عقیدۂ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 27 )


*عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  پر چالیس دلائل*


اللہ تعالی نے نبوت ورسالت کا مبارک سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع فرمایا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس سلسلہ کو ختم فرما دیا  سو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سلسلے کی آخری کڑی ھیں

قرآن مجید، احادیثِ صحیحہ اور اجماعِ اُمت سے ثابت ہے کہ سیدنا محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب: رسول اللہ ﷺ آخری نبی اور آخری رسول ہیں، آپ کے بعد قیامت تک نہ کوئی رسول پیدا ہوگا اور نہ کوئی نبی پیدا ہوگا۔

اس متفقہ اور ضروریاتِ دین میں سے اہم ترین عقیدے پر بے شمار دلائل  قرآن پاک اور آحادیث مبارکہ میں موجود ھیں جن میں سے صرف چالیس دلائل درج ذیل ہیں:


دلیل نمبر 1:

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ

محمد (ﷺ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، لیکن آپ رسول اللہ اور خاتم النبیین ہیں۔ (الاحزاب: ۴۰)

اس آیت کے علاوہ بہت سی دوسری آیات بھی ہیں، جن سے اہلِ اسلام ختمِ نبوت پر استدلال کرتے ہیں، 


دلیل نمبر 2:

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے (بسندِ عامر بن سعد بن ابی وقاص) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (سیدنا) علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا:

أما ترضی أن تکون مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ لانبوۃ بعدي

کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے۔ (صحیح مسلم)


دلیل نمبر:3

حضرت ابوہریرہ رضى الله تعالى عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:

کَیْفَ أَنْتُمْ اِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْیَمَ فِیْکُمْ وَاِمَامَکُمْ مِنْکُمْ.

اس وقت تمہاری کیا شان ہوگی جب حضرت عیسیٰ عليه السلام کا نزول ہوگا اور امام تم میں سے کوئی شخص ہوگا۔ (صحیح مسلم)


دلیل نمبر: 4

حضرت ابوہریرہ رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:

لاَتَقُوْمَ السَّاعَةُ حَتّٰی یَقْتَتِلَ فِئَتَانِ فَیَکُوْنَ بَیْنَہُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِیْمَةٌ، دَعْوَاہُمَا وَاحِدَةٌ، وَلاَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ حَتّٰی یُبْعَثَ دَجَّالُوْنَ کَذَّابُوْنَ قَرِیْبًا مِنْ ثَلاَثِیْنَ، کُلُّہُمْ یَزعُمُ أَنَّہ رَسُوْلُ اللّٰہ.

قیامت اُس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک دو گروہ آپس میں نہ لڑیں، دونوں میں بڑی جنگ ہوگی اور دونوں کا دعویٰ ایک ہوگا اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تیس کے قریب جھوٹے دجال ظاہر نہ ہولیں۔ ہر ایک یہ کہے گا میں اللہ کا رسول ہوں۔ (صحیح بخاری)


دلیل نمبر:5

حضرت عرباض بن ساریہ رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ حضور خیرالانام صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:

اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْن.

بیشک میں اللہ کا بندہ ہوں اور انبیاء کرام کا خاتم ہوں۔ (المستدرک للحاکم، مسند احمد)


دلیل نمبر: 6

حضرت ابوہریرہ رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ حضور خاتم الانبیاء علیہ التحیة والثناء نے ارشاد فرمایا:

نَحْنُ الآخِرُوْنَ مِنْ أَہْل الدُّنْیَا، وَالأَوَّلُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، الْمُقْضِیُّ لَہُمْ قَبْلَ الْخَلاَئِقِ.

ہم (امت محمدیہ صلى الله عليه وسلم) اہل دنیا میں سے سب سے آخر میں آئے ہیں اور روزِ قیامت کے وہ اولین ہیں جن کا تمام مخلوقات سے پہلے حساب کتاب ہوگا۔ (صحیح مسلم)



دلیل نمبر 7:

سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

و أنا العاقب

اور میں عاقب (آخری نبی) ہوں۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)


دلیل نمبر 8:

سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

وأنا المقفٰی

اور میں مقفیٰ (آخری نبی ) ہوں۔ (شمائل الترمزی)


دلیل نمبر 9:

سیدنا ابو موسیٰ عبد اللہ بن قیس الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

أنا محمد و أنا أحمد و المقفیٰ ...

میں محمد ہوں، میں احمد ہوں اور المقفیٰ ہوں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ، مسند احمد ، صحیح مسلم)


دلیل نمبر 10:

عمرو بن عبد اللہ الحضرمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ (سیدنا) ابو امامہ الباہلی (صدی بن عجلان) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

وأنا آخر الأنبیاء و أنتم آخر الأمم

اور میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔ 

(ابن ماجہ)


دلیل نمبر 11:

شرحبیل بن مسلم اور محمد بن زیاد کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

أیھا الناس! أنہ لانبي بعدي و لا أمۃ بعدکم

اے لوگو! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (المعجم الکبیر للطبرانی )


دلیل نمبر 12:

سیدنا ثوبان (مولیٰ رسول اللہ ﷺ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

وإنہ سیکون في أمتي کذابون ثلاثون کُلھم یزعم أنہ نبي، و أنا خاتم النبیین، لا نبي بعدي

اور بے شک میری اُمت میں تیس کذاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے۔ اور میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (سنن ابی داود)


دلیل نمبر 13:

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

لوکان نبي بعدي لکان عمر بن الخطاب

اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتے تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔ (سنن ترمذی، مسند احمد، مستدرک الحاکم )


دلیل نمبر 14:

ابو صالح السمان ذکوان الزیات رحمہ اللہ کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إن مثلي و مثل الأنبیاء من قبلي کمثل رجل بنی بیتًا فأحسنہ و أجملہ إلا موضع لبنۃ من زاویۃ فجعل الناس یطوفون بہ و یتعجبون لہ ویقولون : ھلا و ضعت ھذہ اللبنۃ؟ قال: فأنا اللبنۃ و أنا خاتم النبیین

بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے بہت اچھے طریقے سے ایک گھر بنایا اور اسے ہر طرح سے مزین کیا، سوائے اس کے کہ ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ (چھوڑ دی) پھر لوگ اس کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور (خوشی کے ساتھ) تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ اینٹ یہاں کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا: پس میں وہ (نبیوں کے سلسلے کی) آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔ 

(صحیح بخاری، صحیح مسلم)


دلیل نمبر : 15

امام ابن ماجہ سے مروی روایت میں حضرت ابراہیم رضى الله تعالى عنه کے بارے میں ہے:

مَاتَ وَہُوَ صَغِیْرٌ وَلَوْ قُضِیَ أَنْ یَکُوْنَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم نَبِیٌّ لَعَاشَ ابْنُہ، وَلٰکِنْ لاَ نَبِیَّ بَعْدَہُ.

ابراہیم رضى الله تعالى عنه کا انتقال ہوا جب وہ چھوٹے تھے۔ اگر فیصلہ (تقدیر) یہ ہوتا کہ حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کے بعد کوئی نبی ہو تو ان کا صاحبزادہ زندہ رہتا۔ لیکن آپ صلى الله عليه وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ (سنن ابن ماجہ)


دلیل نمبر: 16

حضرت ابوذر رضى الله تعالى عنه روایت کرتے ہیں کہ حضور سیدانام صلى الله عليه وسلم نے اُن سے مخاطب ہوکر کہا:

یٰا أَبَا ذَرٍ أَوَّلُ الْاَنْبِیَاء آدَمُ وَآخِرُہ مُحَمَّدٌ.

اے ابوذر! انبیاءِ کرام میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور سب سے آخری حضرت محمد صلى الله عليه وسلم ہیں۔ (الدیلمی، عن ابوذر)


دلیل نمبر 17:

عبد الرحمن بن یعقوب رحمہ اللہ کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

فضّلت علی الأنبیاء بست: أعطیت جوامع الکلم و نصرت بالرعب و أحلّت لي الغنائم و جعلت لي الأرض طھورًا و مسجدًا و أرسلت إلی الخلق کافّۃ و ختم بي النبیون

مجھے انبیاء پر چھ فضیلتیں عطا کی گئی ہیں:

مجھے جوامع الکلم (جامع کلام ) عطا کیا گیا

رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی

میرے لئے مالِ غنیمت حلال کیا گیا

میرے لئے زمین کو پاک کرنے والی اور مسجد بنایا گیا

مجھے ساری مخلوق (تمام انسانوں اور جنوں) کے لئے رسول بنا کر بھیجا گیا

اور میرے ساتھ نبیوں کا سلسلہ ختم کر دیا گیا

(صحیح مسلم، مسند احمد ، سنن ترمذی)


دلیل نمبر 18:

ابو حازم سلمان الاشجعی الکوفی رحمہ اللہ کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

وإنہ لا نبي بعدي

اور بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)

اور ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:

کلما ذھب نبي خلفہ نبي وإنہ لیس کائنًا فیکم نبي بعدي


جب بھی ایک نبی جاتا تو اس کے بعد دوسرا نبی آتا تھا اور میرے بعد تم میں کوئی نبی (پیدا) نہیں ہو گا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۱۵/۵۸ ح ۳۷۲۴۹ وسندہ صحیح)


دلیل نمبر 19:

عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ رحمہ اللہ کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

فإني آخر الأنبیاء و إن مسجدي آخر المساجد

پس بے شک میں آخری نبی ہوں اور بے شک میری مسجد آخری مسجد ھے (جسے کسی نبی نے خود تعمیر کیا ) (صحیح مسلم)


دلیل نمبر 20:

ابو سلمہ بن عبد الرحمن بن عوف اور ابو عبد اللہ الاغر (دو تابعین) کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

’’فإن رسول اللّٰہ ﷺ آخر الأنبیاء و إن مسجدہ آخر المساجد.‘‘

پس بے شک رسول اللہ ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ کی مسجد (مساجد انبیاء میں سے ) آخری مسجد ہے۔ (صحیح مسلم، سنن نسائی)


دلیل نمبر 21:

امام سعید بن المسیب کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

نبوت میں سے سوائے مبشرات کے کچھ بھی باقی نہیں رہا۔ لوگوں نے کہا: مبشرات کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا:

الرؤیا الصالحۃ

نیک خواب۔ 

(صحیح بخاری )


دلیل نمبر 22:

صعصعہ بن مالک رحمہ اللہ کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إنہ لیس یبقی بعدي من النبوۃ إلاالرؤیا الصالحۃ

بے شک میرے بعد نبوت میں سے اچھے خواب کے علاوہ کچھ بھی باقی نہیں رہا۔

(موطأ امام مالک ، سنن ابی داود ، الحاکم)



دلیل نمبر 23:

سیدنا جابر بن عبد اللہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ہے ، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی ﷺ نے ایک بہترین اور مکمل گھر (محل) کی مثال کو نبیوں کی مثال قرار دیا۔ جس کی ایک اینٹ کی جگہ خالی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

فأنا موضع اللبنۃ ، جئت فختمت الأنبیاء علیھم السلام

پس میں اس اینٹ کی جگہ ہوں، میں آیا تو انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ ختم کر دیا۔ (صحیح مسلم )

یہ حدیث مختصراً صحیح بخاری میں بھی موجود ہے۔


دلیل نمبر 24:

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إن الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدي ولا نبيّ

بے شک رسالت اور نبوت منقطع (یعنی ختم ) ہوگئی ، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہو گا اور نہ کوئی نبی ہوگا۔ (سنن ترمذی ، مسند احمد )



دلیل نمبر 25:

صحابیہ ام کرز الکعبیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

ذھبت النبوۃ و بقیت المبشرات

نبوت ختم ہو گئی اور مبشرات (نیک خواب) باقی رہ گئے۔ (سنن ابن ماجه ، مسند احمد ، صحیح ابن حبان )


دلیل نمبر 26:

سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما دونوں جب سیدہ ام ایمن (برکہ رضی اللہ عنہا) حاضنۃ النبی ﷺ کے پاس گئے تو ام ایمن رضی اللہ عنہا رونے لگیں اور فرمایا:

’’ولکن أبکی أن الوحي قد انقطع من السماء.‘‘

اور لیکن میں روتی ہوں کہ آسمان سے وحی کا آنا منقطع (ختم ) ہو گیا ہے۔ (صحیح مسلم)

پھر وہ دونوں بھی ام ایمن رضی اللہ عنہا کے ساتھ رونے لگے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین


دلیل نمبر 27:

سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے بیٹے ابراہیم(رضی اللہ عنہ) کے بارے میں فرمایا:

’’مات صغیرً ا و لو قضي أن یکون بعد محمد ﷺ نبی عاش ابنہ و لکن لا نبي بعدہ‘‘

وہ بچپن میں ہی وفات پا گئے اور اگر محمد ﷺ کے بعد کوئی نبی ہوتا تو آپ کے بیٹے زندہ رہتے، لیکن آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ (صحیح بخاری )


دلیل نمبر 28:

سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے (مرضِ وفات میں) فرمایا:

أیھا الناس! إنہ لم یبق من مبشرات النبوۃ إلا الرؤیا الصالحۃ یراھا المسلم أوتری لہ

اے لوگو! مبشرات میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہا، سوائے اچھے خواب کے جسے کوئی مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔ (صحیح مسلم)


دلیل نمبر 29:

سیدنا ابو الطفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ کی سند سے سیدنا حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

ذہبت النبوۃ فلا نبوۃ بعدي إلا المبشرات

نبوت ختم ہو گئی ، پس میرے بعد کوئی نبوت نہیں، سوائے مبشرات کے۔ پوچھا گیا: مبشرات کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: اچھا خواب جو آدمی دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی)


دلیل نمبر 30:

سیدنا ابو الطفیل عامر بن واثلہ اللیثی الکنانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے بعد کوئی نبوت نہیں، سوائے مبشرات کے... نیک خواب۔ (مسند احمد)


دلیل نمبر 31:

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

لا یبقی بعدي من النبوۃ شؤ إلا المبشرات

میرے بعد نبوت میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہے گی، سوائے مبشرات کے۔لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! مبشرات کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: نیک خواب جسے آدمی دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔ 

(مسند احمد ،شعب الایمان للبیہقی)


دلیل نمبر 32:

سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

مثلي و مثل النبیین من قبلي کمثل رجل بنٰی دارًا فأتمھا إلا لبنۃ واحدۃ، فجئت أنا فأتممت تلک اللبنۃ

میری اور مجھ سے پہلے نبیوں کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جس نے ایک مکمل گھر بنایا ،سوائے ایک اینٹ کے۔ پس میں آگیا تو میں نے اس اینٹ (کی جگہ) کو مکمل کر دیا۔ (مسند احمد ،صحیح مسلم ،مصنف ابن ابی شیبہ ،


دلیل نمبر 33:

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

أنا أولی الناس بعیسی ابن مریم فی الأولٰی والآخرۃ

میں دنیا اور آخرت میں عیسیٰ بن مریم کے سب سے زیادہ قریب ہوں۔ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ ﷺ یہ کیسے؟

آپ نے فرمایا:

الأنبیاء اِخوۃ من علات و أمھاتھم شتی و دینھم واحد فلیس بیننا نبي

انبیاء علاتی بھائی ہیں ، ان کی شریعتیں علیحدہ ہیں اور دین ایک ہے، پس ہمارے (میرے اور عیسیٰ کے) درمیان کوئی نبی نہیں۔ (صحیح مسلم )


دلیل نمبر 34:

سیدنا عرباض بن ساریہ السلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إني عند اللّٰہ لخاتم النبیین و إن آدم علیہ السلام لمنجدل فی طینتہ...

میں اللہ کے ہاں (تقدیر میں) خاتم النبیین(آخری نبی) تھا اور آدم علیہ السلام اس وقت مٹی سے وجود میں نہیں آئے تھے۔ 

(مسند احمد ، صحیح ابن حبان، مستدرک الحاکم )


دلیل نمبر 35:

سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (سیدنا) علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:

یا علي! أنت مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ لیس بعدي نبي

اے علی! تمہارا میرے ساتھ وہی مقام ہے جو ہارون کا موسیٰ (علیہما السلام) سے تھا، لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ ( النسائی ، مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ وغیرہ۔)


دلیل نمبر 36:

سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا:

ألا ترضی أن تکون مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ لا نبي بعدي

کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ تھا، سوائے یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں

(حلیۃ الاولیاء وسندہ صحیح)


دلیل نمبر 37:

سیدنا ابو قتیلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے دوران، لوگوں میں کھڑے ہو کر فرمایا:

لا نبي بعدي ولا أمۃ بعدکم

میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی (دوسری) اُمت نہیں۔ ( الآحاد و المثانی)


دلیل نمبر 38:

سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے علی (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا:

کیا تم اس پر راضی نہیں کہ میرے ساتھ تمہارا وہی مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ تھا، سوائے یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (کشف الاستار عن زوائد البزار )


دلیل نمبر 39:

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

بعثت أنا والساعۃ کھاتین

میں اور قیامت ان دونوں ( انگلیوں) کی طرح (نزدیک نزدیک) بھیجے گئے ہیں۔ 

(صحیح بخاری ،صحیح مسلم )


دلیل نمبر 40:

عبد الرحمن بن آدم کی سند کے ساتھ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (تمام) انبیاء علاتی بھائی ہیں، ان کا دین ایک ہے اور ان کی مائیں (شریعتیں) جدا جدا ہیں اور لوگوں میں سب سے زیادہ میں عیسیٰ بن مریم کے نزدیک ہوں، کیونکہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے اور بے شک وہ نازل ہونے والے ہیں. (مسند احمد)

Share: