انسان کو دنیا میں ملنے والی اللہ تعالی کی غیر محسوس مگر تباہ کن سزائیں


ایک  شاگرد نے اپنے استاذ سے کہا : کہ ہم رات دن اللّٰه تعالیٰ کی نافرمانیاں کرتے رھتے پہیں مگر اللّٰه تعالٰی ہمیں پھر بھی سزا نہیں دیتے


استاذِ محترم نے جواب دیا : ایسی بات نہيں ھے بلکہ اللّٰه تعالی ہمیں کتنی ایسی سزائیں دیتے ھیں مگر ہمیں اس کا احساس تک بھی نہیں نہیں ہوتا. مثلاً 



1- *مناجات الہی کی لذت سے محرومی:* 

نافرمانیوں کی وجہ سے اللہ تعالے بندے سے اپنے  رب سے مناجات کی لذت چھین  لیتے ھیں مناجات کی لذت چھن جانا کتنی بڑی سزا ھے یہ وھی لوگ جانتے ھیں جو اس کی لذت سے واقف ھوتے ھیں 


2- *قساوت قلبی* : 

اللہ تعالی کی طرف سے  انسان کو نافرمانیوں کی ایک بڑی سزا  یہ ھوتی ھے انسان کا دل سخت ہو جاتا ھے جیسے پتھر ۔ اب اس دل میں نیکی اور بھلائی کا داخل ھونا اسیطرح مشکل ھو جاتا ھے جیسے پتھر میں کسی چیز کا داخل ھونا


3 *-نیکیوں کا توفیق نہ ملنا:* 

نافرمانیوں کی ایک بڑی سزا یہ بھی ہے کہ نیکیوں کی توفیق بہت کم ملتی ھے یا پھر ملتی ھی نہیں 


4- *تلاوتِ قرآن سے غفلت* : 

نافرمانیوں کی وجہ سے قرآن پاک کی تلاوت سے محرومی کا سامنا کرنا پڑتا ھے کئی کئی دن اور مہینے گزر جاتے ہیں مگر تلاوت قرآن کی توفیق نہیں ملتی بلکہ بسا اوقات قرآن کی یہ آیت بھی سنتے ہیں جس ميں اللّٰه تعالى نے فرمایا ھے کہ اگر یہ قرآن پہاڑوں پر نازل ہوتا تو اللّٰه کے خوف سے وہ بھی ریزہ ریزہ ہوجاتے یہ آیت سنتے ہیں مگر  دلوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا؟یہ بھی بہت بڑی سزا ھے جو انسان کو ملتی ھے


5- *تہجد سے محرومی:* 

تہجد  کی لذت محسوس تو کی جا سکتی ھے لیکن بیان نہیں کی جا سکتی یہ وہ لذت ھے جو بادشاھوں کو بھی نصیب نہیں ھوتی   یہ لذت اللہ پاک نے اہنے خاص اُن بندوں کے لئے ھی رکھی ھوئی ھے جو اللہ پاک کی نافرمانیوں سے اپنے آپ کو بچا کر رکھتے ھیں ۔ اللہ کی نافرمانیوں کی وجہ سے اللہ تعالی انسان کو تہجد کی توفیق سےمحروم کر دیتے ھیں لمبی لمبی راتیں گزر جاتی ہیں مگر کبھی تہجد کی توفیق نہیں ملتی؟


6- *نیکیوں کے موسم بہار کی ناقدری* : 

نیکیوں کے موسم بہار آتے اور گزر جاتے ہیں جیسے رمضان کے روزے، شوال کے روزے اور ذوالحجہ کے مبارک ایام وغيرہ .... مگر ان موسم میں کما حقہ عبادت کرنے کی توفیق نہیں ملتی اس سے بڑی سزا اور کیا ہو سکتی ہے؟


7- *عبادت کو بوجھ محسوس کرنا* : 

اللہ تعالی کے نافرمانوں کو اول تو عبادت کی توفیق ھی کم ملتی ھے اگر مل بھی جائے تو یہ ان پر بہت گراں گزرتی ھے ایسا محسوس ھوتا ھےکہ ایک  بوجھ جسم پر آن پڑا ھے حالانکہ عبادت سے انسان لذت محسوس کرتا ھے لیکن اللہ تعالی کے نافرمان اس لذت سے بھی محروم ھی رھتے ھیں



8- *ذکر الہی سے لاپرواہی* : 

اللہ تعالی اپنے نافرمانوں  سے اپنے ذکر کی توفیق سلب کر لیتے ھیں سارا سارا دن دوسرے اول فول میں تو ان کی زبان  قینچی کی طرح چلتی رھتی ھے مگر مجال ھے کہ زبان پر  اللہ کا ذکر آجائے 

اللہ کا ذکر دلوں کو سکون بخشتا ھے مگر اللہ کے نا فرمان اس سکون سے محروم رھتے ھیں یہ بھی اللہ تعالی کی طرف سے انھیں ایک سزا ھوتی ھے



9- *نفسانی خواہشات کے سامنے شکست* :


اللہ تعالی کی نافرمانی میں مبتلا انسان کو ایک سزا یہ ملتی ھے کہ وہ نفسانی خواھشات سے مغلوب رھتا  ھے  نفسانی خواہشات کے سامنے یہ خود کو کمزور  محسوس کرتا ھے ۔ اس کا وقت، جان اور مال نفسںانی خواھشات کے حصول کے لئے خرچ ھوتا رھتا ھے اور اسی حالت میں یہ ایک دن موت کے منہ میں چلا جاتا ھے


10- *دنيا کی محبت* : 

ایک بہت بڑی سزا اللہ کے نافرمان کو یہ ملتی ھے کہ یہ مال و دولت اور منصب و شہرت کی بے جا حرص و لالچ ميں بُری طرح  مبتلا  ہو جاتا ھے  اس کے لئے جائز اور ناجائز ذرائع استعمال کرتا ھے دن رات گدھے کی طرح کام کرتا ھے بہتر سے بہتر کی تلاش میں لگا رھتا ھے لیکن اس کا لالچ پورا نہیں ھوتا اور اسی تگ ودو میں ھی قبر میں پہنچ جاتا ھے  ظاھر ھے اس کی اولاد بھی  اسی کی طرح اسی لالچ میں مبتلا ھوتی ھے  اُن کے پاس اتنا  بھی وقت ھی نہیں ھوتا کہ چند منٹ کے لئے اس کی قبر پر آکر دعائے مغفرت ھی کردیں اس  سے بڑی سزا اور کیا ہو سکتی ہے؟


11- *کبیرہ گناھوں کو معمولی سمجھنا:* 

اللہ تعالی کی نافرمانیاں کرتے کرتے اس کا ضمیر مردہ ھو جاتا ھے صغیرہ تو صغیرہ اسے کبیرہ گناھوں کی سنگینی کا  بھی احساس تک نہیں رھتا گناھوں میں لا پرواھی کا یہ حال ھو جاتا ھے کہ وہ جھوٹ ، فریب، غیبت اور چغلی جیسے کبیرہ گناھوں کو گناہ ھی نہیں سمجھتا بلکہ ڈھٹائی سے یہ گناہ کرتا ھے یہ ایک بہت بڑی سزا ھے جو اسے دنیا میں ملتی ھے



12- *فضول کاموں میں مشغولیت* :

فضول اور لا یعنی کاموں میں مشغولیت بھی اللہ پاک کی طرف سے نافرمان انسان کے لئے ایک بہت بڑی سزا ھے انہی فضول کاموں میں مشغول رھتے رھتے  اس کی زندگی اختتام کو پہنچ جاتی ھے جس کا جواب اس نے نے عالمِ آخرت میں جا کر دینا ھے


13- *آخرت سے غفلت:* 

اللہ کے نا فرمان کو ایک سزا یہ بھی ملتی ھے کہ یہ آخرت کے بارے میں غفلت کا شکار ھو جاتا ھے گویا آخرت کو بھلا کر دنیا کو  ھی اپنا سب سے بڑا مقصد  بنا لیتا ھے جو بہت بڑے خسارے کی بات ھے 


*یہ ساری محرومیاں اور بے توفیقی بھی اللّٰه کی طرف سے عذاب اور سزائیں ہیں مگر  اللہ کے نافرمانوں کو اس کا احساس تک نہیں ہوتا.*


*یاد رکھیے!!!* اللّٰه تعالی کا یہ بہت معمولی عذاب ہے جسے ہم اپنے مال و اولاد اور صحت میں محسوس کرتے ہیں اور حقیقی عذاب اور سب سے خطرناک سزا وہ ہے جو دل کو ملتی ہے.


اس لئے اللّٰه تعالیٰ سے عافیت کی دعاء مانگنی چاھیے  اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنی چاھیے کیونکہ گناہ کے سبب بندہ عبادت کی توفیق سے محروم کر دیا جاتا ہے.


*اللَّهُم أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ، وحُسنِ عِبَادتِك.*

*ترجمہ* ۔۔۔۔۔۔اے اللہ ! آپ مجھے اپنا ذکر کرنے، شکر کرنے اور بہترین طریقہ پر اپنی عبادت کرنے کی توفیق عطا فرما دیجیے


  آمین ثم آمین یارب العالمین

Share: