سو سال سے مدینہ منورہ کے ترکی دور کے ریلوے اسٹیشن پر ترکی دور کا ایک ریل کا انجن کھڑا ھے جس کا اکثر حجاج کرام بھی مشاھدہ کرتے ھیں سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ یہ آخر سو سال سے یہاں بیکار کیوں کھڑا ہے؟ لیجیے جانیے اس کی وجہ کیا ھے؟
خلافت عثمانیہ کے 34ویں خلیفہ عبدالحمید ثانی اپنے وقت کے بہت بڑے شاعر اور عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزرے ہیں، عبدالحمید ثانی کے دورِ خلافت میں استنبول سے مدینہ شریف جانے کے لئے ٹرین سروس شروع کی گئی، آج بھی وہ ریلوے لائن مدینہ شریف میں بچھی ھوئی ھے اور ریلوے اسٹیشن بھی ھے جو ترکی ریلوےاسٹیشن کے نام سے مشہور ھے،
اُس زمانے میں ٹرین کا انجن کوئلہ کا ھوا کرتا تھا جو چلتے ھوئے کافی شور کرتا تھا مکمل تیاریاں ھونے کے بعد مدینہ شریف میں ترکی اسٹیشن پر سلطان عبدالحمید ثانی کو اوپنگ (افتتاح) کے لیے بلایا گیا تو سلطان نے دیکھا، کہ کوئلہ والا انجن بھڑ بھڑ آوازیں نکال رہا ھے، تو سلطان عبدالحمید یہ دیکھ کر غضبناک ھوگئے۔ اور کچرا اٹھا کر انجن کو مارنا شروع کر دیا،اور کہاحضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شہر میں اتنی تیز آواز تیری؟
ادب گاہ سیت زیر آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنیدؓ و بایزیدؓ اینجا
تقریباؔؔ 100 سال کا عرصہ ھونے کو آیا ھے اس وقت جو انجن بند ھوا تھا، وہ آج بھی ایسے ھی مدینہ شریف میں اُس ریلوے اسٹیشن پر کھڑا ھوا ھے، جو ترکی اسٹیشن کے نام سے مشہور ھے،
اس قدر ادب کہ وہ انجن کی بلند آواز کو بھی شہرِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں برداشت نہیں کرتے تھے تو سوچو وہ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کس قدر محبت فرماتے ھوں گے، یہ عشق تھا۔ یہ ادب تھا۔ جو ان کے سینوں میں موجزن تھا اور آج ھمارا حال یہ ھے کہ ھم شہرِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نہیں بلکہ عین مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اِحاطہ میں سیاسی نعرہ بازی پوری ڈھٹائی سے ایسے کر رھے ھیں جیسے نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ ھمارا دینِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی تعلق واسطہ ھی نہیں ھے پھر مذھب بیزار لیڈر جو لیڈر کم اور جاھل اور فسادی زیادہ ھیں اس غلیظ فعل کی تحسین کرتے نظر آرھےھیں اور حیرت کی بات یہ ھے کچھ عام بیوقوف لوگ جن کا تحریک انصاف یا عمران نیازی سے کوئی تعلق بھی نہیں ھے یکطرفہ عشقِ عمران میں مبتلا ھو کر اس کو ڈیفنڈ کرتے بھی نظر آرھے ھیں گویا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقابلہ میں نعوذ باللہ عمرانی فلسفہ کو معتبر سمجھ رھے ھیں اور اُونچی آواز سے آذان کو اس کی دلیل بنا کر پیش کر رھے ھیں اگر یہ لوگ دین کی الف بے سے بھی واقف ھوتے تو آذان وغیرہ آعمال کو اُونچی آواز میں پڑھنے کو جو استشناء یھاں حاصل ھے اسے سمجھ سکتے انھوں نے تو آذان جیسی متبرک اور عظیم عبادت کو سیاسی نعرہ بازی سے جوڑ دیا ھے جو یقییناَ قابلِ مذمت فعل ھے یقیناً عمرانی جنون میں مبتلا ھو کر یہ لوگ اپنے ایمان اور اپنی آخرت کو برباد کرنے پر تلے ھوئے ھیں اور جس کے پیچھے لگ کر یہ سب کچھ کر رھے ھیں اس کی حالت یہ ھے کہ اسے ستر سال سے اوپر عمر میں پہنچ کر کلمہ طیبہ بھی پڑھنا نہیں آتا نہ ھی وہ “ خاتم النبیین “ کے مبارک لفظ سے آشنا ھے اور ریکارڈ کے مطابق نہ ھی وہ “خاتم النبیین” کے منکرین کو کافر سمجھتا ھے تو وہ خود کیا ھے اس کا فیصلہ آپ پر چھوڑتا ھوں
اللہ پاک ھمیں ھدایت عنایت فرمائے اور یہودی مکروہ چالوں کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اللہ تعالی ہمیں عشق و ادب اور شہر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باادب حاضری نصیب فرمائے
آمین یا رب العالمین