ھماری درخشاں تاریخ ہمارا عظیم سرمایہ*


یہ تاریخ کا وہ دلکش منظر ہے، جب جولائی 1187ء کو حطین کے میدان میں سات صلیبی حکمرانوں کی متحدہ افواج  کو جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر قبضہ کرنے آئی تھیں ، سلطان صلاح الدین رحمہ اللہ کی بہادر سپاہ نے عبرتناک شکست دے کر مکہ مکرمہ  اور مدینہ منورہ کی جانب بری نظر سے دیکھنے کا انتقام لے لیا تھا اور اب وہ حطین سے پچیس میل دور عکرہ پر حملہ آور تھا، سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ نے یہ فیصلہ اِس لیے کیا تھا کہ اس وقت عکرہ صلیبیوں کا مرکز  تھا، سلطان اُسے تہہ و تیغ کرکے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا انتقام لینا چاہتا تھا، دوسرے بیت المقدس سے پہلے سلطان عکرہ پر اِس لیے بھی قبضہ کرنا چاہتا تھا کہ صلیبیوں کے حوصلے پست ہو جائیں اور وہ جلد ہتھیار ڈال دیں، چنانچہ اُس نے مضبوط دفاع کے باوجود عکرہ پر حملہ کر دیا اور 8 جولائی 1187ء کو عکرہ ایوبی افواج کے قبضے میں تھا، اِس معرکہ میں دوسرے لوگوں کے علاوہ صلیبی انٹیلیجنس کا سربراہ ہرمن بھی گرفتار ہوا، جسے فرار ہوتے ہوئے ایک کماندار نے گرفتار کیا تھا۔


گرفتاری کے وقت ہرمن نے کماندار کو خوبصورت لڑکیوں اور بہت سا سونا دے کر فرار کرانے کی پیش کش کی تھی، مگر کماندار نے اُسے رد کر دیا، ہرمن کو جب سلطان صلاح الدین ایوبی کے سامنے پیش کیا گیا تو اُس نے گرفتار کرنے والے کماندار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سلطان سے کہا:     ”سلطان معظم ! اگر آپ کے تمام کماندار اِس کردار کے ہیں جو مجھے پکڑ کر لایا ہے تو میں آپ کو یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ کو بڑی سے بڑی فوج بھی یہاں سے نہیں نکال سکتی، اُس نے کہا، میری نظر انسانی فطرت کی کمزوریوں پر رہتی ہے، میں نے آپ کے خلاف یہی ہتھیار استعمال کیا، میرا ماننا ہے کہ جب یہ کمزوریاں کسی جرنیل میں پیدا ہو جاتی ہیں یا پیدا کر دی جاتی ہیں تو شکست اُس کے ماتھے پر لکھ دی جاتی ہے، میں نے آپ کے یہاں جتنے بھی غدار پیدا کئے اُن میں سب سے پہلے ان میں یہی کمزوریاں پیدا کیں، حکومت کرنے کا نشہ انسانوں کو لے ڈوبتا ہے، سلطان معظم! آپ کا جاسوسی کا نظام نہایت ہی کارگر ہے، آپ صحیح وقت اور صحیح مقام پر ضرب لگاتے ہیں، مگر میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ سلسلہ صرف آپ کی زندگی تک ھی ہے۔کیونکہ ہم نے آپ کے یہاں جو بیج بویا ہے، وہ ضائع نہیں ہوگا، آپ چونکہ مضبوط ایمان والے ہیں اِس لیے آپ نے بے دین عناصر کو دبا لیا ھے ، لیکن ہم نے محنت کرکے آپ کے  اکثر امراء کے دلوں میں حکومت، دولت، لذت اور عورت کا نشہ بھر دیا ہے، آپ کے جانشین اِس نشے کو اتار نہیں سکیں گے اور میرے جانشین اِس نشے کو اور تیز کرتے رہیں گے۔ سلطان معظم! یہ جنگ جو ہم لڑ رہے ہیں، یہ میری اور آپ کی، یا ہمارے بادشاہوں کی اور آپ کی جنگ نہیں ھے بلکہ یہ کلیسا اور کعبہ کی جنگ ہے، جو ہمارے مرنے کے بعد بھی جاری رہے گی، اب ہم میدان جنگ میں نہیں لڑیں گے، ہم کوئی ملک فتح نہیں کریں گے، ہم مسلمانوں کے دل و دماغ کو فتح کریں گے، ہم مسلمانوں کے مذہبی عقائد کا محاصرہ کریں گے، ہماری لڑکیاں، ہماری دولت، ہماری تہذیب کی کشش جسے آپ بے حیائی کہتے ہیں، اسلام کی دیواروں میں شگاف ڈالے گی، پھر مسلمان اپنی تہذیب سے نفرت اور یورپ کے طور طریقوں سے محبت کریں گے، سلطان معظم! وہ وقت آپ نہیں دیکھیں گے، میں نہیں دیکھوں گا، ہماری روحیں دیکھیں گی۔”

سلطان صلاح الدین ایوبی، جرمن نژاد ہرمن کی باتیں بڑے غور سے سن رہے تھے؛ ہرمن کہہ رہا تھا:


،”سلطان معظم ! کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہم نے عرب کو کیوں میدان جنگ بنایا؟ صرف اِس لیے کہ ساری دنیا کے مسلمان اِس خطے کی طرف منہ کر کے عبادت کرتے ہیں اور یہاں مسلمانوں کا کعبہ ہے، ہم مسلمانوں کے اِس مرکز کو ختم کرنا چاھتے ہیں، آپ آج بیت المقدس کو ہمارے قبضے سے چھڑا لیں گے، لیکن جب آپ دنیا سے اٹھ جائیں گے، مسجد اقصیٰ پھر ہماری عبادت گاہ بن جائے گی، میں جو پیشن گوئی کر رہا ہوں، یہ اپنی اور آپ کی قوم کی فطرت کو بڑے غور سے دیکھ کر کر رہا ہوں، ہم آپ کی قوم کو ریاستوں اور ملکوں میں تقسیم کر کے انہیں ایک دوسرے کا دشمن بنا دیں گے اور فلسطین کا نام و نشان نہیں رہے گا، یہودیوں نے آپ کی قوم کے لڑکوں اور لڑکیوں میں لذت پرستی کا بیج بونا شروع کردیا ہے، اِن میں سے اب کوئی نورالدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی پیدا نہیں ہوگا."

*سلطان صلاح الدین ایوبی کا سنہری قول:*

*اگر تم نے کسی قوم کو تباہ کرنا ہے تو اس کی نوجوان نسل میں بے حیائی پھیلا دو*


*آپ کا یہ عظیم قول تاریخ کے آئینہ میں*

*سبق:- سوچنے اور سمجھنے کا مقام ہے کہ کیا یہ ساری باتیں آج سچ ثابت نہیں ہو رہی ہیں، اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنا احتساب کرتے ہوئے راہِ راست پر آجائیں اور اپنی آخرت سنوار لیں۔

صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ شیئر کرکے اوروں کو بھی شریک کریں، یہ صدقہ جاریہ ہوگا، آپ کا اس تحریر کو سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ گروپس میں شیئر کرنا ان شاء اللہ تعالٰی، ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو سکتا ہے.

Share: