ویسے تو قرآن پاک کا ایک ایک لفظ مؤمن کے لئے شفاء اور رحمت ھے جیسا کہ ارشادِ باری تعالی ھے
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَـآءٌ وَّرَحْـمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ ۙ _ط_
اور ہم قرآن میں ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں کہ وہ ایمانداروں کے حق میں شفاء اور رحمت ہیں
لیکن قرآن کریم کی بعض سورتیں اور آیات خصوصی اھمیت کی حامل ھیں اور ان میں سورہ فاتحہ کا ایک ممتاز اور خاص مقام ھے اس سورہ مبارکہ کے فضائل حدیٹ کی کتابوں میں کثرت سے وارد ھوئے ھیں چنانچہ شيخ الإسلام إمام ابن قيم الجوزية رحمة الله تعالى علیہ نے اپنا ایک واقعہ بیان کیا ھے وہ فرماتے ہیں کہ ایک بار میں مکہ مکرمہ میں شدید بیمار پڑ گیا اور مجھے کوئی طبیب وغیرہ بھی میسر نہ ہو سکا، تو میں قرآن پاک کو شفا مانتے ہوئے اپنی مرض کا خود ہی علاج کرنے لگا، میں نے یوں کیا کہ آب زم زم لے کر اس پر سوره فاتحہ پڑھ کر دم کیا اور اسے پینے لگا، میں نے یہ عمل بارہا کیا، تو الله تعالیٰ نے مجھے اس مرض سے مکمل طور پر صحت یاب کردیا۔ پھر میں نے اور بھی بہت سی امراض و تکالیف میں اس پر عمل کیا تو الله تعالیٰ نے ان سے بھی افاقہ فرمایا۔ اس کے بعد جو شخص بھی مجھے اپنی کسی بیماری کی شکایت کرتا تو میں اسے یہی نسخہ بتاتا اور اس طرح بہت سے لوگوں کو اس نسخہ سے شفایابی نصیب ہوئی
[ زاد المعاد : ١٧٨/٤ ]