"قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی سورج کا مغرب سے نکلنا ہے، اس کے بعد توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا، لیکن یہ نشانی دجال کے خروج کے بعد ظاہر ہوگی،
چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ آفتاب کو ہر دن مشرق سے طلوع ہونے کا اذن ملتا ہے، ایک دن اسے مشرق کے بجائے مغرب کی جانب سے طلوع ہونے کا حکم ہوگا۔
حضرت ابوذر فرماتے ہیں میں مسجد میں داخل ہوا، نبی کریمﷺ تشریف فرماتھے، جب سورج غروب ہوگیا تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا: اے ابو ذر! کیا تم جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ حضرت ابو ذر فرماتے ہیں میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول زیادہ بہتر جانتا ہے، آپﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کے عرش کے نیچے جاکر سجدہ کی اجازت مانگتا ہے اسے اجازت مل جاتی ہے (ایک دن ایسا آئے گا کہ) اس سے کہا جائے گا کہ جا وہیں واپس لوٹ جا جہاں سے آیا ہے، پس وہ مغرب سے طلوع ہوجائے گا۔ (مسلم:159)
قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے گا، جب وہ مغرب سے طلوع ہوگا تو لوگ سارے ایمان لے آئیں گے لیکن اُس وقت کسی کو ایمان لانا فائدہ نہ دے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان میں نیک کام نہ کئے ہوں۔ (مسلم:157)
نبیﷺ نے ایک دن اپنے صحابہؓ سے فرمایا: تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ خوب جانتے ہیں۔
آپﷺ نے فرمایا: یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آتا ہے، وہاں سجدہ میں گر جاتا ہے (اس سجدہ کا مفہوم اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے) پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو حکم ہوتا ہے کہ اُٹھ جا اور جا جہاں سے آیا ہے، تو وہ لوٹ آتا ہے اور اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ پھر چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آتا ہے اور سجدہ کرتا ہے۔ پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس سے کہا جاتا ہے کہ اُٹھ جا اور لوٹ جا جہاں سے آیا ہے۔ وہ پھر اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ اور پھر اسی طرح چلتا ہے۔
ایک بار اسی طرح چلے گا اور لوگوں کو اس کی چال میں کوئی فرق محسوس نہ ہو گا یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آئے گا۔ اس وقت اس سے کہا جائے گا کہ اُٹھ جا اور مغرب کی طرف سے نکل جدھر تو غروب ہوتا ہے، تو وہ مغرب کی طرف سے نکلے گا۔
پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ کب ہو گا؟ (یعنی سورج کا مغرب کی طرف سے نکلنا) یہ اس وقت ہو گا جب کسی کو ایمان لانا فائدہ نہ دے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان میں نیک کام نہ کئے ہوں۔
(مسلم:159)
"تاریک فتنے اور قیامت کی علامات"