عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* (قسط: 90 )


*  قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی*



*قادیانی کلمۂ اسلام (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ) کیوں پڑھتے ہیں؟*



جیسا کہ ھر مسلمان جانتا ھے کہ مرزائی مذھب کی بنیاد ھی دھوکہ دھی پر  رکھی گئی ھے یہ جھوٹا مذھب مختلف اور کثیر التعداد دھوکوں  کا مجموعہ ھے اس کی ھر بات دھوکے سے شروع ھوتی ھے اور دھوکے پر ھی ختم ھوتی ھے مسلمانوں  کو دھوکہ دے کر اُن کے ایمان پر ڈاکہ ڈالنا اور ان کے دلوں میں شک وشبہات پیدا کرنا ھی ان کا اولین مقصد ھے بہت سے دھوکوں کے ساتھ ساتھ مرزائی سیدھے سادھے مسلمانوں کو یہ دھوکہ بھی دیتے ھیں کہ ھمارا اور تمھارا کلمہ( لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ )  ایک ھی ھے ھم بھی وھی کلمہ (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ) پڑھتے ھیں جو تم پڑھتے ھو تو پھر ھم کافر کیسے ھو گئے؟  یہ تو سب ان مولویوں کی بنائی ھوئی باتیں ھیں ورنہ ھم بھی آپ ھی کی طرح مسلمان ھیں ایک عام مسلمان جو بیچارہ دین کے علم سے واقف نہیں ھوتا نہ ھی مرزائیت کی خطرناکیوں کا اُسے علم ھوتا ھے وہ سوچ میں پڑ جاتا ھے کہ ان کی اس بات میں تو واقعی وزن ھے کہ جب وہ کلمہ طیبہ (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ) کا اقرار کرتے ھیں تو پھر مسلمان کیوں نہیں ھیں بہت زیادہ خطرناک صورت حال اس وقت پیدا ھوتی ھے جب بعض اوقات یہ شخص مرزائیوں کی باتوں میں آ کر علماء کرام کو برا بھلا کہنا شروع کر دیتا ھے جو کہ بدقسمتی سے ویسے بھی ھمارے معاشرے کا  ایک فیشن بن چکا ھے اور زیادہ تر اس قبیح جرم میں وہ لوگ ملوث پائے جاتے ھیں جو دین سے بالکل بے بہرہ ھوتے ھیں  نماز روزے سے کوسوں دور رھتے ھیں یا پھر بعض اوقات اپنی ذاتی رنجش کو علماء کرام پر تھوپ دیتے ھیں اور علماء کرام کوبرا بھلا کہہ کر اپنی بھڑاس نکالتے رھتے ھیں میں ذاتی طور پر ایک ایسے شخص سے واقف ھوں جو علماء کرام کو محض اس لئے گالیاں نکالتا تھا کو وہ بیوی کی موجودگی میں اُس کی بہن کے ساتھ نکاح کو حرام بتاتے تھے اور وہ صاحب سالی کے ساتھ نکاح کا خواھشمند تھا اور دونوں بہنوں کو بیک وقت اپنے نکاح میں رکھنا چاھتا تھا جو یقیناً حرام ھے  اب اس کے اس فعل پر علماء کرام حرام کا فتوی نہ دیں تو پھر اور کیا کریں ؟ مرزائیوں کے لئے ایسے لوگ تر نوالہ ھوتے ھیں لہذا مرزائی اس صورت حال سے بھرپور فائدہ اُٹھاتے ھیں اور اُن کو ذھنی طور پر علماء کرام  سے دور کرکے علماء کرام  کا کھلم کھلا مخالف بنا دیتے ھیں اور پھر آسانی سے اپنے شکنجے میں لے لیتے ھیں اس طرح یہ بیچارہ کفر کی دلدل میں پھنس کر رہ جاتا ھے ۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ھے کہ ھم اھلِ علم لوگوں سے دوری آختیار نہ کریں بلکہ اُن کی صحبت میں رھنے کی کوشش کریں تاکہ ھمارے ایمان کی حفاظت ھوتی رھے

آئیے مرزائی اکابرین کے اپنے ھی اقوال کی روشنی میں دیکھتے ھیں کہ مرزائی اس کلمہ (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ) کے ساتھ کیا کھلواڑ  کرتے ھیں؟

ملعون مرزا قادیانی کے لڑکے مرزا بشیر ملعون سے کسی نے پوچھا کہ تم مرزا قادیانی کو نبی مانتے ہو تو پھر کلمہ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  ) کا کیوں پڑھتے ہو؟ تمہیں مرزا قادیانی کا  ھی کلمہ پڑھنا چاہیے۔ عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبی مانتے ہیں تو وہ کلمہ بھی عیسیٰ علیہ السلام کا ھی پڑھتے ہیں۔ یہودی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نبی مانتے ہیں تو کلمہ بھی موسیٰ علیہ السلام کا ھی پڑھتے ہیں تو مرزا ملعون کے لڑکے مرزابشیر ملعون نے اپنی کتاب کلمة الفصل میں اس کے دو جواب دئیے ہیں۔ 


*مرزا بشیر ملعون کا پہلا جواب* 

مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نام کلمہ میں اس لیے رکھا گیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نبیوں کے سرتاج اور خاتم النبین ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام لینے سے باقی سب نبی خود بخود کلمہ (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ) کے اندر آجاتے ہیں ہر ایک کا علیحدہ نام لینے کی ضرورت نہیں ہے ہاں حضرت مسیح موعود (مرزا ملعون) کے آنے سے ایک فرق ضرور پیدا ہوگیا ہے اور وہ یہ ہے کہ مسیح موعود (مرزا ملعون) کی بعثت سے پہلے مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مفہوم میں صرف آپ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء شامل تھے مگر مسیح موعود (مرزا ملعون) کی بعثت کے بعد (مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مفہوم میں ایک اور رسول کی زیادتی ہوگئی ھے غرض اب بھی اسلام میں داخل ہونے کیلئے یہی کلمہ (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ) ہے۔ صرف فرق اتنا ہے کہ مسیح موعود (مرزا ملعون) کی آمد نے مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مفہوم میں ایک رسول کی زیادتی کردی ہے اور بس۔

(ص نمبر 12، ص نمبر 13)

یہ تو ہوا مسلمانوں اور قادیانی اور غیر مسلم اقلیت کے کلمے میں پہلا فرق جس کا حاصل یہ ہے کہ قادیانیوں کے کلمے کے مفہوم میں مرزاقادیانی بھی شامل ہے اور الحمد للہ مسلمانوں کا کلمہ (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ) اس نئے اور جھوٹے نبی کی زیادتی سے  بالکل پاک ہے۔ 


*مرزا بشیر ملعون کا دوسرا جواب*

علاوہ اس کے اگر بفرض محال یہ بات مان بھی لیں کہ کلمہ شریف (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک اس لیے رکھا گیا ہے کہ آپ آخری نبی ہیں تو تب بھی کوئی اعتراض واقع نہیں ہوتا اور ہم کو نئے کلمے کی ضرورت پیش نہیں آتی کیونکہ مسیح موعود (مرزا ملعون) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی الگ چیز نہیں ہے جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے ”صاروجود ی وجودہ“ یعنی میرا وجود مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وجود بن گیا ہے۔ نیز ”من فرق بینی وبین المصطفیٰ فما عرفنی ومارانی“ یعنی جس نے مجھ کو اور مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو الگ الگ سمجھا اس نے نہ مجھے دیکھا اور نہ پہچانا۔ اور اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبین کو مبعوث کرے گا جیساکہ آیت ”آخرین منھم“ سے ظاہر ہے پس مرزا قادیانی خود مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے (نعوذ باللہ) جو اشاعت اسلام کے لیے دوبارہ دنیا میں آیا۔ اس لیے ہمیں نئے کلمے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ ہاں اگر (مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ کوئی اور آتا تو نئے کلمے کی ضرورت پیش آتی۔

(کلمۃ الفضل ص157)

یہ مسلمانوں اور قادیانیوں کے کلمے میں دوسرا فرق ہوا کہ مسلمانوں کے کلمہ شریف (لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ) میں مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں اور قادیانی جب مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہتے ہیں تو اس سے مراد جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو لیتے ہیں وہاں ملعون مرزا غلام  قادیانی کو بھی لیتے ہیں۔ ان دونوں جوابوں سے واضح ہوگیا کہ مسلمانوں اور مرزائیوں کے کلمے میں کیا فرق ہے اور یہ کہ مرزائی کلمہ میں موجود مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مفہوم کیا لیتے ہیں۔

اللہ پاک ان شیطانوں کے شر سے ھر مسلمان کو محفوظ رکھے

آمین یا رب العالمین 



جاری ہے ۔۔۔۔۔۔

Share: