عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 93 )


*  قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی*



*خلافت مہدی علیہ الرضوان کی برکات*


حضرت مہدی علیہ الرضوان کی خلافت سے پہلے مسلمان شدید مشکلات سے گزریں گے یہ فتنوں کا دور ھوگا ایک فتنہ ابھی ختم نہیں ھوا ھو گا کہ دوسرا  فتنہ پیدا ھو جائے گا جس طرح تسبیح کا دھاگہ ٹوٹنے سے اس کے دانے تیزی سے گر جاتے ھیں یہی حال اس زمانہ میں فتنوں کا ھو گا کہ ایک کے بعد  دوسرا فتنہ رونما ھو گا اور یہ سلسلہ حضرت مہدی کے ظہور تک جاری رھے گا

اہل کفار کے خلاف قتال اور دیگر فتنوں کے خاتمے پر حضرت مہدی علیہ الرضوان کی خلافت قائم ہو گی۔ آپ کی خلافت کے زمانے میں امت پر نعمتوں کی اس قدر فراوانی ہو گی اور ایسی خوشحالی حاصل ہو گی کہ امت کو پہلے کبھی ایسی خوشحالی حاصل نہ ہو سکی ہو گی۔ خلافت مہدی علیہ الرضوان کی برکات کے حوالے سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میری امت میں مہدی علیہ الرضوان ہوں گے جو کم از کم سات سال یا نو سال خلیفہ رہیں گے، ان کے زمانے میں میری امت ایسی نعمتوں اور فراوانیوں میں ہو گی کہ اس سے پہلے اس کی مثال بھی نہیں سنی ہو گی، زمین اپنی تمام پیداوار اگل دے گی اور کچھ بھی نہ چھوڑے گی اور اس زمانے میں مال کھلیان میں اناج کے ڈھیر کی طرح پڑا ہو گا۔



ایک روایت میں ہے:

”میری امت کے آخر میں مہدی پیدا ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ اس پر خوب بارش برسائیں گے اور زمین اپنی پیداوار باہر نکال دے گی اور وہ لوگوں کو مال یکساں طور پر دیں گے، ان کے زمانہ (خلافت) میں مویشیوں کی کثرت اور امت میں عظمت ہو گی“۔

(المستدرک ج۴ ص۸۵۵)



آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مہدی علیہ الرضوان زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح اس سے پہلے وہ ظلم و جور سے بھری ہو گی۔

(مجمع الزوائد ج۷ ص ۷۱۳)



*سیدنا عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام*


سیدنا عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام اللہ رب العزت کے وہ جلیل القدر نبی اور رسول ہیں جو حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثتِ مبارکہ سے پونے چھ سو سال قبل قومِ بنی اسرائیل کی طرف مبعوث کیے گئے، جب یہودیوں نے انہیں صلیب پر لٹکانے اور قتل کرنے کا درپردہ منصوبہ بنایا تو اللہ عزوجل نے ان کے منصوبے اور سازش کو اس طرح ناکام بنا دیا کہ اپنی قدرت کاملہ سے انہیں زندہ آسمان پر اٹھا لیا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سخت دشمن اور آپ کے منصوبۂ قتل میں شامل ایک یہودی کی صورت کو بدل کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صورت جیسا کر دیا۔ آپ کے دشمن یہودیوں نے آپ علیہ السلام کے شبہ میں اسے پکڑا اور سولی پر چڑھا دیا۔ اس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہ صرف یہ کہ مصلوب ہونے سے بچ گئے بلکہ بطور معجزہ زندہ آسمان پر اٹھا لیے گئے۔

احادیث میں موجود حضور نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیشین گوئیوں کے مطابق قربِ قیامت حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ اس حال میں زندہ زمین پر تشریف لائیں گے کہ آپ نے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوں گے۔ نمازِ فجر کے وقت دمشق کی مشرقی جانب جامع مسجد میں آپ کا نزول ہو گا، دجال کا قتل آپ کے ہاتھوں ہو گا، آپ کی شادی اور اولاد ہو گی بالآخر ’’کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ‘‘ کے تحت آپ کا طبعی وصال ہوگا اور تاجدار کائنات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلو میں گنبد خضریٰ کے اندر آپ کو دفن کیا جائے گا۔ امت مسلمہ کا اجماعی اور متفق علیہ عقیدہ قرآن اور حدیث کے مطابق یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طبعی وفات نہیں ہوئی اور وہ آسمان سے زندہ زمین پر اتریں گے




*مرزا غلام احمد قادیانی کا دعوئ مسیحت سے قبل حضرت عیسی علیہ السلام کی آمد ثانی پر ایمان*


مرزا قادیانی اپنی کتاب براہین احمدیہ میں لکھتا ہے

"اور فرقانی اشارہ اس آیت میں ہے

ھو الذی ارسل بالھدی و دین الحق لیظھرہ علی دین کلہ

اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے وہ غلبۂ مسیح کے ذریعے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ دنیا میں آئیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع اقطار میں پھیل جائے گا ۔"

 جیسا کہ اوپر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مرزا قادیانی  قرآن پاک کی آیت سے حضرت عیسی علیہ السلام کی حیات اور نزول ثانی کا عقیدہ ثابت کر رہا ہے اس سے درج ذیل نتائج حاصل ہوتے ہیں


حضرت عیسی علیہ السلام کی حیات اور نزول ثانی کا عقیدہ رسمی عقیدہ نہیں تھا قرآن پاک میں واضح طور پر اس کے حق میں دلائل موجود ہیں مرزا قادیانی کا دعوی تھا کہ اس نے براہین احمدیہ خدا کی طرف سے معمور ہو کر لکھی ہے اور اس کی تصدیق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے ۔ اس کا مطلب یہ عقیدہ اسلام کے عین مطابق تھا۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی نے یہ عقیدہ آخر کیوں چھوڑا ۔ اس کی وجہ بھی مرزا قادیانی نے خود لکھی ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ نہ قرآن ہے نہ حدیث بلکہ اس کی وجہ وہ الہامات اور "وحی " ہے جو متواتر اس پر دس برس ہوئی جس کی وجہ سے مرزا قادیانی نے اپنا عقیدہ بدلا۔

قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جو شخص مرزا قادیانی کی "وحی "سے پہلے حیاتِ عیسی والا عقیدہ رکھتا تھا وہ مسلمان ہی تھا یہ کفر نہیں ہے لیکن جب مرزا قادیانی نے اعلان کیا کہ مسیح ناصری علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں ، اب یہ عقیدہ رکھنے والا کافر ہے سوال یہ ہے کہ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تبدیلی وہ بھی اتنے بڑے پیمانے پر کیوں کی گئی ہے ؟

کیا اسلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل نہیں ہو گیا تھا ؟ اگر ایسا ہی ہے تو مرزا قادیانی  پر نازل ہونے والی نام نہاد وحی نے شریعت کسیے بدل دی؟

کیا مرزا قادیانی پر نازل ہونے والی نام نہاد وحی قرآنی حکم کو منسوخ کر سکتی ہے نعوذ باللہ ثابت ہوا کہ وہ وحی نہیں بلکہ شیطانی الہام تھا جس نے مرزا سے بلوایا کہ اس الہام نے نعوذ باللہ قرآنی نظریہ یا احکام کو منسوخ کر دیا ہے ۔

بعض قادیانی بار بار قبلہ تبدیل ہونے کی مثال دیتے ہیں ، یہی تو  مرزائیوں سے سوال ھے کہ قبلہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی قرآنی آیت کی وجہ سے تبدیل کیا گیا پھر جب دین مکمل ہوگیا تو اب اللہ نے خود فرما دیا کہ دین مکمل ہوا تو اس میں اللہ خود کسی وحی کے ذریعے کوئی تبدیلی یا اس کے کسی حکم کو منسوخ نہیں کرے گا کیونکہ اللہ اپنے کہے کے خلاف نہیں کرتا۔ دین محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی تبدیلی  نہیں ہو سکتی۔

اگر مرزائی اس بات پر غور کریں تو انشاء اللہ انہیں یقین ہو جائے گا کہ مرزا قادیانی جھوٹا تھا اور حضرت عیسی علیہ السلام قیامت سے قبل ضرور نازل ہونگے کیونکہ یہ قرآنی فیصلہ ہے


*حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مرزائی عقیدہ*


جیسا کہ اوپر گزر چکا کہ ملعون مرزا نے حضرت عیسی ھونے کا دعوی بھی کیا تھا اس کے لئے یہ عقیدہ  بھی اپنے پاس سے گڑ لیا گیا تھا کہ حضرت عیسی کو جسم کے ساتھ آسمانوں پر نہیں اُٹھایا گیا تھا

مرزائیوں کا سب سے زیادہ پسندیدہ موضوع رفع و نزول عیسی علیہ السلام ہے ۔ لیکن اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ھر مرزائی کی کوشش ہوتی ہے کہ کبھی بھی مرزا قادیانی کی ذات کردار اور اس کے دعوی موضوعِ بحث نہ بن سکیں ۔

حالانکہ یہ استدلال کس قدر احمقانہ ہے کہ چونکہ عیسی علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں اس لیے مرزا قادیانی کو عیسی بن مریم تسلیم کیا جائے ۔

مرزائی لعنتی  کبھی بھی اپنا پورا عقیدہ بیان نہیں کرتے کیونکہ وہ اپنا یہ عقیدہ قرآن حدیث اجماع یا کسی صحابی سے ثابت نہیں کر سکتے پورا مرزائی عقیدہ یہ ہے

" حضرت عیسی علیہ السلام کو ان کے دشمنوں نے گرفتار کیا اور دو چوروں کے ساتھ صلیب پر ڈال دیا آپ علیہ السلام کے جسم اطہر میں میخیں لگائیں مارا پیٹا یہاں تک کہ وہ شدت تکلیف سے بے ہوش ہوگئے اور لوگ انہیں مردہ سمجھ کر چھوڑ گئے ۔ اس وقت آپ علیہ السلام کی عمر صرف 33 برس تھی اس لیے آپ علیہ السلام صرف بے ہوش ہوئے تھے لہذا آپ اپنے زخموں کا علاج کروانے کے بعد وہاں سے نکل کر ہزاروں کلومیٹر کا سفر کرکے کشمیر چلے آئے اور وہاں مزید 87 سال زندہ رہنے کے بعد آپ کی وفات ہوگئی ۔ اور آپ کی قبر کشمیر میں سری نگر کے محلہ خان یار میں ہے ۔ 

یاد رھے کشمیر میں کسی عیسی نامی اُمتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بزرگ کی قبر موجود ھے ان بد بختوں نے  اپنے مقصد کے لئے اُسے استعمال کیا اور یہ کہا کہ چونکہ عیسی ابن مریم فوت ہو چکے ہیں اس لیے اب دوبارہ نہیں آ سکتے ۔ دوسری طرف وہ احادیث مبارکہ بھی ہیں جن میں عیسی علیہ السلام کے نزول کی خبر دی گئی ہے اس سے مریم کے بیٹے عیسی علیہ السلام مراد نہیں بلکہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے ایک شخص جس کے اندر ان کی صفات ہونگی مراد ہے جو کہ اس امت میں پیدا ہونا تھا اور اس کا صفاتی نام عیسی بن مریم رکھا گیا ہے اور وہ شخص مرزا غلام قادیانی ہے جس کی ماں کا نام چراغ بی بی اور باپ کا نام غلام مرتضی ہے"

قادیانیوں میں اگر غیرت کی ذرا سی بھی رمق ھے تو اپنا پورا عقیدہ ترتیب کے ساتھ قرآن اور احادیث صحیحہ سے ثابت کریں  یا کسی صحابی کے قول سے ثابت کریں  یا مرزا قادیانی سے پہلے گزرے کسی مفسر،  محدث یا مجدد سے ہی ثابت کر دیں ۔


قادیانیوں نے کیا ثابت کیا ہے ذرا ملاحظہ فرمائیں :-

۱- حضرت عیسی علیہ السلام کو دو چوروں کے ساتھ صلیب پر ڈالا گیا

۲- انہیں مارا پیٹا گیا اذیتیں دی گئیں

۳- اس کے بعد آپ علیہ السلام بے ہوش ہوگئے

۴- پھر آپ کسی طرح بچ کر کشمیر چلے گئے وہیں آپ کی وفات ہوئی اور ان کی قبر کشمیر میں ہے

۵-احادیث میں عیسی علیہ السلام مریم کے بیٹے کی نہیں بلکہ ان کے مثیل کی خبر دی گئی ہے

۶- وہ مثیل ملعون مرزا قادیانی ابن چراغ بی بی ہے

مسلمان بھائی یاد رکھیں کہ اگر کوئی قادیانی آپ سے حیات و ممات عیسی علیہ السلام کی بحث چھیڑے تو آپ فورا اس سے مطالبہ کریں کہ وہ اپنا پورا عقیدہ پہلے قرآن و احادیث صحیحہ سے ثابت کرے اس کے بعد ہم رفع و نزول عیسی علیہ السلام قرآن و حدیث سے ثابت کریں گے۔ تو پھر کوئی مرزائی اپنا عقیدہ ثابت کرنے کی ہمت کرے گا۔

 تو یہ تھا حضرت عیسی کے بارے مرزائی عقیدہ جو ان کی کتابوں میں موجود ھے حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں اسلامی عقیدہ کیا ھے تو  یہ ملاحظہ فرمائیں :-


*حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں اسلامی عقیدہ*


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ وہ حضرت مریم علیھا السلام کے بطن مبارک سے محض اللہ تعالیٰ کی کامل قدرت سے بن باپ پیدا ہوئے پھر بنی اسرائیل کیطرف نبی بن کر مبعوث ہوئے۔ یہود نے ان سے بغض و عداوت کا معاملہ کیا اور ان کو نبی ماننے سے انکار کر دیا۔آخر کار جب ایک موقع پر یہود نے ان کے قتل کی مذموم کوشش کی تو بحکم خداوندی فرشتے ان کو اٹھا کر زندہ سلامت آسمان پر لے گئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو طویل عمر عطا فرما دی۔ قرب قیامت میں جب دجال کا ظہور ہو گا اور وہ دنیا میں فتنہ وفساد پھیلائے گا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ قیامت کی ایک بڑی علامت کے طور پر نازل ہونگے اور دجال کو قتل کریں گے۔ دنیا میں آپ کا نزول ایک عام عادل کی حیثیت سے ہو گا اور اس امت میں آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ ہوں گے اور قرآن و حدیث (اسلامی شریعت) پر خود بھی عمل کریں گے اور لوگوں کو بھی اس پر چلائیں گے۔ ان کے زمانہ میں (جو اس امت کا آخری دور ہو گا) اسلام کے سوا دنیا کے تمام مذاہب مٹ جائیں گے اور دنیا میں کوئی کافر نہیں رہے گا، اس لئے جہاد کا حکم موقوف ہو جائے گا، نہ خراج وصول کیا جائے گا اور نہ جزیہ، مال وزر اتنا عام ہو گا کہ کوئی دوسرے سے قبول نہیں کرے گا۔ نزول کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام نکاح بھی فرمائیں گے اور ان کی اولاد بھی ہو گی پھر حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات ہو جائے گی اور مسلمان آپ کی نمازہ جنازہ پڑھ کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اقدس میں دفن کر دیں گے۔ یہ تمام امور احادیث صحیحہ متواترہ میں پوری وضاحت کیساتھ بیان کئے گئے ہیں‘ جن کی تعداد ایک سو سے زیادہ ہے۔

تفصیل کیلئے دیکھئے التصریح بما تواتر فی نزول المسیح (علامات قیامت اور نزول مسیح از مفتی شفیع صاحبؒ)


اسلامی عقیدہ کا خلاصہ یہ ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور سچے رسول تھے۔ یہود نے ان کے قتل کی ناپاک کوشش کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو بجسد عنصری آسمان پر زندہ اٹھا لیا اب وہاں بقید حیات موجود ہیں اور قیامت کے قریب دنیا میں تشریف لائیں گے اور دجال کو قتل کریں گے پھر طبعی موت وفات پا کر حضرت نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک میں مدفون ہونگے۔



جاری ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔

Share: