گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر کتے کا حملہ


(وﮦ ﮐﺘﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی توھین ﮐﺎ ﺑﺪﻟﮧ ﻟﯿﺎ)


یہ بات ہر مسلمان کی قلوب و اذہان میں راسخ رہنی چاھیے کہ اللہ پاک اپنی جس مخلوق سےجو بھی اور جب بھی کوئی کام لینا چاھیں لے سکتے ھیں اللہ پاک چاھیں تو ابابیلوں کے لشکر بھیج کر کعبہ کو بچا سکتے ھیں مچھر کے ذریعہ حضرت ابراھیم علیہ السلام  کے دشمنوں کو نیست ونابود کر سکتا ھے پانی کے ذریعہ فرعون اور اس کے لشکریوں کو صفہہ ھستی سے مٹا سکتے ھیں اسی طرح وہ ذاتِ اقدس اگر چاہے تو جس مخلوق سے بھی چاہے ناموس رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پہرا دِلوا سکتی ہے-چنانچہ شارع بخاری ﺣﺎﻓﻆ ﺍﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﺍﻟﻌﺴﻘﻼﻧﯽ رحمة اللہ علیہ  ﻧﮯ اپنی ایک تصنیف میں اُس ﮐﺘﮯ کے واقعہ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﺪﻟﮧ ﻟﯿﺎ اور اس بد بخت پر حملہ کرکے اسے جہنم واصل کر دیا ۔ واقعہ کچھ یوں ھے کہ

"ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻧﺼﺎﺭﯼٰ ﮐﮯ ﺑﮍے بڑے پادریوں  ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﻣﻨﮕﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺗﻘﺮﯾﺐ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﮐﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺭﻭﺍﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ ﺟﻮ ﺍﯾﮏ ﻣﻨﮕﻮﻝ ﺷﮩﺰﺍﺩﮮ ﮐﯽ ﻧﺼﺮﺍﻧﯿﺖ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮﻣﻨﻌﻘﺪ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ, ﺍﺱ ﺗﻘﺮﯾﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ پادری  ﻧﮯ اپنی تقریر کے دوران ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان میں توھین آمیز کلمات کہہ کر گستاخی کی ,اس تقریب کے مقام کے ﻗﺮﯾﺐ ﮨﯽ ﺍﯾﮏ ﺷﮑﺎﺭﯼ ﮐﺘﺎ ﺑﺎﻧﺪﮬﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺟونہی اس ﺻﻠﯿﺒﯽ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ﮔﺎﻟﯽ ﺑکی تو وہ کتا  بے چین ھو کر غصے میں ﭼﮭﻼﻧﮕﯿﮟ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﺯﻭﺭﺩﺍﺭ ﺟﮭﭩﮑﺎ ﺩﮮ ﮐﺮ اپنے آپ کو ﺭﺳﯽ سے آزاد کیا ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺑﺪﺑﺨﺖ ﺻﻠﯿﺒﯽ ﭘﺮ ﭨﻮﭦ ﭘﮍﺍ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﻮ ﮐﺎﭨﺎ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ بڑی مشکل سے ﺍﺱ ﮐﺘﮯ ﮐﻮ ﻗﺎﺑﻮ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ اور اس بدبخت سے  ﮨﭩﺎﯾﺎ اور دوبارہ پھر کتے کو  رسی سے باندھ دیا۔ ﺗﻘﺮﯾﺐ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ اس بدبخت کو ﮐﮩﺎ ﮐﮧ اس کتے نے تم پر اس  لئے حملہ کیا ھے کیونکہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  کی شان میں گستاخی کی ھے , ﺍﺱ ﺻﻠﯿﺒﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: نہیں ایسا ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﮩﯿﮟ ھے , ﺑﻠﮑﮧ ﯾﮧ ﮐﺘﺎ  بہت ھی ﺧﻮدﺩﺍﺭ ﮨﮯ ﺟﺐ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﺎﺕ ﭼﯿﺖ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺭ ﺑﺎﺭ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﺱ ﻧﮯ یہ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﮐﮧ شاید ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺍﺱ لئے اس ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﺣﻤﻠﮧ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺍﺱ ﺑﺪ ﺑﺨﺖ ﻧﮯ دوبارہ پھر ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﺤﺒﻮﺏ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان میں  گستاخی کی ,ﺍﺱ ﺑﺎﺭ ﮐﺘﮯ ﻧﮯ ﺭﺳﯽ ھی ﮐﺎﭦ ڈالی ﺍﻭﺭ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺍﺱ بدبخت ﺻﻠﯿﺒﯽ ﭘﺮ ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺍﺱ کی ﻣﻨﺤﻮﺱ ﮔﺮﺩﻥ ﮐﻮ ﺩﺑﻮﭺ ﻟﯿﺎ اور اس وقت تک نہ چھوڑا جب تک وہ جہنم واصل نہ ھو گیا  اس صلیبی کی اس عبرت ناک ﮨﻼکت ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ (40000 ) ﭼﺎﻟﯿﺲ ہزﺍﺭ ﻣﻨﮕﻮﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﯿﺎ

 ﺍﻟﺬﮬﺒﯽ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻗﺼﮯ ﮐﻮ ﺻﺤﯿﺢ ﺍﺳﻨﺎﺩ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ "ﻣﻌﺠﻢ ﺍﻟﺸﯿﻮﺥ”ﻣﯿﮟ اسے ﻧﻘﻞ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ , ﺍﺱ ﻭﺍﻗﻌﮯ ﮐﮯ ایک ﻋﯿﻨﯽ ﺷﺎﮨﺪ ﺟﻤﺎﻝ ﺍﻟﺪﯾﻦ کا بیان  ﮨﮯ ﮐﮧ 

" ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﺘﮯ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﺱ ﻣﻠﻌﻮﻥ ﺻﻠﯿﺒﯽ ﮐﻮﮐﺎﭨﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮔﺮﺩﻥ کو ﺩﺑﻮﭼﺎ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭﮦ ﮨﻼﮎ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ”


"سبحان اللہ چار ٹانگوں والے بے زبان جانور نے تو غیرت میں آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے گستاخ کو چیر پھاڑ کر کے رکھ دیا اور آج کل کے نام نہادکلمہ گو کو یہی بات سمجھ میں نہیں آتی کہ گستاخئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کہتے کس کو ہیں یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمنوں کے ساتھ  امن امن کا راگ الاپتا پھرتا ہے جب کہ اپنے ذاتی دشمن کو کبھی بھی معاف نہیں کرے گا اللہ پاک ھمیں یہ سمجھ عنایت فرمائے کہ ھم اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمنوں کو بھی اپنا دشمن سمجھیں اور اُن سے دوستی کی پینگیں بڑھانے سے گریز کریں

Share: