عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 89 )


*  قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی*



*قادیانی تمام مسلمانوں کو کیا* 

*سمجھتے ہیں*؟


یہ بات تو اظہر من الشمش ھے کہ مرزائی کافر ، مرتد اور زندیق ھیں پاکستانی آئین بھی اُنھیں کافر کہتا ھے اور جو کوئی انھیں کافر نہیں سمجھتا وہ بھی کافر ھے امام آعظم رحمہ اللہ کے فتوے کے مطابق جو اُن سے جھوٹی نبوت کی دلیل بھی  طلب کرے وہ بھی دائرۂ اسلام سے خارج ھو جاتا ھے اب رھا یہ سوال کہ مرزائی جو مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے خود کو مسلمان کہتے ھیں وہ باقی تمام دنیا کے مسلمانوں کو خود کیا سمجھتے ھیں؟

مرزا قادیانی ملعون اور اُس کے بیٹوں کی تحریروں کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں کہ وہ دنیا کے دو  ڈھائی ارب مسلمانوں کو کیا سمجھتے ہیں؟ : -


مرزا قادیانی ملعون  لکھتا ہے کہ :

خداتعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔

(تذکرہ ص519 طبع چہارم)


مرزا ملعون مزید لکھتا ھے کہ

جو میرے مخالف تھے اُن کا نام عیسائی اور یہودی اور مشرک رکھا گیا ہے

(خزائن ج18ص382)


یہ ملعون مزید لکھتا ھےکہ

ان الہامات میں میری نسبت باربار بیان کیاگیا ہے کہ یہ خدا کا  فرستادہ ، خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے جوکچھ کہتاہے اس پر ایمان لاؤ اور اسکا دشمن جہنمی ہے۔

(خزائن ج11ص62)




قادیانی ذریت بھی اسی نقش قدم پر چلی ہے۔ مرزاقادیانی ملعون کا لڑکا مرزا محمود ملعون لکھتا ھے کہ :


ہمارا فرض ہے کہ ہم غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں۔

(انوارِ خلافت ص90)



اس عبارت کا حاصل یہ ہوا کہ جیسے نماز، روزہ، حج وغیرہ فرض ہے اورفرضیت کا انکار کفر ہے ایسے ہی مرزائیوں کے نزدیک تمام مسلمانوں کو کافر سمجھنا بھی فرض ہے اور اس فرضیت (اہل اسلام کے کفر) کا انکار کرنابھی کفر ہے۔ 


یہ ملعون مزید لکھتا ھے کہ:


کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انھوں نے نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔


مرزاقادیانی کا دوسرا لعنتی لڑکا مرزا بشیر احمد ایم اے مسئلہ کفر و اسلام کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتاہے کہ :

ہر وہ شخص جو موسیٰ کو مانتا ھے لیکن عیسیٰ کو نہیں مانتا یا عیسیٰ کو مانتا ھے  لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں مانتا یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تو مانتا ھے لیکن مسیح موعود (ملعون مرزا)  کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر ھے بلکہ پکا کافر ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

(کلمۃ الفضل ص105)


مرزا بشیر قادیانی کی اس عبارت کے مطابق جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی اور نبی کا انکار کفر ہے، ایسے ہی ملعون مرزاقادیانی کا انکار بھی کفر ہے اور یہ انکار دائرہ اسلام سے باہر پھینک دیتا ہے۔


*قادیانی دھوکہ*:

قادیانی ذریت پوری امت مسلمہ کو کافر سمجھتی ہے جس پر مذکورہ قادیانی عبارات شاھد ہیں لیکن قادیانی بعض اوقات مخالفت سے بچنے یا پھر ذاتی مفاد کے حصول کے لیے سادہ لوح مسلمانوں کو صریح دھوکہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم تو تمہیں کافر نہیں کہتے۔ حالانکہ ان مذکورہ عبارات کے علاوہ مرزائیوں کا ایک سوسالہ طرز عمل بھی یہی بتاتاہے کہ قادیانی ہمیں غیر مسلم ہی سمجھتے ہیں۔ چنانچہ قومی اسمبلی میں جرح کے دوران جب یہی سوال حضرت مولانا مفتی محمود رحمہ اللہ نے مرزا ناصر سے کیا تھا تو اس نے بھی یہی طرزِ عمل اختیار کرنے کی کوشش کی تھی لیکن حضرت مولانا مفتی محمود رحمہ اللہ نے اپنے دلائل سےاس ملعون کو بالکل لاجواب کر دیا تھا 

مرزائی کتب میں مسلمانوں سے جملہ مذہبی و معاشی اور معاشرتی معاملات میں مکمل بائیکاٹ کی تعلیم ہے۔ چند تحریرات ملاحظہ فرمائیں۔


مرزا قادیانی ملعون کا لڑکا بشیر احمد ایم اے لکھتاہے کہ :

حضرت مسیح موعود (مرزا ملعون) نے غیر احمدیوں کے ساتھ وہی سلوک جائز رکھا ھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسائیوں کے ساتھ رکھا ہے۔

(کلمۃ الفضل ص169,170)


مزید لکھتاہے کہ :

دوقسم کے تعلقات ہوتے ہیں ایک دینی اور دوسرے دنیوی، دینی تعلق کا بھاری ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیاوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ و ناطہ ہے۔ سو یہ دونوں ہمارے لیے حرام قرار دئیے گئے۔

(کلمۃ الفضل 169,170)



مرزا قادیانی ملعون  کا دوسرا لڑکا مرزا محمود ملعون لکھتاہے کہ :

حضرت مسیح موعود (ملعون مرزا) نے فرمایا ہمارا ان تمام (مسلمانوں) سے اللہ تعالیٰ، رسول کریم، قرآن، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ غرض ہر چیز میں ہمیں ان سے اختلاف ہے۔

(الفضل 30 جولائی 1931ء)



مرزاقادیانی ملعون لکھتاہے کہ:

تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب مرتد کے پیچھے نماز پڑھو۔

(تذکرہ ص318 طبع چہارم)



مرزا محمود مسلمان کا جنازہ پڑھنے کے بارے میں لکھتاہے کہ :

جیسے غیر احمدی (مسلمان) کا جنازہ پڑھنا درست نہیں اسی طرح ان کے بچوں کا جنازہ پڑھنا بھی درست نہیں ہے کیونکہ یہ ایسے ہیں جیسے ہندؤوں کے بچوں کا جنازہ۔

(ملخصاً از انوار خلافت 93 انوار العلوم ج3ص150)



انہی مذکورہ عقائد و نظریات کیوجہ سے پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ ظفر اللہ خان قادیانی نے قائد اعظم کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی ، جب اس سے جنازہ نہ پڑھنے کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے کہا کہ :

آپ مجھے کافر حکومت کا مسلمان وزیر سمجھ لیں یا مسلمان حکومت کا کافر نوکر

(زمیندار لاہور 8 فروری 1950 ء)



غرض قادیانی کتب میں اہل اسلام کے ساتھ صرف اسی قدر تعلقات کی اجازت ہے جتنی اسلام میں غیر مسلموں کے ساتھ، جس پر قادیانی کتابوں اور ان کا 100 سوسالہ طرز عمل گواہ ہے۔


جاری ہے ۔۔۔۔۔۔

Share: