس مقدس قانون کی حفاظت کریں گے یہ ملک امریکہ کے وفا داروں کا نہیں بلکہ یہ ملک غلامانِ مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کا ہے یہاں پر مرزائیت نہیں چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کا فیصلہ ہے کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی شان میں گستاخی کرنے والا واجب القتل ہے چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ قانون کے مطابق توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کرنے والے گستاخِ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کو سزا دیں۔ اگر مغرب کے دباؤ میں آکر گستاخ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کو سزا نہ دی گئی تو پھر عاشقانِ رسول  (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) اپنی عدالتیں لگا کر غازی علم الدین شہید کے راستے پر چلتے ہوئے گستاخوں کو واصلِ جہنم کریں گے۔ علما نے کہا کہ توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے قانون کا غلط استعمال ہونے کا واویلہ کرنے والے مینار پاکستان میں آکر ہمارے ساتھ اس موضوع پر مناظرہ کر لیں۔ مغرب کی گود میں بیٹھ کر ایسے بیان دینے والے اسلام دشمن حکمران اپنا قبلہ درست کر لیں ورنہ ان کا محاسبہ ہو گا 

ملک بھر میں تحفظ ختم نبوت ( صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) اور تحفظ ناموس رسالتؐ (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) ریلیاں کا انعقاد کیا گیا۔ ریلیوں  سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے کہا کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1973ء کے آئین میں مرزائیوں کو اقلیت قرار دے دیا گیا ہے‘ اب یہ مسئلہ نئے سرے سے اٹھانا سراسر اسلام دشمنی اور پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسی ’’ذی شعور‘‘ اور ہوش مند کو گورنر پنجاب تعینات کیا جائے اور سلمان تاثیر کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔ اس موقع پر مظاہرین نے گورنر پنجاب کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔مختلف دینی تنظیموں کے زیر اہتمام قادیانیوں اور توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) ایکٹ میں ترمیم کے خلاف قادیانی مردہ باد اور ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) زندہ باد ریلیاں  نکالی گئیں مجلس تحفظ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے زیر اہتمام گورنر سلمان تاثیر اور الطاف حسین کے قادیانی نواز بیانات کے خلاف احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کئے گئے۔  مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس تحفظ نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے رھنماؤں  نے کہا کہ یہودونصاریٰ کے ایماء پر توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) ایکٹ میں کسی قسم کی ترمیم برداشت نہیں کی جائے گی۔ عقیدہ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے تحفظ کے لئے کسی قسم کی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ قادیانی ملک اور اسلام دشمن ہیں اسرائیل اور امریکہ ان ہی لوگوں کے ذریعے پاکستان میں انتشار اور دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ پولیس لاٹھیانوالہ میں 32 قادیانی نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے مسلمان آبادی کو ہراساں کر رہی ہے‘ توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لئے ملزمان کو سزا ملنی ضروری ہے۔ گورنر سلمان تاثیر شرمناک بیانات دے کر خود توہین ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے مرتکب ہو رہے ہیں جبکہ الطاف حسین قادیانیوں کی چمچہ گیری کر کے برطانیہ میں اپنی پناہ گاہ محفوظ کرنا چاہتا ہے۔ اگر حکومت نے توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) ایکٹ یا ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کو چھیڑا تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ مظاہرین نے گورنر سلمان تاثیر کی برطرفی اور الطاف حسین کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ چنیوٹ میں مجلس عمل تحفظ ختم نبوت(صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی اپیل پر سنی تحریک لاٹھیاں والہ سے اظہار یکجہتی اور قادیانیوں کی غنڈہ گردی کے خلاف یوم احتجاج کے طور پر منایا گیا ۔ مولانا قاری اللہ یار ارشد مولانا قاری محمد یامین گوہر چنیوٹی‘ مولانا محمد عبدالوارث‘ مولانا محمد مسعود پسروری‘ مولانا غلام مصطفے مولانا عبدالرحیم‘ مولانا غلام رسول اوردیگر علمائے کرام نے نماز جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کیا انہوں نے کہا کہ لاٹھیانوالہ داخلی ضلع فیصل آباد میں قادیانی غنڈہ گردی اور دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ قادیانیوں کی طرف سے اسلحہ کا آزادانہ استعمال سے حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا گیا ہے اور ملت اسلامیہ کی غیرت کو للکارہ گیا ہے۔ تحفظ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کیلئے کام کرنیوالی جماعتوں کو قادیانی غنڈہ گردی کا سخت ترین نوٹس لینا چاہئے علماء کرام نے کہا کہ عقیدہ تحفظ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی بنیاد پر امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔

علماء نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے کراچی میں زقوم کی جس فصل کی کاشت کی تھی ‘اب اس کی جڑیں پورے ملک تک پہنچنے والی ہیں۔ اس فصل کو نئی گوڈی اور کھاد دینے کے لیے پاکستانی اسٹلبشمنٹ میں مضبوط جڑیں رکھنے والی قادیانی لابی سرگرم ہوگئی ھے اخبار کی یہ خبر کہ ’’پنجاب میں متحدہ کو فعال کرنے کے لیے قادیانی لابی سرگرم‘‘ کوایک روشن خیال دوست نے ٹیبل اسٹوری قراردے کر مسترد کردیا تھا لیکن آج الطاف گینگ اور قادیانیوں کے بیچ وٹے سٹے کی نئی شادی کی جو تفصیلات ایکپریس ٹی وی میں خود الطاف حسین کے انٹرویو کے ذریعے سامنے آئی ہیں ان سے اخبار کی اس خبر کی تصدیق ہوگئی ہے۔


ایکسپریس ٹی وی کو دیے گئے الطاف حسین کے انٹرویو کی خبر ایکسپر یس کراچی کے صفحہ اول پر چھپی تھی جس کے  مطابق:۔


 الطاف  نے کہا کہ ایم کیو ایم واحد تنظیم ہے جس کے قائد نے قادیانیوں کے امیر مرزا طاہر قادیانی  کے انتقال پر تعزیتی بیان دیا تھا’مجھ پر کئی اخبارات نے ادارئیے لکھے کہ میں نے کفر کیا ہے‘ آج میں پھر وہ کفر کرنے جارہا ہوں جس کا دل چاہے فتویٰ دے‘ جو قادیانی پاکستان میں رہتے ہیں ان کو اپنے عقیدے اور مسلک کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے‘ یہ ان کا حق ہے ‘ پاکستان کا پہلا نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالاسلام بھی قادیانی تھا‘ اگر آپ اس کا نام صرف اس لیے نہیں لیتے ہیں کہ وہ احمدی تھا تو یہ زیادتی ہوگی‘ یہ خیالات قائداعظم اور علامہ اقبال کے خیالات کبھی نہیں تھے۔ میں جعلی ملاؤں  اور جعلی سیاست دانوں کا پاکستان نہیں چاہتا بلکہ قائداعظم کا پاکستان چاہتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ جب ایم کیو ایم کی حکومت قائم ہوگی تو میں اس حکومت سے فرمائش کروں گا کہ مجھے ایک بڑا سا کمپاونڈ دے دو جہاں میں مسجد ‘ گوردوارہ‘ مندر ‘ چرچ بناوں گا ‘ احمدیوں کی مسجد بھی بناوں گا اور اس کمپاونڈ میں سب اپنے اپنے وقت اور اپنے اپنے انداز سے عبادت کریں گے۔ جس دن میرا مقصد پورا ہوگیا اور میں جو انقلاب لانا چاہتا ہوں وہ آگیا تو میں پاکستان میں دین کی تبلیغ کروں گا اور قرآن کی تفسیر پڑھایا کروں گا‘‘۔

یہ تھے الطاف کے وہ خیالات جس سے زرداری حکومت بہت خوش ھوئی لیکن پھر عوام کا رد عمل دیکھ کر اس سے لا تعلق ھو گئی

Share: