بلا شبہہ مولانا فضل الرحمان صاحب کا شمار ملک کے چوٹی کے سیاستدانوں میں ھوتا ھے سیاسی اعتبار سے مولانا اسی صف میں کھڑے نظر آتے ھیں جہاں نواز شریف ، زرداری ، اور عمران خان ھیں تاھم اول الذکر تینوں سیاستدان کسی نہ کسی حوالے سے کرپشن اور لوٹ کھسوٹ میں ملوث پائے گئے ھیں اس کی ایک تازہ مثال عمران خان کے بارے میں الیکشن کمیشن کا تازہ اور متفقہ فیصلہ بھی ھے تاھم مولانا فضل الرحمن صاحب ان تمام الائشوں سے پاک صاف ھیں
ان سیاستدانوں اور مولانا فضل الرحمن صاحب کی تحقیق کے لئے یہ طریقہ بھی اپنایا جا سکتا ھے
گوگل سرچ میں الیکشن کمیشن کی سائیٹ کھولیں ۔ نواز شریف صاحب 'ِعمران خان ، زرداری اور مولانا فضل الرحمن صاحب کے مالی اثاثہ جات کی تفصیلات چیک کریں ۔ نواز شریف ، عمران خان اور زرداری ارب پتی جبکہ مولانا فضل الرحمان کے کل اثاثہ جات صرف 64 لاکھ روپے ھونگے ۔
اس سے بھی کچھ آگے جائیں ۔ ہمت کیجیئے ۔ دو چار دن مولانا صاحب کے پاس گزاریں ۔ پھر دو چار دن نواز شریف کے قریب رہ کر دیکھیں ۔ اور ایک آدھ دن عمران خان اورزرداری کی صحبت میں رھیں ۔ آپ پر کچھ ھی دیر میں واضح ھو جائیگا کہ مولانا کا لائف سٹائل ان دونوں کے سامنے ایک مسجد کے مولوی سے زیادہ بڑھ کر نہیں ھو گا ۔ جبکہ خان صاحب، زرداری اور نواز شریف شہنشاہانہ طرز زندگی کے مالک ھونگے ۔
آپ کچھ اور ہمت کیجیئے ۔ عمران خان صاحب کی اولاد اور نواز شریف صاحب کی اولاد کا موازنہ مولانا صاحب کے بچوں کے ساتھ کیجیئے ۔ مولانا کے بچے آپ کو مدرسے کے طالبعلم اور استاد نظر آئینگے ۔ جن کی تعلیم کسی غریب لوکل مدرسے کی ھو گی ۔ جو دال ساگ کھا کر مدرسے کی چٹائیوں پر سو کر پلے بڑھے ھونگے ۔ جبکہ عمران خان کے بچے لندن میں یہودہت کے ماحول میں تعلیم حاصل کر رہے ھونگے ۔ ان کی زندگی یورپین ماحول میں پروان چڑھ رھی ھو گی ۔ ان کا رہن صحن Elite Class جیسا ھو گا ۔ اسی طرح نواز شریف کے بچے خود ارب پتی اور بڑے بزنس مین نظر آئینگے ۔۔۔
آپ تھوڑی سی ہمت اور کیجیئے ۔
ملک کے اندر اور باہر عمران خان اور نواز شریف کی پراپرٹی کا Comparison مولانا فضل الرحمن صاحب کی پراپرٹی سے کریں ۔ آپ کو حیرانگی ھو گی کہ مولانا کا اپنا ذاتی ایک فلیٹ نہ اسلام آباد میں ھے اور نہ لاہور کوئٹہ کراچی اور پشاور مین لندن تو دور کی بات ھے ۔۔ جبکہ عمران خان ، زرداری اور نواز شریف کے محلات جگہ جگہ آپ کو کھلی آنکھوں سے نظر آئینگے ۔۔
ٹہریئے !
آپ کچھ ہمت اور کیجیٰئے ۔
این آر او کے تحت معاف کیے گے 8 ہزار 5 سو افراد کی فہرست چیک کریں ۔ پاناما میں موجود 450 ناموں کو ایک ایک کر کے پڑھیں ۔ ان میں مولانا سمیت ان کی جماعت کے ایک شخص کا نام آپ کو نہیں ملے گا ۔ تو سب سے بڑا چور کون ھوا مولانا یا وہ افراد اور پارٹیاں جن کے نام پاناما اور این آر او میں ھیں ؟
آپ عدالتوں کا ریکارڈ چیک کیجیئے ۔
عدالتوں کے ریکارڈ کے مطابق نواز شریف اور عمران خان پر مقدمات آپ کو ضرور ملیں گے لیکن مولانا پر کرپشن کا ایک مقدمہ بھی آپ کو عدالتی فائلوں میں سر کھپانے کے بعد بھی نہیں ملے گا ۔
لیکن !
سوال تو بنتا ھے ۔ ان لوگوں سے جو بٍلا تحقیق مولانا فضل الرحمان صاحب پر دن رات کیچڑ اچھالتے رھتے ھیں ۔ جن کے محفل کی رونق اس وقت تک قائم نہیں ھوتی جب تک مولانا فضل الرحمان صاحب پر دو چار طنزیہ جملے نہ کسے جائیں ۔ آپ مولانا کی سیاسی پالیسیز سے ضرور اختلاف کیجیئے لیکن یہ ایک حقیقت ھے کہ مولانا کا دامن بالکل صاف و پاک ھے ۔۔۔۔
اس تحریر کو جذباتی وابستگی اور شخصیت پرستی سے تعبیر نہ کریں بلکہ اپنے اندر جستجو و تلاش کی عادت ڈالیں ۔ سنی سنائی باتوں پر عمل نہ کیا کریں اور نقل بھی نہ کیا کریں ۔ Facts تلاش کریں ۔ اپنی سوچ بدلیں ۔
کیا یہ ممکن نہیں ھے کہ آپ کا سوچنے کا انداز غلط ھو ۔ آپ نے جو سنا اور کہا ہے وہ بٍلا دلیل ھو ۔ تو آئیے آج سے حقیقت جاننے کی کوشش کرتے ھیں ۔ اور کچھ سمجھنے کی صلاحیت اپنے اندر پیدا کرتے ھیں