عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 104 )


*  قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی*


* ملعون مرزا غلام قادیانی کی پیشگوئیاں*

(گذشتہ سے پیوستہ)



*مرزا غلام قادیانی کے مرید کے گھر بیٹے کی پیشگوئی*


مرزا غلام قادیان کی  یہ عادت تھی کہ جب اسے (ملعون مرزا ) کسی بات کے کچھ آثار نظر آتے تو وہ (ملعون مرزا )  فوراً ایک پیشگوئی داغ دیتا تھا اور کہتا تھا کہ اسے (ملعون مرزا ) خدا نے اس طرح بتا دیا ہے اب آسمان و زمین ٹل جائیں گے مگر خدا کی بات ہرگز ہرگز نہیں ٹلے گی . حالانکہ وہ (ملعون مرزا ) ہمیشہ اپنی پیشگوئیوں میں غلط ثابت ہوتا رہا . اس قسم کی ایک اور پیشگوئی اور اسکا غلط ہونا ملاحظہ کیجئے 

قادیان میں میاں منظور  ایک جانی پہچانی شخصیت تھا جو پورے قادیان میں عام طور پر پیر جی منظور کے نام سے معروف تھا . اس کے مرزا غلام قادیانی  کے ساتھ اچھے تعلقات بھی تھے . مرزا غلام قادیانی  کو کسی ذریعہ سے معلوم ہو گیا کہ میاں منظور  قادیانی کی اہلیہ حاملہ ہیں مرزا  ملعون نے فوراً پیشگوئی داغ دی ، کہا کہ اس (ملعون مرزا ) نے اس سلسلہ میں 19فروری 1906 ء کو ایک خواب دیکھا ہے اور ظاہر ہے کہ پیغمبر کا خواب بھی حجت ہوتا ہے . پھر اسے  (ملعون مرزا ) خدا تعالیٰ نے الہام بھی کیا ہے .مرزا ملعون نے کیا دیکھا اسے خود اس (ملعون مرزا )  کی  زبانی پڑھیے

”میں (ملعون مرزا ) نے دیکھا کہ منظور کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے اور دریافت کیا کہ اس لڑکے کا کیا نام رکھا جائے. تب خواب سے حالت الہام کی طرف چلی گئی اور یہ معلوم ہوا نام  " بشیر الدَّولہ "...ممکن ہے کہ بشیر الدَّولہ کے لفظ سے یہ مراد ہو کہ ایسا لڑکا میاں منظور کے ھاں پیدا ہو گا جس کا پیدا ہونا موجب ِ خوشحالی اور دولتمندی ہو جائے. اور یہ بھی قرین ِ قیاس ہے کہ وہ لڑکا خود اقبال مند اور صاحب ِ دولت ہو لیکن ہم نہیں کہہ سکتے کہ کب اور کِس وقت یہ لڑکا پیدا ہو گا“(تذکرہ صفحہ510-511 )

پھر 7جون 1906 ء کو مرزا ملعون پر وحی آئی کہ پیدا ہونے والے لڑکے کا نام ایک نہیں دو ہیں . مرزا  ملعون نے اپنے اخبار “الحکم “ کے 10جون 1906 ء اور اخبار بدر قادیان کے 14جون میں اپنی یہ وحی شائع کی

”بذریعہ الہامِ الٰہی معلوم ہوا کہ میاں منظور  کے گھر میں ‘ ایک لڑکا پیدا ہوگا جس کے دو نام ہوں گے.

(1) بشیر الدّولہ (2) عَالَم کباب​

بشیر الدَّولہ سے یہ مُراد ہے کہ وہ ہماری (ملعون مرزا ) دولت اور اقبال کیلئے بشارت دینے والا ہو گا . اُس کے پیدا ہونے کے بعد (یا اس کے ہوش سنبھالنے کے بعد) زلزلہ عظیمہ کی پیشگوئی اور دوسری پیشگوئیاں ظہور میں آئیں گی اور گروہِ کثیر مخلوقات کا ہماری (ملعون مرزا )  طرف رجوع کرے گا اور عظیم الشان فتح ظہور میں آئے گی.

عالَم کباب سے یہ مُراد ہے کہ اُس کے پیدا ہونے کے بعد چند ماہ تک یا جب تک کہ وہ اپنی بُرائی بھلائی شناخت کرے دُنیا پر ایک سخت تباہی آئے گی. گویا دُنیا کا خاتمہ ہو جائے گا. اِس وجہ سے اس لڑکے کا نام عالَم کباب رکھا گیا. غرض وہ لڑکا اِس لحاظ سے کہ ہماری (ملعون مرزا ) دولت اور اقبال کی ترقی کیلئے ایک نشان ہو گا بشیر الدّولہ کہلائے گا اور اِس لحاظ سے کہ مخالفوں کیلئے قیامت کا نمونہ ہو گا عالَم کباب کے نام سے موسوم ہو گا“ (تذکرہ )


پھر مرزا  ملعون پر 19جون 1906 ء کو وحی آئی کہ تیری (ملعون مرزا ) اقبال مندی کا نشان لے کر آنے والے بچے کا نام دو نہیں بلکہ نو ہونگے . مرزا ملعون نے اپنے اخبار بدر قادیان کی 21جون کی اشاعت میں یہ وحی شائع کر دی

”میاں منظور کے اُس بیٹے کا نام جو بطور نشان ہوگا بذریعہ الہامِ الٰہی مفصّلہ ٔ ذیل معلوم ہوئے

(1) کلمۃ العزیز (2) کلمۃ اللہ خاں (3) وارڈ (4) بشیر الدّولہ (5) شادی خاں (6) عالَمِ کباب (7) ناصر الدین (8) فاتح الدین (9) ھٰذَا یَوْمٌ مُّبَارَکٌ “ 

(تذکرہ صفحہ 537 نیا ایڈیشن)


مرزا  ملعون کے ان الہامات سے پتہ چلتا ہے کہ میاں منظور کے گھر پیدا ہونے والا لڑکا اس لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل تھا کہ اس سے نہ صرف مرزا  ملعون کے نشانات کا ظہور اور اس  (ملعون مرزا )  کی دولت کا عروج وابستہ تھا بلکہ وہ مرزا ملعون کے مخالفین کی تباہی و بربادی کا سامان بھی تھا مگر ہوا کیا ؟ 

” پیر منظور  کے گھر میں ۱۷؍جولائی ۱۹۰۶ء میں بروز سہ شنبہ لڑکی پیدا ہو گئی “ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 103)

مرزا  ملعون کو جب معلوم ہوا کہ اس  (ملعون مرزا )  کی پیشگوئی غلط نکلی ہے اور لڑکے کے بجائے لڑکی پیدا ہوئی تو بجائے اس کے کہ وہ (ملعون مرزا ) اپنی غلط بیانی کا اعتراف کر لیتا اور اپنی اس پیشگوئی کا غلط ہونا تسلیم کر لیتا اس (ملعون مرزا ) نے کہا کہ کچھ دنوں پہلے خدا سے میری بات چیت ہو گئی تھی اور میں (ملعون مرزا )نے خدا سے کہا کہ اس نمونہ قیامت کو کچھ دیر کے لئے ٹال دے ابھی اسے نہ بھیج اس لئے خدا نے اس مسئلہ کو مؤخر کر دیا ورنہ تو وہ نو ناموں والا لڑکا ضرور پیدا ہو جاتا . مرزا  ملعون کی یہ تاویل ملاحظہ کیجئے

”میں نے دعا کی کہ اس زلزلہ نمونہ قیامت میں کچھ تاخیر ڈال دی جائے... خدا نے دعا قبول کرکے اس زلزلہ کو کسی اور وقت پر ڈال دیا ہے اور یہ وحی الٰہی قریباً چار ماہ سے اخبار بدر اور الحکم میں چھپ کر شائع ہو چکی ہے اور چونکہ زلزلہ نمونہ قیامت آنے میں تاخیر ہو گئی اس لئے ضروری تھا کہ لڑکا پیدا ہونے میں بھی تاخیر ہوتی... اور اگر ابھی لڑکا پیدا ہو جاتا تو ہر ایک زلزلہ اور ہر ایک آفت کے وقت سخت غم اور اندیشہ دامنگیر ہوتا کہ شائد وہ وقت آگیا “ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 103)

مرزا ملعون کی اس تحریر پر غور کیجئے؛-

1) اللہ نے بتایا تھا کہ نو ناموں والا لڑکا پیدا ہو گا مگر میں (ملعون مرزا )  نے دعا کی اور وہ لڑکا تاخیر میں چلا گیا .

2) میں (ملعون مرزا ) نے لڑکی کی پیدائش سے چار ماہ پہلے یہ وحی شائع کر دی.

لڑکا چونکہ زلزلہ نمونہ قیامت تھا اور آتا تو کائنات میں تباہی مچ جاتی اسلئے ابھی اسکا نہ آنا ہی بہتر تھا مرزا ملعون کی یہ کتاب 15مئی 1907 ء کو شائع ہوئی ہے جبکہ لڑکی 17جولائی 1906 ء کو پیدا ہو چکی تھی .مرزا ملعون کا یہ کہنا بھی صحیح نہیں ہے کہ اس نے لڑکی کی پیدائش سے چار ماہ پہلے بتا دیا تھا کہ لڑکے کا آنا مؤخر ہو گیا ہے .

لڑکی کی تاریخ پیدائش 17جولائی 1906 ء ہے .اس حساب کی رو سے مرزا نے مارچ 17تاریخ کو یہ بات بتا دی تھی . سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر مرزا ملعون  کو یہ بات معلوم تھی کہ لڑکے کا آنا مؤخر ہو چکا ہے تو پھر انہوں نے 7جون 1906 ء کو یہ کیوں کہا کہ اب اس لڑکے کے دو نام ہونگے . اور پھر 19جون کو اس لڑکے کے نو نام کیوں بتلائے اس وقت ہی صاف کیوں نہ کہہ دیا کہ خدا نے لڑکے کا آنا مؤخر کر دیا ہے اب لڑکی ہو گی؟ اب شادی اور کباب سب کو بھول جاؤ.

3) مرزا  نے میاں منظور کے بچے کی ولادت سے صرف یہی نہیں کہا تھا کہ وہ دنیا کے لئے تباہی کا باعث ہو گا بلکہ ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ وہ مرزا ملعون  کے لئے ایک نشان بھی ہو گا . اور اسکی دولت مندی اور اقبال مندی کے لئے بشارت دینے والا ہو گا . عجیب بات ہے کہ مرزا  ملعون کی ترقی اور اقبال مندی اور اسکی سچائی کا نشان بھی تاخیر میں چلا گیا . اور مرزا  ملعون کی زندگی میں نہ وہ نشان آیا اور نہ اس نے کسی اقبال مندی کی کوئی بشارت سنائی .

کچھ عرصہ بعد میاں منظور کی بیوی بھی فوت ہو گئی اور اس عالم کباب اور شادی خان کے دنیا میں آنے کے جس قدر امکانات ہو سکتے تھے سب ختم ہو گئے . ان حالات میں قادیانیوں کو تسلیم کرنا پڑا کہ مرزا  کی یہ پیشگوئی پوری نہ ہوئی اور اسے متشابہات میں سے بتا دیا . بابو منظور الٰہی قادیانی لکھتا ہے

”اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ یہ پیشگوئی کب اور کس رنگ میں پوری ہو گی گو حضرت اقدس (ملعون مرزا ) نے اسکا وقوعہ محمدی بیگم کے ذریعہ سے فرمایا تھا مگر چونکہ وہ فوت ہو چکی ہے اسلئے اب تخصیص نام نہ رہی بہر صورت یہ پیشگوئی متشابہات میں سے ہے “ (بشری جلد 2صفحہ116)

سو مرزا  ملعون کی یہ پیشگوئی بھی غلط ثابت ہوئی اور میاں منظور کے گھر لڑکے کے بجائے لڑکی پیدا ہوئی افسوس کے مرزا  ملعون نے اپنے جھوٹ کو بچانے کے لئے پھر غلط بیانیاں کیں . جو پھر بھی اس  (ملعون مرزا )  کے کام نہ آ سکی . قادیانیوں کو چاہیے کہ مرزا  کی اس تحریر کو پڑھیں اور اس سے عبرت حاصل کریں

”جو شخص اپنے دعویٰ میں کاذب ہو اس کی پیشگوؔ ئی ہرگز پوری نہیں ہوتی“ (روحانی خزائن جلد ۵- آئینہ کمالات اسلام: صفحہ 323)

مرزا  نے جھوٹ بولا تھا اسلئے اس (ملعون مرزا ) کی پیشگوئی پوری نہ ہوئی


مرزا ملعون نے اپنے پیروکاروں کے متعلق اور بھی بہت سی پیشگوئیاں کیں اور وہ سب کی سب جھوٹ ثابت ھوتی رھیں اور وہ (ملعون مرزا )  اپنی غلطی کا اعتراف کرنے کی بجائے ان کی کوئی نہ کوئی تاویل پیش کرتا رھا

Share: