عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 76 )


*  ختمِ نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کانفرنس، بادشاھی مسجد لاہور *




عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے زیرِاہتمام ۱۰؍ مارچ ۲۰۱۸ء بروز ہفتہ  کو ایک تاریخ ساز ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کانفرنس بادشاہی مسجد، لاہور میں منعقد کی گئی  ۔کانفرنس کی تین نشستیں ہوئیں۔ مختلف نشستوں کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے اُس وقت کے مرکزی امیر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر رحمہ اللہ ، نائب امراء مولانا عزیزاحمد، مولانا پیرحافظ ناصر الدین خاکوانی نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن ، مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدرفیع عثمانی تھے۔ کانفرنس میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا قاری محمدحنیف جالندھری، مرکزی جمعیۃ اہل حدیث کے علامہ پروفیسر ساجدمیر، جمعیۃ علماء پاکستان کے مولانا شاہ اویس نورانی، مولانا ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، وفاقی وزیر مذ ہبی امور سردار محمد یوسف، جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی قائم مقام سیکرٹری جنرل مولانا محمدامجد خان، جامعہ اشرفیہ کے مہتم مولانا فضل الرحیم، مرکزی جمعیۃ اہل حدیث پاکستان کے سربراہ علامہ پروفیسر ساجد میر، مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، پاکستان شریعت کونسل کے مولانا زاہد الراشدی، مکہ مکرمہ سے آئے ہوئے مہمان مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ، جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما فرید احمدپراچہ، سجادہ نشین خانقاہ کوٹ مٹھن خواجہ معین الدین کوریجہ، آزادکشمیر کے ممبر اسمبلی راجہ محمد صدیق، شاہینِ ختم نبوت مولانا اللہ وسایا، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مولانا مفتی شہاب الدین پوپلزئی، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، مولانا ڈاکٹر میاں محمداجمل قادری سمیت کثیر تعداد میں علماء اور لاکھوں کی تعداد میں عوام الناس نے شرکت کی۔

جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے رئیس، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے اس وقت کے امیر مرکزیہ اور وفاق المداس العربیہ پاکستان کے صدر حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر رحمہ اللہ  کی جانب سے خطبۂ استقبالیہ ان کے صاحبزادے اور جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے استاذ حضرت مولانا ڈاکٹر سعید خان نے پڑھا، جس میں دوسری باتوں کے علاوہ یہ کہا گیا کہ:

’’حضرات گرامی قدر! عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) آج بھی عقیدۂ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی پاسبانی کے لیے پرامن اور عدمِ تشدد کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور کبھی نہ بھولیے کہ ہمیں منبر ومحراب سے لے کر نیشنل اسمبلی تک، مقامی عدالتوں سے سپریم کورٹ تک تمام کامیابیاں پرامن جدوجہد سے ملی ہیں۔ آئندہ بھی جب تک جدوجہد پرامن رہے گی‘ کامرانی آپ کے قدم چومے گی۔ جس دن دشمن کی چالوں سے تشدد کی راہ پر چل پڑے، اکابر کے طریقۂ کار کو ترک کردیا، تحریک ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی جدوجہد میں وہ گھڑی افسوس ناک ہوگی۔ اس اجتماع کے ذریعے یہ پیغام لے کر جائیں کہ عقیدۂ ختمِ نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے تحفظ کے لیے جوشخص تشدد کو اپنائے، وہ اس تحریک کی روح سے ناواقف ہے یا دشمن کی چال کا شکار ہوگیا ہے۔ آپ پرامن ذرائع سے قانون کے دائرے میں رہ کر قادیانیت کے احتساب کا شکنجہ کستے جائیںگے تو دیکھیں گے کہ قادیانیت کا بت اس دھڑام سے گرے گا کہ غبار چھٹنے کے بعد قادیانیت نام کی کوئی بھی چیز آپ کو دیکھنے سے بھی نہ ملے گی۔ ان شاء اﷲ! ثم ان شاء اﷲ! وہ وقت قریب ہے اور یہ اجتماع اﷲ رب العزت کے فضل وکرم سے ایک نئی جدوجہد کی بنیاد فراہم کرے گا۔ وماذٰلک علی اللّٰہ بعزیز!

حضرات محترم! قادیانیت دینِ اسلام سے بغاوت کا دوسرا نام ہے۔ قادیانیت رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باغیوں کا وہ ملعون گروہ ہے کہ ان کا وجود ہی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہانت پر مبنی ہے۔ قادیانیوں سے بچنا، ان سے اُمت کے ہرفرد کو بچانا‘ ہمارا فرضِ منصبی ہے۔ اس کے لیے اس اجتماع کے ذریعہ چندکاموں کی طرف آپ دوستوں کو متوجہ کرتا ہوں:

۱:- یہ کہ ہرعالمِ دین مہینہ میں ایک جمعہ عقیدۂ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے بیان کے لیے وقف کرے، مثلاً: ایک شہر کی سو مساجد میں جمعہ پر ردقادیانیت پر بیان ہو۔ فی مسجد ایک ہزار آدمی تصور کریں تو یوں ایک شہر میں صرف جمعہ کے بیان سے ایک لاکھ آدمی تک ہم ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کا پیغام پہنچاپائیں گے۔ گویا ہر ماہ کو جمعہ پر ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے بیان کی اگر پورے ملک میں سکیم چل نکلے تو ہر ماہ ایک بار پورے ملک میں آپ نے کروڑوں افراد تک ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کا پیغام پہنچادیا۔ علمائے کرام کی معمولی توجہ سے پورا ملک ختمِ نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی جلسہ گاہ بن جائے گا۔ اُمید ہے کہ آپ اس پر نہ صرف توجہ کریں گے، بلکہ جو حضرات موجود نہیں، ان تک نہ صرف آواز پہنچائیں گے، بلکہ ان کو آمادہ بھی کریں گے۔

۲:- آپ تمام حضرات پرامن جدوجہد اور سعی مقبول سے قادیانیت سے اجتناب کریں۔ لوگوں کی ذہن سازی کریں۔ میں ایک ملعون شخص یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن سے ہاتھ نہیں ملاتا، اس کی دکان سے سودا نہیں لیتا۔ دنیا کا کونسا قانون ہے جو مجھے مجبور کرے کہ تم ایسا نہ کرو۔ یہ میرا حقِ خودارادیت ہے کہ اگر میں اپنے ماں باپ کے دشمن سے تعلق نہیں رکھتا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دشمنوں سے بھی تعلق نہ رکھوں۔ قادیانی خود کو مسلمان کہلاکر، مسلمانوں کو، حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نام لیواؤں کو پوری اُمتِ مسلمہ کو کافر قرار دیتے ہیں۔ مرزا قادیانی کو نبی اورمحمدرسول اﷲ، مرزا قادیانی کے دیکھنے والوں کو صحابی، مرزا قادیانی کی بیوی کو ام المومنین، مرزا قادیانی کے خاندان کو اہل بیت کہتے ہیں۔ جنت البقیع کے مقابلہ میں بہشتی مقبرہ کا ڈھونگ رچایا ہے۔ وہ اپنے کفر پر اسلام کی اصطلاحات کا چولہ پہنارہے ہیں۔ وہ ہمارے تشخص کو برباد کررہے ہیں۔ آئینِ پاکستان کہتا ہے کہ قادیانی کافر ہیں۔ وہ خود کو مسلمان کہہ کر آئینِ پاکستان سے اعلانیہ بغاوت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ مسلمانوں کو کافر کہہ کر پوری مسلم اُمہ کے وجود کو ملیامیٹ کرنے کے درپے ہیں۔ ان سے بچنا اور تمام مسلمانوں کو بچانا ہمارے لیے فرض کا درجہ رکھتا ہے۔ اگر رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وناموس کے تحفظ کے لیے ہم کام نہیں کرتے، اپنے فرضِ منصبی کو نہیں نبھاتے تو خدشہ ہے کہ کہیں ہمارے دل زنگ آلود تو نہیں ہوگئے۔ ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمن، قادیانیوں سے تعلقات رکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دشمنی میں ان ملعون قادیانیوں کے ساتھ تو شریک نہیں؟

۳:-عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی تحریک پر پچاس سے زیادہ اہم شہروں میں ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) چوک قائم ہوگئے ہیں،چوکوں کا نام ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) چوک رکھنا یہ مستقل تبلیغ ہے۔اس کے لیے اس انتخابی مرحلے پر کینیڈیٹ حضرات سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ اپنے حلقہ کے اہم شہروں میں ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے چوک قائم کرائیں۔ یہ موقع ہے، اس سے بھرپور فائدہ اُٹھایا جائے۔ 

۴:-سالانہ ختمِ نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کورس جو چناب نگر ھر سال منعقد ہوگا، اس میں بھرپور شرکت کی جائے۔

برادرانِ گرامی! نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، تبلیغ، جہاد، سب فرائض کا تعلق حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعمال سے ہے۔ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کا تعلق حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات سے ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت وناموس کی پاسبانی ودربانی افضل الفرائض میں شامل ہے۔ باقی فرائض پر تو عمل ہے، لیکن حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی عزت وناموس کے تحفظ کی فکر نہیں تو نہ صرف حبطِ اعمال کا اندیشہ ہے، بلکہ قیامت کے دن شفاعت سے محرومی کا باعث بھی ہے۔ کیا خوب کہا:


نماز اچھی روزہ اچھا حج اچھا زکوٰۃ اچھی

مگر میں باوجود اس کے مسلماں ہو نہیں سکتا


نہ جب تک کٹ مروں میں خواجۂ بطحا کی حرمت پر

خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا


آپ رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عزت وناموس کے تحفظ کے لیے سراپا نمونہ بن جائیں اور کچھ نہیں تو کم از کم درجہ یہ ہے کہ قادیانیوں سے ملنے جُلنے سے اجتناب کریں۔ اگر یہ بھی نہیں کرتے تو  پھر  یہ فکر کریں کہ ہم میں ایمان بھی ہے یا نہیں۔ قانون اور ملک کے باغی قادیانی گروہ کو راہ راست پر لانے کے لیے ان سے اجتناب کا حربہ استعمال کریں، تاکہ ان کو احساس ہو کہ وہ مرزا قادیانی ملعون کو مان کر مسلم اُمت کا حصہ شمار نہیں ہوسکتے۔ جب ان میں یہ احساس پیدا ہوگا، وہ مرزا قادیانی ملعون کی غلامی کا طوق اپنی گردن سے اُتارنے پر مجبور ہوں گے۔ امید ہے کہ اس پرامن جدوجہد کو بھرپور کامیاب کیا جائے گا۔‘‘

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائدِ جمعیۃ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ: جب عقیدۂ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) پر حملہ کیا گیا اور ہندوستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرا م نے ایک جامع حکمت عملی کے ذریعے تمام سازشوں کا مقابلہ کیا، اس وقت تمام طاغوتی قوتیں مرزائیت کی پشت پر تھیں،لیکن پاکستانی قوم نے جس وحدت کا مظاہرہ کیا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستانی قوم جیت گئی اور عالمی قوتیں شکست کھاگئیں۔آپ کے اتحادو اتفاق نے آ پ کی قربانی کی لاج رکھی ۔۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) میں لاہور کی سڑکیں دس ہزار ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے پروانوں کی لاشوں سے رنگین ہوئیں ۔ہم اس اجتماع کے ذریعے استعماری قوتوں کو پیغام دیناچاہتے ہیں کہ تم کبھی بھی پاکستان کی سرزمین سے قادیانیوں کی غیرمسلم حیثیت ختم نہیں کر سکتے۔ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) ہمارا مشترکہ عقیدہ ہے۔ 

ہم نے ہمیشہ ھی یہ رونا رویا  ھے کہ حکمران اسلام نافذ نہیں کر رہے، پارلیمنٹ اسلامی قانون سازی نہیں کررہی، 

اسلامی دفعات تبدیل ہوگئیں،

آئین معطل ہوگیا،

ختم نبوت کا قانون معطل ہوگیا، وغیرہ وغیرہ  اور اس کے ذمہ دار حکمران اور ممبرانِ پارلیمنٹ ہیں 

لیکن کیا ھم نے کھبی یہ سوچا  کہ ھم خود ھی اس کے ذمہ دار  ھیں کیونکہ ھم نے کبھی بھی اس عقیدۂ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے محافظین کو اسمبلی میں پہنچانے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

علماء کی چھوٹی سی تعداد جو اسمبلیوں میں پہنچ پاتی ھے  نے ھمیشہ اپنی حکمت عملی اپنا کر اس ایوان میں عقیدۂ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) اور ناموسِ رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا  کیا اور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ : پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ اسلام پاکستان کا مملکتی مذہب ہوگا اور قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی ہوگی اور قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنے گا۔ آئین سازی پارلیمنٹ کا کام ہے اور پارلیمنٹ میں آپ نے وہ دنیا بھیجی ھوئی ہے جن کو سورۂ اخلاص بھی نہیں آتی، پھر آپ ان سے توقع رکھیں کہ وہ قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی کریں گے اپنے آپ کو فریب دینے والی بات ھے

آج باقاعدہ لابیاں، این جی اوز دیمک کی طرح اداروں میں گھسی ہوئی ہیں اور وہ قوانینِ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی تبدیلی کے لیے خفیہ کام کرتی ہیں۔ 

مولانا مفتی محمدرفیع عثمانی نے کہا کہ: وہ قادیانی جنہوں نے ملازمتیں حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا، پھر ملازمت سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد قادیانی ہوگئے تو ان پر مرتدہونے کی سزا شرعی طورپر لازم آتی ہے، لہٰذا حکومتِ وقت یہ سزا اُن پر جاری کرے۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ: راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کی رپورٹ منظرعام پر لانے کے بعد اس میں نشان زد مجرموں کو سزادی جائے۔ بے گناہ علماء کے نام فورتھ شیڈول سے ختم کیے جائیں۔ مدارس کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ نصابِ تعلیم میں ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کا مضمون تفصیل کے ساتھ شامل کیا جائے۔

مرکزی جمعیۃ اہل حدیث کے سربراہ علامہ ساجد میراور مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ: ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) دینِ اسلام کا اَساسی و بنیادی عقیدہ ہے۔ پورے دینِ اسلام کی عمارت عقیدۂ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) پر قائم ہے۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس عقیدہ کی حفاظت کے لیے بارہ سو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعینؒ کی عظیم الشان قربانی دے کر تحریکِ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی بنیادرکھی۔ سنتِ صدیقی پر عمل کرتے ہوئے عقیدۂ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

جمعیۃ علماء پاکستان کے مولانا شاہ اویس نورانی نے کہا کہ: مولانا شاہ احمدنورانی اور مولانا مفتی محمود کے بیٹوں نے ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے عظیم مشن کے ساتھ نہ کبھی غداری کی ہے اور نہ کوئی سودا بازی کی ہے۔ ۲۰۱۸ء کے الیکشن میں اسلام اور شعائراسلام کا تمسخر اڑانے والوں اور تحفظ ناموس رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) وختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے قوانین سے غداری کرنے والوں کو کہیں پناہ نہیں ملے گی۔

جے یو پی کے مولانا ڈاکٹر ابو الخیر محمدزبیر نے کہا کہ: حکمران تحفظِ ناموسِ رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) اور ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) قوانین کو غیر مؤثر کرنے کے لیے نت نئے حربے اور بہانے تراش رہے ہیں۔ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے قانون میں بے جا ترامیم کی کوششیں کی جارہی ہیں اور یہ شوشہ بھی چھوڑا جارہا ہے کہ جس نے توہینِ رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کاکوئی جھوٹا مقدمہ درج کرایا، اس کو بھی توہینِ رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی سزادی جائے گی۔ انہوں نے سوال کیا کہ: کیا دیگر مقدمات میں بھی یہی قانون نافذ ہے کہ کوئی قتل کا جھوٹا مقدمہ درج کرائے تو اسے بھی قتل کی سزادی جائے؟ جو ملک سے غداری کا جھوٹا مقدمہ درج کرائے تو اسے بھی غداری کی سزا دی جائے ؟ اگر ایسا نہیں تو پھرختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) اور تحفظِ ناموسِ رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے قوانین کے ساتھ ایسا کیوں؟ اس قسم کی قانون سازی کرکے اس کو غیر مؤثر کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں ۔

انجمن خدام الدین کے سربراہ مولانا ڈاکٹر میاں محمداجمل قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: مصورِ پاکستان علامہ اقبال ؒ نے کہا تھا کہ: ’’قادیانی ملک وملت کے غدار ہیں۔‘‘ غدارانِ ملت کا تعاقب علامہ اقبالؒ کی روح کے لیے تسکین کا باعث ہوگا۔

جماعتِ اسلامی کے مرکزی رہنما فریداحمدپراچہ نے کہا کہ: عقیدۂ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی حفاظت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کا طرۂ امتیاز ہے ۔ ۱۹۵۳ء ۱۹۷۴ء  اور ۱۹۸۴ء کی تحریکہائے ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) مجلس کی میزبانی میں چلائی گئیں اور کامیابی سے ہمکنار ہوئیں۔

شاہینِ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ: عقیدۂ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) تمام مسلمانوں کی مشترکہ متاعِ عزیز ہے، اُسے سیاسیات کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ: ہمارے بزرگوں نے اُسے سیاسیات اور فرقہ واریت سے بچائے رکھا، تاکہ تمام مسالک اور سیاسی جماعتیں اس پلیٹ فارم پر جمع ہو کر آقاء نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کا تحفظ کر سکیں۔

اس ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کانفرنس میں درج ذیل قراردادیں بھی پاس کرائی گئیں:


’’۱:-ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کانفرنس کا یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ:اسلامی نظریاتی کونسل کی منظور کردہ سفارشات کے مطابق ارتداد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔


۲:-امتناع قادیانیت قانون اور تحفظ ناموس رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔


۳:-یہ اجلاس ملک میں بڑھتے ہوئے توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عذاب خداوندی کو دعوت دینے کے مترادف قراردیتا ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) ایکٹ پر اس کی روح کے مطابق سختی کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے، تاکہ کسی بدباطن کو توہینِ رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کی جرأت نہ ہوسکے۔


۴:-یہ اجلاس ملک بھر کے خطباء سے اپیل کرتا ہے کہ ہر ماہ کا ایک جمعہ عقیدۂ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے بیان کے لیے وقف کریں، تاکہ نئی نسل کو قادیانی عقائد کی سنگینی کا احساس ہو۔


۵:-یہ اجلاس آزاد کشمیر اسمبلی، آزاد کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس ۶؍فروری ۲۰۱۸ء میں پاکستان کے منظور کردہ تمام قوانینِ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کو آزاد کشمیر کے قانون کا حصہ بنانے میں ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مبارک باد پیش کرتا ہے۔


۶:-یہ اجلاس لاہور اور مضافات کے دینی مدارس کے علمائے کرام، رابطہ کمیٹی ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کانفرنس، نیز سیکورٹی کے فرائض سرانجام دینے والے سینکڑوں نوجوانوں، کانفرنس کی کامیابی کی کوشش کرنے والے اداروں بالخصوص حکومتِ پنجاب، محکمۂ اوقاف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دعا گوہے کہ اﷲ پاک اُنہیں اپنے شایانِ شان جزائے خیرعطا فرمائیں۔


۷:-یہ اجلاس ملک شام میں ہونے والے خوفناک قتل عام کی پرزورمذمت کرتا ہے اور عالم اسلام کے رہنماؤں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اصلاحِ احوال کے لیے اپنے فرائضِ منصبی کو بروئے کار لائیں۔


۸:-اس اجلاس کے توسط سے اسلامیانِ وطن کو اس بات پر متوجہ کیا جاتا ہے کہ قادیانی مصنوعات اور اُن کے اداروں خصوصاً شیزان کمپنی کی تمام مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ حق تعالیٰ شانہٗ ہم سب کا حامی و ناصر ہو، آمین۔‘‘


اللہ تبارک وتعالیٰ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وناموس کی حفاظت کے لیے ہم سب کی ان کوششوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے۔ قادیانیوں کو جھوٹے نبی مرزا غلام  قادیانی سے دامن چھڑاکر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن سے وابستہ ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ پاکستان اور اس کے تمام اداروں کو سازشیوں کی سازشوں سے محفوظ فرمائے اور پاکستانی عوام کو امن وامان اور خوشحالی سے مالامال فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم 


 وصلٰی اللّٰہ تعالٰی علٰی خیر خلقہٖ سیدنا محمد وعلٰی آلہٖ وصحبہٖ أجمعین

Share: