اسلام کھبی بھی مغلوب نہیں ھوتا


ھمارے وطن میں ایک زمانہ میں یہ نعرہ بڑے زور و شور سے لگایا جاتا رھا ھے کہ “ *اسلام خطرے میں ھے، اسلام خطرے میں ھے”* مزے کی بات یہ ھے کہ یہ نعرہ لگانے والے وہ لوگ تھے جن کی اپنی زندگیوں میں اسلام نام کی کوئی چیز کسی بھی حوالے سے سرے سے موجود ھی نہیں تھی بس اپنی سیاسی دوکان کو چمکانے کے لئے یہ نعرہ ایجاد کیا گیا تھا بالکل اسی طرح جیسے آج کل کچھ ناخلف لوگوں نے اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے “ریاستِ مدینہ” جیسے نعرے وضع کیے ھوئے ھیں جبکہ اس نعرہ کے موجدین کا “ریاستِ مدینہ”  سے دور دور تک کا بھی کوئی تعلق نہیں ھے اُس زمانے میں بھی علماء کرام نے اپنا فرضِ منصبی آحسن طریقہ سے ادا کیا تھا اور عوام الناس کو اگاہ کیا تھا کہ الحمد للہ اسلام کو کوئی خطرہ نہیں ھے بلکہ خطرہ تو  ان لوگوں کی اپنی کرسی کو  ھے اور آج بھی علماء کرام لوگوں کو  برملا بتا رھے ھیں کہ ناچ گانوں کی محفلوں کا “ریاستِ مدینہ “ سے کوئی تعلق نہیں ھو سکتا بلکہ یہ ایک غیر ملکی سامراجی ایجنڈہ ھے جس کو اگے بڑھانے کی مذموم کوشش کی جارھی ھے جو ان شاء اللہ بُری طرح ناکام ھو کر رھے گی اور اسلام غالب ھے اور ان شاء اللہ اسلام غالب ھی رھے گا اور چمکتا دمکتا رھے گا

یہ بات اکثر سننے کو ملتی ھے کہ  دنیا کے مختلف ممالک میں مسلم اقلیتوں کو اس خطره کا سامنا ہے کہ وه اکثریتی فرقہ میں گهل مل جائیں گے اور خدانخواستہ اسلام مغلوب ھو جائے گا خصوصاً یورپیں ممالک میں اس خطرہ کوزیادہ سنگین بتایا جاتا ھے جبکہ  حدیث مبارکہ  میں آیا ہے کہ : 


*الاسلام یعلو ولا یعلی* 

اسلام ہمیشہ غالب رہتا ہے وه کبهی مغلوب نہیں هوتا  (فتح الباری ) 


اب یہاں یہ سوال پیدا هوتا ہے کہ جب اسلام کو اللہ تعالی نے غلبہ کی حیثیت عطا فرمائی ھوئی ہے تو اس کے لیے مغلوب هونے یا جذب هو جانے کا خطره آخر کیوں محسوس کیا جا رہا ہے-


اس کی وجہ بالکل ساده ہے اور وه اسلام اور مسلمانوں میں فرق نہ کرنا ہے- کوئی مسلم گروه اپنے زوال کی بنا پر مذکورہ  قسم کے خطره میں مبتلا تو هو سکتا ہے لیکن اسلام، ایک ربانی نظریہ کی حیثیت سے اس سے ارفع و اعلی ہے کہ اس کو کسی بهی حال میں غیر اسلامی طاقتوں سے مغلوب هونے یا ان میں جذب هو جانے کا  کوئی بھی خطره لاحق هو- 

تاریخ گواہ ھے کہ مسلمان جب بھی مغلوب ھوئے اس کی وجہ ان کا اسلام میں کمزور ھونا ھی پایا گیا تاھم کسی جگہ پر مسلمانوں کے مغلوب ھونے کا مطلب یہ ھرگز نہیں ھے کہ خدانخواستہ اسلام ھی مغلوب ھوگیا ھے بلکہ اسلام غالب ھے اور ان شاء اللہ غالب ھی رھے گا تاھم مسلمانوں کا کسی جگہ غالب ھونا یا مغلوب ھونے کا تعلق ان کے اپنے اعمال سے ھے کیونکہ اللہ تعالی کے فیصلوں کا نزول مسلمانوں کے  اعمال کے اعتبار سے ھی ھوتا ھے 


یہ ایک حقیقت ہے کہ جب بهی مسلمانوں کے لئے یہ خطره پیدا هو کہ وه کسی غیر مسلم طاقت سے مغلوب هو جائیں گے یا اس میں جذب هو جائیں گے تو پیشگی طور پر سمجهنا چاہئے کہ اس کی وجہ خود مسلمانوں کا اسلام میں کمزور هونا ہے نہ کہ غیر مسلموں کا ان کے مقابلہ میں طاقتور هو جانا-


اس لیے جب بهی اس قسم کا خطره پیدا هو تو مصلحین حضرات کو چاہئے کہ وه خود مسلم نسلوں کو دوباره اسلام پر اٹهانے کی کوشش کریں- وه ان کے کیس کو قومی کیس کے بجائے اسلام کا کیس بنا دیں- اس کے بجائے غیر مسلم طاقتوں کے خلاف قولی یا عملی ہنگامہ آرائی کرنا ایک غیر متعلق فعل ہے جس کا خدا کی اس دنیا میں کوئی فائده نکلنے والا نہیں- مسلمانوں کا ہر مسئلہ اُن کی داخلی کمزوری کا مسئلہ ہے- مسلمانوں کے ہر مسئلہ کو صرف داخلی استحکام کے ذریعے ھی حل کیا جا سکتا ہے-

Share: