غسل



غسل

غسل كا حكم

ارشادِ باری تعاليٰ ہے
وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَرُوْا 
(المائدة)
’’اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ۔‘‘


غسل کے فرائض

غسل کے تین فرائض ہیں
 أ - كلی کرنا، اس طرح کہ پانی حلق کی جڑ تک پہنچ جائے۔ لیکن روزہ کی حالت میں صرف كلي هي كرےاور اِحتیاط کی جائے۔ اگر خدانخواسته حالتِ روزہ میں پانی حلق سے نیچے اتر گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔

  ب - ناک میں پانی ڈالنا کہ جہاں تک نرم ہڈی ہے دُھل جائے۔یکن روزہ کی حالت میں اِحتیاط کی جائے۔ اگر خدانخواسته حالتِ روزہ میں پانی اندر اتر گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔

 ج - سارے بدن پر ایک بار اس طرح پانی بہانا کہ کوئی بھی جگہ خشک نہ رہ جائے۔ اگر إيك بال كے برابر بهي جگه خشك ره گئي تو غسل نهيں هوگا

غسل کي سنتيں 

غسل میں پانچ سنتیں ہیں
أ - دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونا
ب- استنجا کرنا اور جس جگہ بدن پر نجاست لگی ہو اسے دھونا
ج - ناپاکی دور کرنے کی نیت کرنا
د - پہلے وضو کرلینا
ه - تمام بدن پر تین بار پانی بہانا۔
نوٹ : غسل میں کوئی واجب نہیں ہے

اگر كوئى بهي فرض ترك هوگيا تو غسل نهيں هوگا
توجه : غسل نه هونے كا مطلب يه هے كه وه شخص پاك نهيں هوگا جس نے غسل كا كوئى بهي فرض ترك كرديا چاهے وه دنيا جهاں كے صابون يا شمپو وغيره إستعمال كيوں نه كرلے إس لئے دهيان كے ساتهـ تينوں فرائض كو مكمل كرنے كا إهتمام كرنا بهت ضرورى هے

غسل کا مسنون طریقہ
پہلے دونوں ہاتھ کلائی تک دھوئے، پھر استنجا کرے اور جس جگہ نجاست ہو اس کو دور کرے۔ پھر نماز كي طرح وضو کرے اور وضو کے بعد تین مرتبہ سارے جسم پر پانی بہائے، پانی بہانے کی ابتدا سر سے کرے اور اِس کے بعد دائیں کندھے کی طرف سے پانی بہائے، پھر بائیں کندھے کی طرف سے پانی بہانے کے بعد پورے بدن پر تین مرتبہ پانی ڈالے اورخوب مَلے اور دورانِ غسل بدون شديد ضرورت كے کسی سے کلام نہ کرے۔

====
Share: