رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت


اللہ تعالیٰ کا انسانوں  پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے انسان کو پیدا کرنے کے بعد اس کی ہدایت و راہنمائی کے لئے وقتاً فوقتاً اپنے پیغمبر اور رسل بھیجے اور آخر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ صراطِ مستقیم کی طرف ان کی راہنمائی کر سکیں۔


اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن و حدیث کی روشنی میں :

فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ يَرْجُوا اللّٰہَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَکَرَ اللّٰہَ کَثِيْرًا   (الاحزاب:۲۱)

(مسلمانو!) تمہارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے، جو بھی اللہ اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بکثرت یاد کرتا ہو۔


نمونہ اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کو اپنے سامنے رکھ کر اس کے سانچے میں دوسری چیز کو ڈھالا جائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نمونہ ہونے کا مطلب یہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ کو اپنے سامنے رکھ کر اس کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالا جائے اور ہر معاملے میں ان کی فرمانبرداری کی جائے۔


يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللّٰہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْکُمْ ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْہُ اِلَى اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِکَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا    ؀( النساء۵۹)

’’اے ایمان والو! اللہ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرو اور ان حاکموں کی بھی جو تم میں سے ہوں۔ پھر اگر کسی بات پر تمہارے درمیان جھگڑا پیدا ہوجائے تو اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو تو اس معاملہ کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف پھیر دو۔یہی طریق کار بہتر اور انجام کے لحاظ سے اچھا ہے۔‘‘


اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہمیت اور اس کی فضیلت کا اندازہ اسی بات سے ہی ہوجاتا ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو در حقیقت اپنی اطاعت قرار دیا ہے۔


من یطع الرسول فقد اطاع اللہ، (النسائ۸۰)

’’جس نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کی، تو در حقیقت اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘


ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے اپنی اور اپنے نبی  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرنے والوں کی جزا کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ

وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۗىِٕکَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَيْہِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّہَدَاۗءِ وَالصّٰلِحِيْنَ ۚ وَحَسُنَ اُولٰۗىِٕکَ رَفِيْقًا    (النسائ:۶۹)

اور جو شخص اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرتا ہے تو ایسے لوگ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے یعنی انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کے ساتھ اور رفیق ہونے کے لحاظ سے یہ لوگ کتنے اچھے ہیں۔‘‘


باری تعالیٰ نے قرآن مقدس میں اپنی محبت کو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع و فرمانبرداری کے ساتھ مشروط کردیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں

قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَيَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ۭوَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ  

آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجئے: کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیروی کرو۔ اللہ خود تم سے محبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘(اٰل عمران:۳۱)


لہٰذا جو شخص بھی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرے گا تو اس کو اللہ کی محبت تو حاصل ہو ہی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ دوسرا انعام بھی مل جائے گا اور وہ ہے گناہوں سے بخشش، جیسا کہ مذکورہ آیت میں ہے۔


 اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ :

کل امتی یدخلون الجنۃ، الا من ابیٰ، فقیل ومن یابیٰ یا رسول اللہ؟ قال من اطاعنی دخل الجنۃ ومن عصانی فقد ابیٰ(صحیح البخاری)

’’میری پوری امت جنت میں ہوگی سوائے جس شخص نے انکار کیا ، پس کہا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلا کون شخص جنت میں جانے سے انکار کرسکتاہے ۔ فرمایا : جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگیا اور جس نے میری نافرمانی کی گویا اس نے (جنت میں جانے سے ) انکار کردیا۔‘‘

اس حدیث میں نبی کریم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنت جانے والوں کی پہچان بتلائی ہے کہ جنت میں صرف وہی شخص داخل ہوسکے گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تابع اور فرمانبردار ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کئے بغیر جنت کی امید رکھنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص اپنے سامنے پانی کا گلاس رکھے اور پھر خواہش کرے کہ یہ گلاس خود بخود ہی اس کے منہ تک آجائے، جس طرح یہ کام محال اور ناممکن ہے بالکل اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کئے بغیر جنت کا حصول ناممکن ہے۔


سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیند کی حالت میں تھے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چند فرشتے حاضر ہوئے، اور آکر کہنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کیلئے کوئی مثال بیان کرو، (یعنی مثال کے ذریعے ان کی اہمیت اور حقیقت کو بیان کرو) ایک فرشتے نے کہا یہ تو سوئے ہوئے ہیں۔ تو ایک فرشتے نے جواب دیا کہ ان کی آنکھیں  اگرچہ بند ہیں لیکن دل بیدار ہے۔ پھر انہوں نے مثال بیان کی کہ ان کی مثال ایسے ہے جیسے ایک شخص نے ایک گھر بنایا اور اس میں انواع و اقسام کے کھانوں کا دسترخوان چُن دیا گیا۔ پھر اس نے ایک آدمی کو بھیجا کہ وہ لوگوں کو اس گھر کی طرف دعوت دے، اب جو شخص بھی اس دعوت دینے والے کی پکار پر لبیک کہے گا، تو وہ اس گھر میں داخل ہوگا اور دسترخوان سے کھا بھی سکے گا۔ لیکن جو اس کی بات نہ مانے گا وہ نہ ہی اس گھر میں داخل ہوگا اور نہ ہی دسترخوان سے کچھ کھاپی سکے گا۔ پھر ان فرشتوں نے اس مثال کی تعبیر یوں بیان کی کہ اس گھر سے مراد جنت ہے اور اس گھر کی طرف دعوت دینے والے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ لہٰذا جس نے ان کی طاعت کی، تو گویا اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے  ان کی نافرمانی کی تو در حقیقت اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔(صحیح بخاری)


نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کے فوائد و ثمرات 

قرآن و سنت میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرماں برداری کے متعدد دنیوی اور اخروی فوائد و ثمرات بیان کیے گئے ہیں، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:


اللہ تعالٰی نے فرمایا:

مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللهَ

(النساہ:۸۰)

’’جس کسی نے اللہ تعالٰی کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کی، تو اس نے بے شک اللہ تعالٰی کی اطاعت کی‘‘۔ 


اللہ تعالٰی نے فرمایا:

وَاِنْ تُطِيْعُوْهُ تَهْتَدُوْا

(النور:۵۴)

’’اور اگر تم ان (رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کی اطاعت کرو گے، تو ہدایت پا جاؤ گے‘‘۔


اللہ تعالٰی نے فرمایا:

قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ ۗ وَاللهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ

(آل عمران:۳۱)

’’آپ ( رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کہہ دیجیے: اگر تم (واقعی) اللہ تعالٰی سے محبت رکھتے ہو، تو میری (رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )پیروی کرو۔ (اگر تم نے ایسا کیا)، تو اللہ تعالٰی تم سے محبت کریں گے اور تمھارے گناہ معاف کر دیں گے اور اللہ تعالٰی بڑے معاف کرنے والے نہایت رحیم مہربان ہیں‘‘۔ 


وَاَطِيْعُوا اللهَ وَالرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَـمُـوْنَ

(آل عمران:۱۳۲)

’’اور اللہ تعالٰی اور  رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے‘‘۔


   امام بخاریؒ نے حضرت ابوہریرہؓ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

کُلُّ أُمَّتِی یَدْخُلُونَ الجَنَّۃَ إِلَّا مَنْ أَبَی”

(صحیح البخاری، رقم الحدیث۲۴۹/۱۳۔۱۳۰)

’’میری ساری امت جنت میں جائے گی، سوائے ان کے، جنہوں نے انکار کیا‘‘۔


انہوں (یعنی صحابہ) نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انکار کون کرے گا؟‘‘ تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ أَطَاعَنِی دَخَلَ الجَنَّۃَ ، وَمَنْ عَصَانِی فَقَدْ أَبَی”۔

(صحیح البخاری، رقم الحدیث۲۴۹/۱۳۔۱۳۰)

’’جس نے میری اطاعت کی، وہ جنت میں داخل ہو گیا اور جس نے میری نافرمانی کی، تو اس نے یقیناً (جنت میں جانے سے) انکار کیا‘‘۔ (صحیح البخاری، رقم الحدیث۲۴۹/۱۳۔۱۳۰) 


اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا:

وَمَنْ يُّطِعِ اللهَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۤىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّهَدَاۤءِ وَالصّٰلِحِيْنَ ۚ وَحَسُنَ اُولٰۤىِٕكَ رَفِيْقًا ذٰلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللهِ ۗوَكَفٰى اللهِ عَلِيْمًا

(النساہ:۶۹۔۷۰)

’’اور جس کسی نے اللہ تعالٰی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کی، تو بلاشبہ وہ ان لوگوں کا ساتھی ہو گا، جن پر اللہ تعالٰی نے انعام کیا ہے اور وہ نبی ہیں، صدیق ہیں، شہید ہیں اور نیک اور راست باز انسان ہیں۔ اور ایسے ساتھی کیسے ہی اچھے ساتھی ہیں۔ یہ فضل اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اور اللہ تعالٰی خوب اچھی طرح جاننے والے ہیں‘‘۔ 


اللہ تعالٰٰی نے ارشاد فرمایا:

وَمَنْ يُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيْمًا

(الاحزاب:۷۱)

’’اور جو اللہ اور ان کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرے، تو یقیناً اس نے بہت بڑی کامیابی حاصل کر لی‘‘۔


رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی نافرمانی کے نقصانات

قرآن و سنّت میں  رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی اور حکم عدولی کے متعدد اضرار و مفاسد بیان کیے گئے ہیں، ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرۃؓ سے روایت  نقل کی ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَنۡ أَطَاعَنِیۡ فَقَدۡ أَطَاعَ اللهُ وَمَنۡ عَصَانِیۡ فَقَدۡ عَصَی اللہَ۔” 

(متفق علیہ صحیح البخاری، جزہ من رقم الحدیث ۱۰۳/۹،۵۰۲۳ء و صحیح مسلم ، جزہ من رقم الحدیث۱۰۲۰/۲،(۱۳۰۱)۔

’’جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ تعالٰی کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے اللہ تعالٰی کی نافرمانی کی‘‘۔(متفق علیه، صحیح البخاری جزہ من رقم الحدیث۱۱۱/۱۳،۷۱۳۷: و صحیح مسلم، جزہ من رقم الحدیث۳۳۔ (۱۴۶۱/۳،(۱۸۳۲(۔  

(ا) امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت انسؓ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

فَمَنۡ رَغِبَ عَنۡ سُنَّنِییۡ فَلَیۡسَ مِنِّیۡ

(متفق علیہ صحیح البخاری، جزہ من رقم الحدیث ۱۰۳/۹،۵۰۲۳ء و صحیح مسلم ، جزہ من رقم الحدیث۱۰۲۰/۲،(۱۳۰۱)

’’پس جس نے میری سنت سے اعراض کیا، تو وہ مجھ سے نہیں‘‘۔(متفق علیہ صحیح البخاری، جزہ من رقم الحدیث ۱۰۳/۹،۵۰۲۳ء و صحیح مسلم ، جزہ من رقم الحدیث۱۰۲۰/۲،(۱۳۰۱)۔


(ب) امام ابن ماجہ نے حضرت عائشہؓ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان فرمایا:”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اَلنِکَاحُ مِنۡ سُنَّتِییُ، فَمَنۡ لَمۡ یَعۡمَلُ بِسُنَّتِي فَلَیۡسَ مِنِّیۡ”۔ 

’’نکاح میری سنت میں سے ہے، پس جس نے میری سنت کے ساتھ عمل نہ کیا، وہ مجھ سے نہیں‘‘۔  (صحیح ابن ماجہ، جزء من رقم الحدیث۳۱۰/۱،۱۴۹۶)


اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا:

فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِهٖٓ اَنْ تُصِيْبَهُمْ فِتْنَةٌ اَوْ يُصِيْبَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ

(النور: ۶۳)

’’پس جو لوگ ان (یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، انہیں ڈرنا چاہیے، کہ ان پر کوئی بلا نہ نازل ہو جائے یا کوئی دردناک عذاب نہ انہیں گھیر لے‘‘۔


امام احمد نے حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان فرمایا:  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

وَجۡعِلَ الۡذِّلَّۃُ وَالصَّغَارُ عَلٰی مَنۡ خَالَفَ أَمۡرِیۡ۔”

(ملاحظہ ہو: المسند۱۲۱/۷)

’’میری حکم عدولی کرنے والے پر ذلت اور رسوائی مسلط کی گئی ہے‘‘۔ (المسد، جزء من رقم الحدیث ۱۲۱/۷،۵۱۱۴ؔ): شیخ احمد شاکر نے اس کی (سند کو صحیح) کہا ہے۔(ملاحظہ ہو: المسند۱۲۱/۷)۔


امام ابن ماجہ نے حضرت عرباض بن ساریہؓ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

قَدۡ تَرَکۡتُکُمۡ عَلَی الۡبَیۡضَاءِ، لَیۡلُھَا کَنَھَارِھَا، لَا یۡزِیۡغُ عَنۡھَا بَعۡدِیۡ اِلَّا ھَالِکُ”۔

(صحیح سنن ابن ماجہ، جزء من رقم الحدیث۱۳/۱۔۴۱)

’’یقیناً میں نے تمہیں روشن (دین) پر چھوڑا ہے، اس کی رات دن کی مانند (روشن) ہے۔ میرے بعد اس کی مخالفت صرف ہلاک ہونے والا ہی کرے گا‘‘۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ، جزء من رقم الحدیث۱۳/۱۔۴۱)


اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا:

وَمَنْ يُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَـهُ الْـهُدٰى وَيَتَّبِــعْ غَيْـرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُـوَلِّـهٖ مَا تَوَلّـٰى وَنُصْلِـهٖ جَهَنَّـمَ ۖ وَسَآءَتْ مَصِيْـرًا۔

(النساء ۱۱۵)

’’اور جو شخص راہِ ہدایت واضح ہو جانے کے بعد رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت کرے اور مومنوں کی راہ چھوڑ کر کسی دوسری راہ کی اتباع کرے، تو ہم اس کو اسی طرف پھیر دیں گے، جس طرف وہ جانا چاہے گا اور اس کو جہنم میں پہنچا دیں گے اور وہ بری ٹھہرنے کی جگہ ہے‘‘۔

اور جو شخص بھی انبیاء کرام ورسل عظام کی اتباع کرے گا تو وہ جنت کا وارث بنے گا ، بصورتِ دیگر قیامت والے دن اس کا محاسبہ ہوگا۔ قرآنِ مقدس میں اللہ تعالیٰ نے رسولوں کی بعثت کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ :


وما ارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اللہ (النساء  آیت ۶۴)

ترجمہ: ہم نے رسولوں کو اسی لئے بھیجا کہ اللہ کے حکم کے مطابق ان کی اطاعت کی جائے،

لیکن ہر رسول کی رسالت اور ہر نبی کی نبوت ایک خاص اور محدود وقت تک کے لئے تھی، جبکہ ہمارے  رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت و رسالت دائمی ہے،کیونکہ ان پر انبیائے کرام کی بعثت کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے، اب تمام انسانوں کی دنیاوی اور اخروی کامیابی کا دار و مدار  رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع پر ہے جبکہ ان کی مخالفت کرنا سراسر گھاٹے اور خسارے کا سودا ہے۔

خلاصۂ کلام یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سب پر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و اتباع کو فرض کیا ہے۔ ارشاد ربانی ہے:

وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ

(الحشر:۷)

’’اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمھیں جو کچھ دیں، وہ لے لو اور جس سے تمھیں روک دیں، رک جاؤ‘‘۔


اللہ تعالٰی ہم سب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی نافرمانی سے بچائے، اطاعت کرنے کے فیوض و برکات سے مالامال کرےاور حکم عدولی کے اضرار و مفاسد سے محفوظ و مامون فرمائے ۔ 

آمین یا رب العالمین 

Share: