عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 106)


* ملعون مرزا غلام قادیانی کی پیشگوئیاں*

(گذشتہ سے پیوستہ)


*اپنے متعلق پیشگوئیاں*


*مرزا غلام قادیانی کی موت کی جگہ کی پیشگوئی*


قرآن کریم میں ہے کہ ہر نفس کو موت کا مزہ ضرور چکھنا ہے لیکن اسے یہ پتہ نہیں کہ یہ مزہ کب کہاں اور کس جگہ چکھنا ہے ہاں اگر اللہ تعالیٰ کسی کو پیشگی اسکی اطلاع کر دے اور وہ اسے لوگوں سے بیان کرتا پھرے تو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں کہ اسکی یہ بات واقعہ کے مطابق نکلی یا نہیں اگر وہ بات خلاف واقعہ نکلی تو یہ اسکے جھوٹا ہونے کا کھلا نشان ہوتا ہے اسی طرح کسی شخص کا اس بات کی خواہش کرنا کہ اسکی موت مکہ المکرمہ یا مدینتہ المنورۃ میں آئے اور اسے جنت المعلی یا جنت البقیع جیسے مقدس مقام میں دفن ہونے کی سعادت نصیب ہو بڑی نیک خواہش ہے کوئی بُری خواہش نہیں . اس خواہش کی تکمیل کے لئے خلوص دل سے دعا کرنا بھی جائز ہے ممنوع نہیں ہے . لیکن دعویٰ اور تحدی کے ساتھ یہ کہنا کہ میری موت مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ  میں ہوگی یہ بات وہی کہہ سکتا ہے جسے خدا نے پہلے سے ھی بتا دیا ہو . اور وہ خدا کے وعدے پر دوسروں کے آگے بطور پیشگوئی کے اپنی اس سعادت کا اظہار کر سکتا ہے . اگر یہ بات واقعہ کے مطابق نکل آئے تو یہ خدا کی بات سمجھی جائے گی اور اگر یہ بات واقعہ کے مطابق نہ نکلے تو کسی کو یہ فیصلہ میں کوئی مشکل نہ ہونی چاہیے کہ اس قسم کا دعویٰ کرنے والا جھوٹا تھا جس نے اپنی بات کو خدا کے ذمہ لگایا اور وہ افتراء علی اللہ کا مجرم بنا .

اللہ تعالیٰ کے جتنے انبیاء  آئے ان میں سے کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ میری موت فلاں دن اور فلاں فلاں جگہ پر ہوگی . اور یہ انکی نبوت کی سچائی کا نشان ہو گا . آپ ہی سوچیں کہ اللہ تعالیٰ کے سچے نبی  اگر اس طرح کی پیشگوئی کریں اور خدا تعالیٰ کے فیصلے کے مطابق وہ اسی وقت اور اسی جگہ سے سفر آخرت پر چل دیں تو انکے منکرین کو اس سے کیا فائدہ ہو گا . اگر وہ ایمان بھی لائیں گے تو  نبی کے ہاتھ پر نہیں . اسلئے نبی  ہمیشہ ان حقائق کو سامنے لاتے ہیں جن سے انکی زندگی میں سچائی کا بول بالا ہو جائے اور منکرین کو مجال انکار باقی نہ رہے .

مرزا غلام ملعون مامور من اللہ ہونے کا مدعی تھا اس نے ایک مرتبہ یہ پیشگوئی داغ دی کہ اس کی موت دنیا کے مقدس ترین مقام مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ میں ہوگی (گویا خدا نے اسے یہ تو بتایا کہ وہ ایشیا میں نہیں مرے گا لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ مکہ مکرمہ میں فوت ہو گا یا مدینہ منورہ میں ہو گا یہ کہہ کر بات گول مول رکھی . سمجھ میں نہیں آتا کہ مرزا  ملعون کے ساتھ بار بار یہ مذاق کون کر رہا تھا اور اسے کوئی بات بھی قطعی نہیں بتاتا تھا) مرزا غلام  نے اپنی موت کے تقریباً ڈھائی سال پہلے (14جنوری 1906 ء کو) بتایا کہ اسے خدا نے کہا ہے کہ اسکی قبر عجم کے کسی علاقے میں نہیں ہوگی مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ میں ہوگی اس کا یہ اعلان قادیانی آخبار “الحکم “ 24جنوری 1906 ء کے صفحہ اوّل پر شائع ہوا . قادیانیوں کی مقدس کتاب “تذکرہ”میں بھی اسکا تذکرہ موجود ہے مرزا غلام ملعون   نے علی الاعلان کہا تھا کہ


”ہم مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں“ (تذکرہ صفحہ 503 نیا ایڈیشن)​


صاف صاف اُردو زبان میں کی جانے والی پیشگوئی قادیانی عوام کے لئے مقامِ عبرت ہے وہ خود بتائیں کہ مرزا غلام  ملعون کہاں مردار ھوا ؟کیا اسکی یہ پیشگوئی درست ثابت ہوئی؟ کیا وہ لاہور میں بمرض ہیضہ مردار  نہیں ہوا؟ اور کیا اسے قادیان میں دفنایا نہیں گیا؟ اب آپ ہی بتائیں کہ کیا مرزا ملعون کی یہ پیشگوئی پوری ہوئی؟ مرزا  ملعون کو تو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی زندگی بھر زیارت تک بھی نہ ہو سکی . نہ دعویٰ نبوت سے پہلے اس پاک سرزمین پر اسکے ناپاک قدم پڑے اور نہ دعویٰ نبوت کے بعد اسے کبھی ہمت ہوئی کہ ارضِ حرم کی طرف نگاہ اُٹھا کر بھی دیکھے . اگر کسی نے ان سے حج کے لئے نہ جانے پر اعتراض کیا بھی تو اس کی طرح طرح کی تاویل کر کے اپنی جان بچا لی . 

کبھی کہا گیا کہ مرزا پر حج فرض نہ تھا کیونکہ انکی صحت درست نہ تھی ہمیشہ بیمار رہتے تھے.(الفضل 10ستمبر 1929 ء) 

کبھی کہا گیا کہ حجاز کا حاکم آپ کا مخالف تھا اور وہاں آپ کی جان کو خطرہ تھا اسلئے جا نہ سکا“(ایضاً) 

کبھی کہا گیا کہ انکے پاس اتنے پیسے نہ تھے کہ حج کے لئے جاتے (سیرت المہدی جلد 1 )

کبھی کہا گیا کہ حج کا راستہ مخدوش تھا

کبھی کہا گیا کہ میں اس وقت خنزیروں کو قتل کر رہا ہوں بہت سے خنزیر قتل ہو چکے ہیں اور سخت جان خنزیر ابھی باقی ہیں ان سے فارغ ہو جاؤں تو پھر جاؤں گا (ملفوظات احمدیہ جلد 5)

حاصل یہ کہ مرزا  ملعون کو نہ حج کی توفیق ملی نہ کبھی حرمین شریفین کی زیارت کا موقع ملا . چہ جائے کہ مرزا  ملعون کو اس مقدس مقام میں دفن ہونے کی سعادت ملتی . قادیانی شیاطین مرزا ملعون کی اس پیشگوئی کے غلط ہونے کے جواب میں یہ کہتے ذرا نہیں شرماتے کہ مرزا  ملعون کی اس پیشگوئی سے مراد یہ ہے کہ مرزا  کو موت سے پہلے مکی فتح ملے گی اور لوگوں کے دل انکی طرف جھک پڑیں گے . آپ ہی بتائیں کہ کیا یہ عذر کسی درجے میں بھی قبول کیا جا سکتا ہے  یقیناً اس کا جواب نہیں میں ھو گا مرزا ملعون کو موت سے پہلے جن اذیتوں اور ذلتوں سے گزرنا پڑا اس سے کوئی پڑھا لکھا قادیانی ناواقف نہیں ہو گا . مرزا  ملعون کو قبل از موت خارجی اور داخلی طور پر تھوک کے حساب سے رسوائیاں ملتی رہیں اور لوگوں میں اس کے  خلاف شدید نفرت بڑھتی رہی اور مرزا ملعون کے مخالفین خود قادیان آ آ کر اس کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کرتے رہے اور وہ منحوس اپنی ہی جماعت کے سامنے دن رات ذلیل ہوتا رہا. رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مکی فتح اسلام کا ایک تاریخی اور انقلابی موڑ ہے جبکہ مرزا  ملعون مرتے مرتے بھی ذلت و حسرت کی عبرتناک تصویر بن گیا تھا اور اس کی  اس ذلت ناک زندگی پر اسکے مخالفین فتح کے نعرے لگا رہے تھے . آپ ہی سوچیں کیا مکی فتح اسے کہتے ہیں ؟مرزا  ملعون کے خدا نے صاف لفظوں میں ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ مکی فتح کی بشارت ہے . یہ کیوں کہا کہ تو مکہ میں مرے گا یا مدینہ میں . آج تک کھبی کسی نے دشمن کے مقابلے میں مرنے کو بھی فتح کا نام دیا ہے؟یہ کارنامہ بھی قادیانی شیطانوں نے ھی سر آنجام دیا 

مرزا  ملعون کی لاہور میں موت اور قادیان میں اسکی قبر اسکے جھوٹا ہونے کی ایسی ناقابلِ تردید شہادت ہے جو ہمیشہ قادیانیوں کو  ذلت و رسوائی سے دوچار کرتی رہے گی . ہاں جو قادیانی واقعی حق کی تلاش میں ھوں وہ ان واقعات سے عبرت حاصل کر سکتے ھیں اگر وہ ایسا کر لیں  تو انکے لئے سیدھے راستہ کا پا لینا کوئی مشکل نہیں ہو گا 

دعا ھے کہ اللہ پاک تمام قادیانیوں کو جو کسی طرح بھی اس شیطانیت کے جال میں پھنس چکے ھیں ، ھدایتِ کاملہ نصیب فرما دے  تاکہ وہ بھی جہنم  سے بچ کے جنت میں جانے والے بن جائیں 

آمین یا رب العالمین

Share: