حفظِ قرآن پاک کے لئے چند آصول و ضوابط

*اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(9)*

بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور بیشک ہم ھی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں

حقیقت یہ ہے کسی بھی کتاب کو  مکمل یاد کرنا اور پھر اُسے یاد رکھنا بڑا دشوار گزار کام ہے  لیکن یہ قرآن ہاک کا امتیاز اور اعجاز ہے کہ اللہ پاک نے اس کو یاد کرنا بڑا آسان کر دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ چھوٹے چھوٹے بچے بھی  آسانی  سے اسے اپنے سینے میں محفوظ کر لیتے ہیں

قرآن مجید حفظ کرنا ایک مقدس عمل ہے اسی لئے علماء کرام نے حفظِ قرآن پاک کے لئے چند اصول و ضابطے بیان کئے ہیں۔  اگر حفظ قرآن کریم کا طالب ان اصول و ضوابط  کو اپنا لے تو وہ باذن اللہ حافظِ قرآن اور حاملِ قرآن کے لقب سے ملقب ہو سکتا ہے ، یہ اصول و ضوابط  حقیقت میں  چند کبار حفاظ کرام کے تجربوں کا خلاصہ ھیں جسے آپ کے سامنے ذیل کے سطور میں پیش کیا جا رہا ہے :

( 1) 

نیت خالص اللہ کے لئے کرنا

دین کے ھر معاملہ میں اخلاصِ نیت کا ھونا ضروری اور لازمی ھے ۔ حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ھے کہ اعمال کا دارومدار یقیناً نیتوں پر ھے 

قرآن پاک حفظ کرنےکا ارادہ کرنے والے کے لئے ضروری ھے کہ وہ اپنی  نیت خالص اللہ کے لئے کرے  کہ حفظِ قرآن پاک سے میرا رب  مجھ سے راضی ہو جائے۔  کیونکہ جس نے ریا کاری اور شہرت کے لئے قرآن پاک حفظ کیا  وہ گنہگار ہے  ایسے شخص کو سخت عذاب کی وعید سنائی گئی ہے اور ایسا شخص اجر و ثواب سے محروم رہے گا۔ (صحیح مسلم حدیث:1905)

(2) حفظ قرآن پاک سے پہلے اپنا عزم پختہ کیجئے۔

(3) گناہ اور معصیت کے کاموں سے مکمل اجتناب کیجئے اس سے اللہ کی تائید و نصرت شامل حال رہے گی۔

(4)حفظ قرآن پاک کے لئے ایک ہی طباعت والا مصحف (قرآن مجید) استعمال کیا جائے تاکہ حفظ کرنے والے کے ذہن میں صفحہ کا پورا نقشہ محفوظ رہے۔

(5) حفظِ قرآن پاک کے لئے ایسے استاد کا انتخاب کیا جائے جس کی اپنی منزل پختہ ہو۔

(6)حفظ قرآن پاک کے لئے اوقات مقرر کیے جائیں پھر ان اوقات میں حفظ قرآن پاک کا اہتمام کیا جائے ، حفظ قرآن پاک کے لئے فجر سے پہلے کا وقت یا فجر کے فورا بعد کا وقت یا پھر مغرب کے بعد کا وقت اختیار کیا جائے کیونکہ یہ وقت حفظ قرآن پاک کے لئے انتہائی مناسب ہے اس لئے کہ اس وقت سکوں کا سماں رہتا ہے۔

(7)حفظ قرآن پاک کے لئے ضروری ہے کہ اپنی قرأت اور حروف کے مخارج درست کئے جائیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب کسی قاری قرآن کا ریکارڈ شدہ قرات سننے کا التزام کیا جائے یا کسی قاری قرآن یا ماہر حافظ سے براہ راست استفادہ کیا جائے ، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو زبان کے معاملہ میں تمام عربوں سے زیادہ فصیح تھے پھر بھی جبریل امین علیہ السلام سے براہ راست سیکھتے اور اپنے صحابہ کو سکھاتے تھے اور یہ سلسلہ آج تک چلا آ رہا ہے۔

(8) حفظ قرآن پاک کے لئے ضروری ہے کہ طالب علموں کو انعام کا لالچ دیا جائے کہ جو طالب علم جتنا جلدی حفظ کرے گا اسے اتنا اور اتنا انعام ملے گا۔

(9) حفظِ قرآن پاک  کے لئے طالب علموں پر تشدد نہ کیا جائے۔

(10) عمر کے ابتدائی مرحلے میں قرآن پاک حفظ کرنا آسان ھوتا ھے جس کے لئے مناسب وقت سات سال سے پندرہ سال کی عمر کا ہے کیونکہ اس عمر میں سہولت و آسانی کے ساتھ معلومات و محفوظات ذہن قبول کر لیتا ہے ، اس لئے اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم جو قارئ القرآن مشہور ہوئے انہوں نے اپنے بچپن میں قرآن پاک  حفظ کر لیا تھا۔ ایک صحابی  فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے وقت میری عمر دس سال کے قریب تھی اور میں اس وقت قرآن پاک  حفظ کر چکا تھا۔ تاھم اگر بچپن میں اس سعادت سے محرومی رھی ھو تو جوانی بلکہ بڑھاپے میں اگر ھمت کر لی جائے تو ان شاء اللہ یہ سعادت ضرور نصیب ھو جائے گی 

(11) حسب استطاعت روزانہ سبق لیا جائے اور استاد کو سنایا جائے پختہ یاد نہ رہنے کی صورت میں وہی سبق پھر دوبارہ یاد کر لیا جائے۔

(12) حفظ شدہ سورتیں یا آیات بار بار دوہرائی جائیں ایسا کرنے سے اچھی طرح حفظ ہو جائے گا۔

(13) قرآن پاک حفظ کر لینے کے بعد روزانہ ایک سیپارہ یا آدھا سیپارہ سنایا جائے تاکہ قرآن پاک بھول  نہ سکے۔

(14)آیات کا معنی و مفہوم سمجھنے سے بھی حفظ کرنا آسان ہو جاتا ہے ، اس کا طریقہ یہ ہے کہ قرآن پاک حفظ کرنے والا ان آیات کا ترجمہ و تفسیر پڑھے جن کو وہ یاد کرنا چاہتا ہے۔

(15) ہمیشہ اچھے حافظ قرآن کو قرآن پاک سنایا جائے ، ایسا کرنے سے حفظ مضبوط رہے گا۔

(16) حفظِ قرآن پاک  کے طالب علم کو ان بشارتوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے جو حافظِ قرآن کے حق میں دی گئی ہیں، یاد رہے ان تمام بشارتوں اور فضیلتوں کا مستحق وہی شخص ہوگا جو قرآن کریم کو یاد کرکے اس کی تلاوت کا اھتمام کرتا رھے گا اور اس کی روشنی میں زندگی گزارےگا۔


(17) نوافل میں پڑھیں

قرآن کریم کو ہمیشہ یاد رکھنے کے لیے حفاظ کرام کو چاہیے کہ کثرت سے نوافل پڑھیں اور اس میں جتنا ممکن ھوسکے قرآن پاک پڑھیں یہ طریقہ اس معاملے میں بڑا مجرب اور کارآمد ہے، بہت سے افراد نے اس پر عمل کیا ہے اور انھیں توقع سے بڑھ کر نتائج حاصل ہوئے ہیں، اس صورت میں قرآن پاک تو یاد ہونا ہی ہے ساتھ ساتھ نوافل و تلاوت کا عظیم ذخیرہ بھی نامۂ اعمال میں جمع ہو جائےگا، خصوصا تہجد اور مغرب کے نوافل میں اس کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔


(18) دعائے ختم القرآن المجید کا اہتمام کریں

دعائے ختم القرآن المجید کا خاص اہتمام کریں یہ وہ دعا ہے جو ہمارے یہاں کے نسخوں میں آخر میں لکھی ہوئی ھوتی ہے، گو وہ ایک مختصر سی دعا ہے؛ تاہم اثرانگیزی میں بہت بلند ہے، اس دعا کے مضامین میں اللہ تعالی سے قرآن کی پختگی کی درخواست و طلب ہے، اور ظاہر ہے قرآن میں پختگی کی سعادت اسی کو حاصل ہوگی جسے اللہ نوازنا چاہےگا؛ لہذا ہر حافظ کو اس دعا کے خاص اہتمام کے ذریعے اللہ تعالی سے قرآن کریم کے یادداشت و پختگی کا سوال کرتے رہنا چاہیے۔


(19) چلتے پھرتے پڑھا کریں

 حفظِ قرآن کریم کے طالب  کو ہمیشہ چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھے اور لیٹے قرآن پاک پڑھتے رہنے کی کوشش کرنی  چاہیے؛ تاکہ ہر حال میں قرآن کریم پڑھنے کا تجربہ حاصل ہو جائے جو یاد رکھنے کے مرحلے میں معاون ثابت  ھو گا

اگران اصولوں  کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا جائے تو یقینا پوری زندگی قرآن پاک کی الفت و محبت میں بسر ہوگی اور قرآن پاک  کی برکت سے زندگی بھی خوشحالی میں گزرےگی اور قرآن کریم بھی  ان شاء اللہ پختہ یاد رہےگا۔





Share: