عورت إنتهائى قيمتي شے بشرطيكه پرده ميں هو

عورت إنتهائى قيمتي شے بشرطيكه پرده ميں هو

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ صحابہ كرام رضوان الله عليهم کے پاس تشریف لائے اور اپنی بند ہتھیلی کو ان کی طرف کر کے ارشاد فرمایا میرے ہاتھ میں کیا ہے۔؟ کچھ صحابہ کرام رضوان الله عليهم نے جواب دیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شائد آپ کے ہاتھ میں ہیرے جواہرات ہیں، پھر دوسرے صحابی سے پوچھا انہوں بھی کچھ سوچ کے بعد جواب دیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شائد سونا ہے۔ پھر پوچھنے پر ایک صحابی نے جواب دیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کے ہاتھ میں اگر ہیرے جواہیرات نہیں اور سونا بھی تو یقینا چاندی یا کوئی قیمتی چیز ہوگی۔ تب آپ ۖ نے اپنے ہاتھ مبارک کو کھولا تو آ پ کے ہاتھ پر چند کنکریاں تھی سب صحابہ حیران رہ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے میرے صحابہ عورت کی مثال اس بند مٹھی کی طرح کی ہے كه اگر وہ بند ہے( یعنی باپردہ ) ہے تو ہیرے جواہرات، سونا چاندی اور اس کی بیش بہا قیمت ہے لیکن اگر وہ مٹھی کی طرح کھل جائے ( بے پردہ ہوجائے ) تو وہ بے وقعت پتھر اور کنکریوں کی مانند ہے جس کی کوئی عزت اور قیمت نہیں۔

جی ہاں قوموں کی ترقی کا انحصار بہترین ماؤں پر ہوتا ہے اور ماں کا کردار جوان بیٹیوں کو غیرت اور شرم کا لباس پہنانا ہے کسی بھی معاشرے کی ترقی اور عزت کی ڈور عورت کے ہاتھ میں ہوتی ہے مگر افسوس آج کی عورت اپنا مقام کھو چکی ہے۔ مسلمان ہوتے ہوئے احکام الہی کو ماننا تعصب اور تنگ نظری سمجھا جاتا ہے

اسلام نے عورت کو چار بہترین روپ میں عصمت کی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ عورت ماں کے روپ میں شفقت کی دیوی، بہن کے روپ میں پیکرِ ایثار، بیوی کے روپ میں پیار کا سمندر اور بیٹی کے روپ میں باپ کی بخشش کا سامان اور عزت و تکریم کا نشان ہے۔
انتہائی افسوس کا مقام ہے جس قوم کی عورت کو دیکھ کر کافر ادب سے کھڑے ہو جایا کرتے تھے آج اسی قوم کی بیٹیاں سر پہ ڈوپٹہ اوڑھنا اور پردہ کرنا جہالت سمجھتی ہیں اور اپنے لیے نمائش پسند کرتی ہیں۔ شاید انہیں یہ علم ہی نہیں کہ خود کو ڈھانپنے کا حکم اللہ کی طرف سے ہے مگر نوجوان نسل اتنی منہ زور ہو چکی ہے کہ مائیں سمجھانے سے پہلے سو بار خود سوچتی ہیں۔ فیشن کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنانے والی لڑکیاں اپنے دائمی نفع کو اور بخشش چھوڑ کر عارضی آسائشوں میں مگن عذابِ جہنم کو خوب دعوت دے رہی ہیں۔ کہاں سے لائی جائیں وہ مائیں جنہوں نے قرآن سیکھا اور اس کی تعلیمات کو حرف آخر بنا کر اپنی زندگیوں کو روشن بنایا جن کے بطن سے امام   ابو حنیفہ رحمة الله عليه ، امام مالک رحمة الله عليه ، امام احمد بن حنبل رحمة الله عليه ، امام شافی رحمة الله عليه اور شیخ عبدالقادررحمة الله عليه  جیسے بیٹے پیدا ہوئے۔ بد نظری زنا کی پہلی سیڑھی ہے اگر انسان اپنی نگاہ نیچی رکھے تو اس فتنہ سے بچا جا سکتا ہے، جب نفس پاک ہو تو چہرے پر پاکیزگی کا نمایاں نکھار نظر آتا ہے۔

اگر عورت کے ہاتھ میں مرد کے سکون اور ترقی کی ڈور ہے تو مرد کی پستی کی وجہ بھی یہی عورت ہے موجودہ دور میں مردوں کی بڑی تعداد پردے کے خلاف ہے کہیں بھائی بہن کو، باپ بیٹی کو اور کہیں خاوند بیوی کو سرے عام بے پردہ لیے گھومتے ہیں، بے پردہ عورت نہ صرف بے برکتی اور افلاس کو گھر میں دعوت دیتی ہے بلکے مرد کو بھی بے غیرت ظاہر کرتی ہے اور جب مرد بے غیرت ہو تو ایک فرد بے غیرت ہوتا ہے جبکہ عورت بے غیرت ہو تو پورا معاشرہ تباہی کا شکار بنتا ہے۔
الله تعالى هم سب مسلمانوكو توفيق عطا فرمائے كه هم رسول كريم صلى الله عليه وآله وسلم كي مبارك هدايات پر عمل كرنے والے بن جائيں - آمين
Share: