عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 103 )


*  قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی*


* ملعون مرزا غلام قادیانی کی پیشگوئیاں*

(گذشتہ سے پیوستہ)


*اپنے پیروکاروں کے بارے میں پیشگوئیاں*


*مولوی عبد الکریم قادیانی کی 

صحت کی پیشگوئی*


مرزا غلام قادیانی   کے امام کی صحت کی پیشگوئی پوری نہ ہوئی اور وہ عبرتناک موت مر گیا​

مرزا غلام قادیانی کی دکانِ نبوت کو چمکانے میں جن لوگوں کا سب سے زیادہ ہاتھ رہا ہے ان میں سیالکوٹ کا مولوی عبد الکریم بھی ہے یہ ابتداء میں سرسید کا دلدادہ تھا.(سیرت المہدی )

اور طبیعت نیچریت کی طرف مائل تھی (سلسلہ احمدیہ ) 

قادیانیوں کے ہاں یہ مرزا غلام قادیانی کا دایاں  فرشتہ سمجھا جاتا تھا (الفضل 4 جولائی 1924ء) 

مولوی عبد الکریم مرزا  ملعون کا امام بھی رہ چکا ھے . اور مرزا ملعون  کی تائید و حمایت میں اس نے کئی خطبے دئیے اور بیسیوں مضامین لکھ کر شائع کئے. اور ہر وقت اسلام کے متفق علیہ عقائد کو مذاق کا نشانہ بنانا اس کا معمول بن چکا تھا. جبکہ مرزا  ملعون پر قرآن کی آیتیں چسپاں کرنا اس کے  بائیں ہاتھ کا کھیل تھا. بالآخر وہ اللہ تعالی کی گرفت میں آیا اور خدا نے اس پر ایسی بیماری مسلط کی کہ مرزا   ملعون کا یہ عاشق مرزا مرزا پکارتا رہ گیا لیکن مرزا ملعون کو اسکے قریب آنے کی ہمت نہ ہو سکی اور وہ  بہانہ بنا کر اس سے دور بھاگتا رہا. مرزا  ملعون کا قریبی دوست محمد علی اس کی عبرتناک مرض الموت اس طرح بتاتا ہے


”21 اگست 1905ء. کو مولوی عبدالکریم  کی گردن کے نیچے ایک چھوٹی سی پھنسی نمودار ہو گئی جو اُس کی مرض کی ابتداء تھی. اور 51 دن کی مرض کے بعد 11 اکتوبر بدھ کے روز ڈھائی بجے یہ ملعون مر گیا -ناقل)....

اس لمبی مرض کے اثناء میں کئی دفعہ صحت کا رنگ آیا پھر مرض کا عود ہوا اور آخر ذات الجنب کے حملہ سے جس میں106 درجہ کا بخار ہو گیا، جان چلی گئی“ 

( الحکم جلد 9 )


جب مولوی عبد الکریم بیمار ہوا اور بیماری حد سے بڑھنے لگی تو مرزا  نے اپنے امام کی صحت کیلئے دعا کی اور سو گیا. مرزا  کا کہنا تھا کہ انہیں خواب آیا کہ مولوی نور الدین جو مولوی عبدالکریم کا معالج تھا  ایک کپڑا اوڑھے رو رہا ھے پھر مرزا  نے اس خواب کی تعبیر میں کہا

”ہمارا تجربہ ہے کہ خواب کے اندر رونا اچھا ہوتا ہے اور میری رائے میں طبیب کا رونا مولوی  کی صحت کی بشارت ہے“ (الحکم جلد 9 )

پیش نظر رہے کہ یہ بات بطور رائے کے نہیں بطور وحی کے ہے کیونکہ مرزا  ملعون کے بقول انبیاء کی رائے بھی وحی ہوتی ہے.


پھر مرزا ملعون کو کئی خواب آتے رہے اور مرزا  ملعون مولوی عبد الکریم کی صحت کی پیشگوئی کرتا رہا جب قادیانی لوگ مولوی عبد الکریم کی بیماری پر پریشان ہوتے تو مرزا  ملعون پیشگوئی سناتے کہ فکر کی بات نہیں ہے، خدا نے بتا دیا کہ مولوی کو صحت ہو گی. ایک مرتبہ مرزا ملعون نے یہ اعلان کیا کہ


” آج تو اللہ تعالیٰ نے خود مولوی عبدالکریم  کو دکھا کر صاف طور پر بشارت دی ہے اس رؤیا کو سن کر جب ڈاکٹر صاحب پٹی کھولنے گئے تو خدا کی قدرت کا عجیب تماشا کا مشاہدہ کرتے ہیں، وہ یہ کہ سارے زخم پر انگور آ گیا ہے. “ (الحکم جلد 9 )

اسی شمارے کے صفحہ 12 پر مولوی عبد الکریم کی صحت کے بارے میں متوحش الہامات لکھے ہیں اور پھر لکھا ہے کہ


” قضا و قدر تو ایسی ہی تھی مگر اللہ نے اپنے فضل و رحم سے رد بلاء کر دیا“*


یعنی مولوی عبد الکریم کے بارے میں موت کا فیصلہ ہو چکا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہو گا، خدا نے رد بلاء کا یہ الہام 4 ستمبر 1905ء کو کیا یعنی اب بلاء ٹل گئی ہے اور صحت مل جائے گی. مگر افسوس کہ خدا نے مرزا ملعون   کو غلط اطلاع دی. مولوی عبد الکریم کو صحت ملنے کے بجائے بیماری بڑھتی گئی. طاعون نے اسے چاروں طرف گھیر لیا تھا. اسکا چین و سکون لُٹ چکا تھا.


مرزا بشیر  کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے اسکا بدن چیر پھاڑ کر رکھ دیا تھا اور وہ اس کے درد سے چیختا رہتا تھا. (دیکھئے سیرت المہدی )

مرزا  ملعون نے اسکے لیے پورے قادیان کی برف جمع کی تھی تاکہ اسے کچھ سکون ملے لیکن وہ آگ میں جل رہا تھا. اس نے بارہا مرزا   ملعون کو آواز دی کہ وہ اسے ایک مرتبہ آ کر دیکھ جائے اور اسکی بیمار پُرسی کرے لیکن مرزا ملعون کو اسکے قریب جانے کی ہمت نہ ہوئی. اسے خوف تھا کہ کہیں یہ بیماری خود اس پر حملہ نہ کر دے.

مرزا ملعون  سے جب بھی کوئی کہتا کہ اپنے امام کی بیمار پُرسی کیلئے ہو آئیں تو وہ جواب دیتا کہ مجھ ملعون میں اسے دیکھنے کی ہمت نہیں ہے. ڈیڑھ دو ماہ اسی چیخ و پکار میں گذرے لیکن ایک مرتبہ بھی مرزا  ملعون اپنے امام کی بیمار پُرسی کے لیے نہ آیا، یہاں تک کہ اسے موت آ گئی اور مرزا   ملعون نے دور دُور سے اسکی آخری رسومات ادا کیں.


مرزا غلام  نے اپنے امام کی صحت کی پیشگوئی کی لیکن اسے صحت نہ ملی. جو قادیانی یہ کہتے نہیں تھکتے کہ مرزا غلام  نے اسکی موت کی خبر بھی تو دی تھی وہ یہ نہیں سوچتے کہ مرزا غلام  نے اپنے ان الہامات میں نہ کسی کی تعین کی تھی اور نہ اسے یقینی بتایا تھا. لیکن مولوی عبد الکریم کی صحت کی پیشگوئی کرتے وقت صراحت سے اسکا نام لیا تھا. اسلئے یہ کہنا مجہول الہامات کا مصداق مولوی عبد الکریم تھا جھوٹ ہے اور سوائے مغالطہ کے اور کچھ نہیں ہے.


بہرحال مرزا ملعون کی یہ پیشگوئی بھی دوسری پیشگوئیاں کی طرح جھوٹ ثابت ھوئی اور مرزا اپنی اس پیشگوئی سےبھی پوری طرح کذاب ثابت ھو گیا

Share: