عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 40 )


* ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدوجہد اور تحریکیں*



* عالمی مجلسِ تحفظ ختم نبوت  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم- تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محاذ پر عالمی سطح  کی ایک کامیاب تحریک*


گذشتہ سے پیوستہ


تنظیم “ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" کی نمایاں خصوصیات :


عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام سیاسی مقاصد اور جدوجہد سے پاک ہے۔

اس کی مخصوص خصوصیت اسلام کی تبلیغ اور خاص طور پر پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری عقیدے پر اعتقاد کا تحفظ ہے۔

دنیا کی مختلف زبانوں میں لاکھوں روپے مالیت کا لٹریچرمفت شائع اور تقسیم کیا جاتا ہے۔

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کراچی سے ہفتہ وار "ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" اور ملتان سے ماہانہ "لولاک" رسالہ شائع کرتی ہے ، جس کی مفت مطالعہ اور نقل شدہ مواد کی سہولت پشاور سے پوری دنیا کو ان کی ویب سائٹ کے ذریعہ مہیا کی جاتی ہے

یہ تنظیم پاکستان میں پچاس مرکزی دفاتر اور بارہ دینی مدارس کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک میں بھی مکمل طور کام جاری رکھے ھوئے  ہے.

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زیراہتمام چناب نگر میں دو عظیم مساجد اور دو مدرسے کام کر رہے ہیں۔

ملتان میں "عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم " کا مرکزی سکریٹریٹ "دارالمبلغین " (مبلغین کا مرکز) ، "دارالتصنیف" (مرکز تحریر) اور ایک مدرسہ کے ذریعہ دن رات دنیا کے مسلمانوں کی خدمت کرتا ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کا تقدس اور پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یقین کے لیے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دنیا کے بہت سارے ممالک میں تبلیغ اور اصلاح کے دوروں اور کانفرنسوں کا اہتمام کرتی ہے جیسے; برطانیہ، امریکا اور افریقہ وغیرہ۔

مالی (افریقہ) میں اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوششوں کی وجہ سے تیس ہزار قادیانیوں نے قادیانیت کے مذہب سے توبہ کی اور اسلام قبول کیا۔

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تبلیغ و خدمت کا مثبت اور اصلاحی طریقہ کار کی وجہ سے پوری دنیا سے، قادیانیوں نے اپنے پچھلے مذہبی عقائد کو چھوڑ دیا اور اسلام قبول کر لیا۔

بلاشبہہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تحفظ عقیدۂ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور تحفظ ناموس رسالت کے محاذ پر قومی سطح پر  بہت اھم کردار ادا کیا 

مجلس کی متحرک اور بیدار مغز قیادت ھمیشہ اس محاذ کے علمی و عملی تقاضوں سے عہدہ برآ ہوتی رھی مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری  اپنی  ضعف و علالت کے باوجود اس سلسلہ میں سرگرم عمل رہے ھیں

عقیدۂ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تحفظ اور منکرین ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بالخصوص قادیانیوں کے تعاقب اور اسلام دشمن سرگرمیوں کے سدباب کے لیے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک مستقل تاریخ ہے اور پاکستان میں تحریک ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سرگرم ادوار میں اپنے قیام کے بعد سے اس کا کردار ہمیشہ قائدانہ رہا ہے۔ امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ، حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادی، حضرت مولانا محمد حیاتؒ، حضرت مولانا لال حسین اخترؒ، حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ، حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ اور حضرت مولانا خواجہ خان محمد کی امارت میں کام کرنے والی یہ جماعت ھمیشہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں رھی جبکہ اس جماعت اور مشن کے لیے حضرت مولانا تاج محمود، حضرت مولانا عبد الرحیم اشعر، حضرت مولانا محمد شریف جالندھری اور ان کے بعد مولانا عزیز الرحمان جالندھری اور مولانا اللہ وسایا کی جدوجہد اور کاوشیں عالمی مجلس کی تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔


۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری کا کردار ایک داعی اور راہنما کا ایسا کردار تھا کہ عوامی حلقوں میں وہ تحریک انہی سے منسوب ہوتی ہے۔

۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس کے نتیجے میں قادیانیوں کو دستوری طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا، عالمی مجلس کے امیر حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ کی قیادت میں چلی تھی 

اور ۱۹۸۴ء کی تحریک ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس کے ثمرے میں امتناع قادیانیت کا صدارتی آرڈیننس نافذ ہوا وہ عالمی مجلس کے امیر حضرت مولانا خواجہ خان محمد کی سربراہی میں تکمیل تک پہنچی۔


عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نہ صرف پاکستان بھر میں بلکہ برطانیہ، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں بھی ایک وسیع نیٹ ورک ہے جس کے تحت سینکڑوں مبلغین اور ہزاروں کارکن شب و روز تحفظ عقیدۂ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور باقاعدہ ایک منظم پروگرام کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ اشاعتی محاذ پر بھی عالمی مجلس کا وسیع کام ہے اور  اس ضمن میں سب سے بڑا کام یہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے دعوائے نبوت کے بعد سے اس سلسلہ میں مختلف مکاتب فکر کے اکابر علماء کرام نے جو کچھ بھی لکھا ہے اسے ’’احتسابِ قادیانیت‘‘ کے نام سے جمع و مرتب کر کے شائع کیا جاتا  رہا ھے اور ان کتابوں اور رسائل کو جمع کر کے ان کی ترتیب و طباعت کے لیے اچھی خاصی محنت کی گئی ھے ابھی بھی اس کا سلسلہ جاری ہے 

یہ ردِ قادیانیت کی علمی جدوجہد کی ایک مرتب تاریخ کے ساتھ ساتھ بہت بڑا علمی ذخیرہ بھی ہے جس میں عقیدۂ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، حیاتِ مسیحؑ، امام مہدیؒ کے ظہور اور دیگر متعلقہ موضوعات پر معلومات، استدلالات اور اسالیب کا اتنا بڑا مجموعہ مرتب ہوگیا ہے جو بڑی بڑی لائبریریوں سے بے نیاز کر دیتا ہے اور اس میں تمام مکاتب فکر کے اکابر علماء کرام اور ارباب دانش کی علمی کاوشیں شامل ہیں۔ خاص طور پر مولانا اللہ وسایا کی ہمت کی داد دینا پڑتی ہے کہ انھوں نے جماعتی اور تحریکی زندگی کی مصروفیات کے باوجود اتنا بڑا علمی ذخیرہ جمع و مرتب کرنے کی خدمت بھی سر انجام دی ھے ، اللہ تعالیٰ قبولیت و ثمرات سے نوازیں، 

آمین یا رب العالمین۔

Share: